• news

’’پانامہ لیکس‘‘ قائمہ کمیٹی خزانہ نے ایف بی آر کے ایکشن پر بحث کا فیصلہ کر لیا

اسلام آباد (آئی این پی) جمعہ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس کمیٹی چیئرمین قیصر احمد شیخ کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس حکومت کی جانب سے ’’ بے نامی ٹرانزیکشن بل2016 ‘‘ پر بحث کئی گئی،کمیٹی نے بل پر مزید غور اور بحث کیلئے بل کو اگلے اجلاس تک موخر کردیا۔ پیپلزپارٹی کی رہنما ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ پانامہ لیکس سکینڈل کے حوالے سے 220 پاکستانیوں کے نام سامنے آنے کے بعد ایف بی آر نے کیا ایکشن لیا اس پر بحث کی جائے، ارکان کمیٹی کی تجویز پر کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ ایک ہفتہ کے اندر اجلاس طلب کرکے پانامہ لیکس کے حوالے سے ایف بی آر کی جانب سے ایکشن لینے یا کردار پر بحث کی جائے گی۔ اسد عمر نے کہا کہ چند ماہ قبل پاکستانیوں کی جانب سے گذشتہ 3 سال کے اندر دبئی میں خریدی گئی پراپرٹی کے حوالے سے رپورٹ مانگی تھی لیکن سٹیٹ بنک جواب نہیں دے رہا۔ اگر وہ مزید جواب میں تاخیر کرے تو اپنے اختیارات استعمال کئے جائیں۔ کمیٹی نے سٹیٹ بنک کو ہدایت کی کہ ایک ہفتہ کے اندر اس حوالے سے جواب جمع کرایا جائے۔ چیئرمین ایف بی آر نے کمیٹی کو کو آگاہ کیا کہ پانامہ لیکس کے انکشافات کے بعد ایف بی آر صورتحال پر سنجیدگی سے غور کر رہا ہے اور آمدہ بجٹ میں ٹیکس چوری روکنے کے حوالے سے اقدامات تجویز کریں۔ رکن کمیٹی جہانگیر ترین نے کہاکہ دوبئی میں پاکستانیوں کی جانب سے خریدی گئی پراپرٹی کے حوالے سے ایف بی آر نے کیا اقدامات اٹھائے ہیں۔ چیئرمین ایف بی آر نثار محمد خان نے کمیٹی کو بتایا کہ دوبئی میں پاکستانیوں کی جانب سے خریدی گئی پراپرٹی کے حوالے سے ایف بی آر نے دوبئی کے حکام کو بے شمار خطوط لکھے اور ملاقاتیں کیں لیکن دوبئی کے کام نے اس حو الے سے کوئی معلومات فراہم نہیں کی۔ پاکستان یارن مرچنٹ ایسوسی ایشن لاہور کی پٹیشن پر بحث کے بعد کمیٹی نے ایف بی آر کو ہدایت کی کہ صنعتی اور کمرشل امپورٹرز کیلئے ود ہولڈنگ ٹیکس میں فرق کو کم کیا جائے اور کمرشل امپورٹرز پر عائد 6 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس کم کیا جائے۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہاکہ حکو مت اس حوالے سے ایس آر او کی نظر ثانی کر رہی ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ ایس آر او کی جانب سے رشوت چل رہی ہے اور جعلی تاجر فوائد حاصل کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر نفیسہ شاہ کے سوال پر چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ میں نے کبھی بھی دعویٰ نہیں کیا کہ ٹیکس ایمنسٹی سکیم کے تحت 10 لاکھ تاجروں کو ٹیکس نیٹ میں لائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ توقع ہے کہ 30 اپریل تک 10 ہزار تاجر ٹیکس نیٹ میں آ جائیں گے اور اب تک اس سکیم کے تحت 760 ملین ٹیکس خزانہ میں جمع کیا گیا ہے۔ رکن کمیٹی اسد عمر نے کہا کہ حکومت نے 20 لاکھ کا دعویٰ کیا تھا اور بات 10 ہزار پر ختم ہو رہی ہے۔ سکیم ناکام کیوں ہو گئی۔ اس پر جواب لیا جائے۔

ای پیپر-دی نیشن