• news
  • image

وزیراعظم کے وطن واپس پہنچنے کی خبر پر وزراء کے چہرے کھل اٹھے

وزیر اعظم میاں نواز شریف کے وطن واپس پہنچنے کی خبر سے پارلیمنٹ میں حکومتی وزراء اور ارکان سینٹ کے چہروں کی رونق دیدنی تھی۔ کل تک کوئی بھی وزیر یا مسلم لیگ (ن) کا رکن پارلیمنٹ یہ بات وزیراعظم کی واپسی کی حتمی تاریخ دینے سے قاصر تھا۔ پارلیمنٹ کے اندر اور باہر کئی روز سے جاری پانامہ لیکس کے شور شرابے میں منگل کے روز سینٹ کے اجلاس میں جنرل (ر) پرویز مشرف کے ملک سے چلے جانے پر پیپلز پارٹی کے رہنما فرحت اللہ بابر کی تحریک پر ارکان سینیٹ نے پرویز مشرف پر کم اور حکومت کو انہیں ملک سے چلے جانے نہ روکنے پر زیادہ بھڑاس نکالی۔ بدھ کو سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کی زیر صدارت اپنے مقررہ وقت پر تین بجے شروع ہوگیا۔ تلاوت قرآن پاک کے بعد وقفہ سوالات اور اس کے بعد تحاریک التواء لی گئیں۔ چیئرمین نے بلوچستان میں ’را‘ کے جاسوس کی گرفتاری کو زیر بحث لانے کی تحریک بحث کے لئے منظور کرلی۔ سینیٹر اعظم سواتی، محسن عزیز، محسن لغاری، سحر کامران، حافظ عبداﷲ اور فرحت اﷲ بابر کی طرف سے اس معاملے پر تحریک التواء پر بحث کرانا منظوری کے تعین کے لئے ایجنڈے پر تھی۔وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ بھارتی جاسوس کی گرفتاری سے ثابت ہو گیا ہے کہ بھارت ریاستی سطح پر پاکستان میں دہشت گردی کی نہ صرف سرپرستی بلکہ معاونت کر رہا ہے اور دہشت گردوں کو اسلحہ اور ایمونیشن فراہم کیا جا رہا ہے۔ سینٹ کی قائمہ کمیٹی میں ان کیمرہ بریفنگ دی جا چکی ہے۔ چیئرمین سینٹ نے ان کے دلائل سننے کے بعد تحریک بحث کے لئے منظور کرتے ہوئے کہا کہ رول 251 کے تحت اس معاملے پر ان کیمرہ بحث کی جائے گی جس کے لئے وقت کا تعین وزیر دفاع کی مشاورت سے کیا جائے گا۔ پرویز مشرف کے بیرون ملک جانے اور آرٹیکل 6کے احکامات سے متعلق پیدا ہونے والے مضمرات کی تحریک التوا پر گرما گرم بحث ہوئی۔تحریک کے محرک پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کے خلاف غداری کامقدمہ چل رہا ہے مگر وہ باہر چلے گئے ہیں، ہم حکومت پرالزام نہیں لگانا چاہتے مگر اس کے مضمرات پر ضرور بات کرنا چاہتے ہیں۔یہاں بیٹھے ہوئے وزراء نے کہا تھا کہ ہم سیاست چھوڑ دیں گے۔ عثمان خان کاکڑ نے تو پرویز مشرف کو آرٹیکل 6کے تحت سزا دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف 12مئی کراچی، 27اپریل کوئٹہ کے واقعات میں قتل ہونے والے معصوم لوگوں کا ذمہ دار ہے، ملک میں دہشت گردی کو ہوا دینے کا ذمہ دار ہے،مگر افسوس کی بات ہے کہ مشرف کو عدالیہ نے باہر جانے دیا، اس کی ذمہ داری اعلیٰ عدالتوں پر ہے، کمزور لوگوں کے لئے عدالت ایکٹیو ہو جاتی ہے، متعدد سینیٹرز نے اس پر تفصیل کے ساتھ اظہار خیال کیا۔ اجلاس میں سینیٹرمشاہدسید کی پانامہ لیکس پر جاری بحث کا لب لباب یہ تھا کہ سینیٹرز کی اکثریت اس بات کی حامی تھی کہ اس معاملے کی تحقیقات کیلئے ایک پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے، اس کمیٹی کے طریقہ کار کو وضع کرنے کیلئے پارلیمنٹ کی تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیا جائے ، پانامہ لیکس میں جن جن کے آئے ہیں ان کے خلاف بلاامتیاز تحقیقات کی جائیں۔ اکثر سینیٹر کا یہ بھی کہنا تھا کہ دس سال کیلئے ایک قانون بنا لیا جائے کہ ملک کے سرمایہ دار، جاگیردار اور سیاست دان ملک سے باہر سرمایہ کاری نہیں کریں گے۔ اسی طرح اس ملک کی قسمت سنورے گی۔ بحث کے بعد چیئرمین سینیٹ نے اجلاس بدھ کو تین بجے سہ پہر تک ملتوی کر دیا۔

محمد فہیم انور

محمد فہیم انور

epaper

ای پیپر-دی نیشن