جرمنی: نفرت پھیلانے کے الزام میں اسلام مخالف رہنما کیخلاف عدالتی کارروائی شروع
برلن (بی بی سی) جرمنی کے شہر ڈریزڈن میں مسلمان مخالف تنظیم پگیڈا کے بانی کے خلاف نفرت پھیلانے کے الزام میں درج مقدمے کی کارروائی شروع ہو گئی ہے۔ پگیڈا کے 43 سالہ سربراہ لٹز بخمین پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنی فیس بک پوسٹ میں پناہ گزینوں کے لئے گائے، قابل نفرت لوگ اور گند جیسے الفاظ استعمال کئے ہیں۔ جرمنی میں پگیڈا کے جلسوں میں ہزاروں لوگ شریک ہوتے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ڈریزڈن میں پولیس نے پانچ افراد کو پناہ گزینوں کے خلاف دہشت پھیلانے کی منصوبہ بندی کرنے اور پناہ گزینوں کے ہوسٹلوں پر حملہ کرنے کے الزم میں گرفتار کیا ہے۔ ان گرفتار ہونے والے افراد پر شبہ ہے کہ انہوں نے دھماکہ خیز مواد کے ساتھ فریٹل میں پناہ گزینوں کی رہائش پر حملہ کیا تھا۔ اس گروپ پر بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے کونسلر کی کار پر حملہ کرنے کا بھی شبہ ہے۔ لٹز بخمین کے مقدمے کی سماعت سخت سکیورٹی میں ہو رہی ہے۔ پگیڈا کے بانی کا دعویٰ ہے کہ اس کے خلاف کارروائی کے محرکات سیاسی ہیں۔ عدالت کے باہر بخمین کے حامی جمع تھے جو پگیڈا کے رہنما کی رہائی کا مطالبہ کر رہے تھے۔ عدالت کے باہر پگیڈا کے حامی اور مخالفین دونوں موجود تھے۔ 2014ء میں جرمنی میں شروع ہونے والی پگیڈا کی تحریک اب یورپ کے کئی ممالک میں پھیل چکی ہے۔ گذشتہ برس جرمنی میں پناہ گزینوں کے کیمپوں پر 1005 حملے ہوئے ہیں جو 2014 میں ہونے والے حملوں سے پانچ گنا زیادہ ہیں۔ جنوبی افریقہ نے جب بخمین کو جرمنی کے حوالے کیا تو انہوں نے 14 ماہ جیل میں گزارے۔ بخمین کو 2010 میں کوکین رکھنے کے جرم میں دو سال کی معطل سزا سنائی گئی۔ عدالت کا کہنا ہے کہ بخمین نے اپنے بیانات کے ذریعے پناہ گزینوں کے وقار کو مجروع کیا اور امن عامہ کو بھی خراب کیا۔ اگر لٹس بخمین پر عائد الزامات ثابت ہو گئے تو انہیں تین ماہ سے پانچ برس کی قید کی سزا ہو سکتی ہے۔