اپوزیشن چیف جسٹس کی سربراہی میں کمشن ہے اسحاق ڈار :تحفظات دور کریں وزیر اعظم
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ ابرار سعید/ دی نیشن رپورٹ) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے وزیراعظم محمد نواز شریف سے ملاقات کی جس میں انہوں نے اپوزیشن سے رابطے اور جوڈیشل کمشن کی تشکیل کے سلسلے میں ہونے والی پیشرفت کے بارے میں رپورٹ پیش کی۔ اس سے قبل وفاقی وزیر داخلہ نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ سے ٹیلی فون پر بات چیت کی اور اپوزیشن کے موقف کے بارے میں آگاہی حاصل کی۔ ذرائع کے مطابق وزیر خزانہ نے وزیراعظم کو بتایا کہ اپوزیشن جماعتیں چیف جسٹس کی سربراہی میں کمشن کی تشکیل چاہتی ہیں۔ انہوں نے وزیراعظم کو ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں کمشن کیلئے سابق جج سے رابطوں کی تفصیل سے بھی آگاہ کیا۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے وزیر خزانہ کو ہدایت کی کہ وہ اپوزیشن کے تحفظات دور کرنے کیلئے کام کریں، ان کے تحفظات دور کئے جائیں تاکہ کمشن تشکیل پائے اور معاملے کی چھان بین ہو جائے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم ان رابطوں کی روشنی میں جلد حتمی فیصلہ کرینگے۔ اطلاعات کے مطابق پانامہ لیکس کی تحقیقات کے لئے حزب اختلاف کی جماعتیں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں کمشن بنانے پر متفق ہیں، قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے حکومت سے کہا ہے کہ وہ کمیشن بنانے کے لیے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو خط لکھے۔ خورشید شاہ نے اسحاق ڈار سے ٹیلیفون پر بات کی۔ پیپلز پارٹی کے رہنما سعید غنی نے بی بی سی کو بتایا کہ اپوزیشن کی جانب سے حکومت سے کہا گیا ہے کہ تحقیقات سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی بجائے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں کرائی جائیں۔ خورشید شاہ اور اعتزاز احسن نے اسحاق ڈار سے ملاقات کرنا تھی لیکن اعتزاز احسن کی عدم موجودگی کی بنا پر ملاقات کی بجائے ٹیلی فون پر بات کی گئی۔ خورشید شاہ سے بات چیت کے دوران اسحاق ڈار نے کہا کہ وہ اپوزیشن کے مطالبے پر وزیراعظم سے مشاورت کر کے مطلع کرینگے۔ سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ پانامہ لیکس کے معاملے پر اسحاق ڈار کو اپوزیشن کے موقف سے آگاہ کر دیا ہے۔ انہیں کہا ہے کہ اپوزیشن چاہتی ہے کہ حکومت عدالتی کمشن کے قیام کے لئے چیف جسٹس کو خط لکھے، فرانزک آڈٹ اس کمشن کے ٹی او آرز کی بنیاد ہو۔ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ آپ کے کراچی والے بیان سے پریشان تھے۔ اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ حکومت پانامہ لیکس پر چیف جسٹس کی سربراہی میں کمشن سے متعلق مشاورت مکمل کر کے ہمیں فیصلے سے آگاہ کرے گی۔ اگر چیف جسٹس کمشن کی سربراہی سے انکار کر دیتے ہیں تو پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ حکومت نے پانامہ لیکس کے معاملے پر انکوائری کمشن کے طریقہ کار کیلئے تحریک انصاف کی قیادت سے مشاورت کا فیصلہ کیا ہے۔ اسحاق ڈار آئندہ 24 سے 48 گھنٹوں میں پی ٹی آئی قیادت سے ملاقات کریں گے۔ دی نیشن کے مطابق اسحاق ڈار نے وزیراعظم کو مجوزہ کمشن کی ٹرمز آف ریفرنس بھی بتائیں۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم تحقیقات کا جلد آغاز چاہتے ہیں۔ انہوں نے اسحاق ڈار کو اپوزیشن پارٹیوں کو مطمئن کرنے اور ان کی قانون، آئین کے مطابق تجاویز بھی شامل کرنے کیلئے کہا ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت چیف جسٹس کو جوڈیشل کمشن کی تشکیل کیلئے خط لکھے گی تاہم اس بات کا کم ہی امکان ہے کہ خط تکنیکی بنیادوں پر قبول ہو گا۔
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنمائوں نے حکومت اور سیاسی جماعتوں سے رابطوں کے بارے میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو آگاہ کر دیا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری کے سیاسی کمیٹی کے ارکان میں شامل اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ اور اعتزاز احسن نے سیاسی رابطوں کے بارے میں بتایا۔ خورشید شاہ نے اسحاق ڈار سے فون پر گفتگو کے حوالے سے اعتماد میں لیا۔ پیپلز پارٹی کے پارلیمانی وفد نے آفتاب شیر پائو سے ملاقات کی۔ وفد میں خورشید شاہ، اعتزاز احسن، سعید غنی، نوید قمر اور اعجاز جاکھرانی شامل تھے۔ اس موقع پر پانامہ لیکس پر بات کی گئی۔ بعدازاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے آفتاب شیر پائو نے کہا کہ پانامہ لیکس بڑا ایشو ہے جس نے دنیا کو لپیٹ میں لے لیا ہے، فرانزک انکوائری شریف خاندان سے شروع ہونی چاہئے۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں کمشن بنایا جائے۔ یہ بہت سنگین مسئلہ ہے۔ تحقیقات انٹرنیشنل فرم سے ہونی چاہئے۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ ٹرمز آف ریفرنس میں فرانزک آڈٹ لازمی ہونی چاہئے۔ وزیراعظم اتفاق گروپ رضاکارانہ طور پر اپنے اثاثے ظاہر کر دیں تو شاید کمشن کی ضرورت نہ رہے۔ ٹی او آر بھی آفتاب شیرپائو کی رہنمائی میں بنائیں گے جو کچھ انہوں نے بنایا کمایا اس کے بارے میں بتائیں۔ یہ بہت سنگین مسئلہ ہے، تحقیقات انٹرنیشنل فرم سے ہونی چاہئے۔ وزیراعظم بتائیں کہ اپارٹمنٹ کیسے خریدے، کون سی رقوم سے خریدے گئے۔ خورشید شاہ نے ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار سے بھی ٹیلی فون پر رابطہ کیا۔ دونوں رہنمائوں نے پانامہ لیکس پر بات کی۔ ڈاکٹر فاروق ستار اور چودھری برادران خورشید شاہ سے پیر کو ملاقات کرینگے۔ بلاول بھٹو زرداری سے پاکستان پیپلزپارٹی صوبہ سندھ کی کوآرڈینیشن کمیٹی نے ملاقات کی۔ وفد میں نثار احمد کھوڑو، سید مراد علی شاہ، مولا بخش چانڈیو، ڈاکٹر نفیسہ شاہ اور راشد ربانی شامل تھے۔ چیئرمین پیپلز پارٹی نے سندھ کوآرڈینیش کمیٹی کے ارکان کو ہدایت دی کہ وہ اپنا کام شروع کر دیں اور تنظیم سازی کے لئے کارکنوں سے رابطہ کریں۔ نئے عہدیداران کے لئے کارکن جو نام تجویز کریں ان کی مکمل رپورٹ دی جائے۔ اس موقع پر رکن قومی اسمبلی فریال تالپور اور پولیٹیکل سیکرٹری جمیل سومرو بھی موجود تھے۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے سیکرٹری اطلاعات قمر زمان کائرہ اور پارٹی چیئرمین کے پولیٹیکل سیکرٹری جمیل سومرو بھی موجود تھے۔ اس وفد نے چیئرمین کو صوبے کے سیاسی حالات سے آگاہ کیا اور صوبائی اسمبلی پشاور کے پی-8 کی صورتحال سے بھی آگاہ کیا۔