عالمی امن کیلئے کشمیر‘ فلسطین کے مسائل کا حل ضروری ہے‘ مسلم ممالک انٹیلی جنس شیئرنگ کریں: صدر ممنون
اسلام آباد (اے پی پی+ مباح نیوز) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ عالمی امن کیلئے مسئلہ کشمیر اور فلسطین کا منصفانہ حل ضروری ہے۔ اسلام امن کا مذہب ہے‘ پاکستان خطہ اور ہمسایہ ممالک میں بہتر حالات کی امیدیں رکھتا ہے‘ سلامتی کونسل میں او آئی سی کی نمائندگی سے اقوام متحدہ کی کارکردگی میں بہتری آئے گی۔ پی ٹی وی سے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ترکی میں ہونے والے او آئی سی کے حالیہ سربراہ اجلاس میں مسلم ممالک کو درپیش مسائل اور چیلنجوں کا جائزہ لیا گیا جس کا موضوع اتحاد و یکجہتی برائے امن و انصاف تھا۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی صرف اسلامی ممالک کا ایشو نہیں‘ دیگر ممالک میں بھی یہ واقعات ہوئے۔ اس کانفرنس کا انعقاد اسی مقصد کے لئے کیا گیا تھا کہ دہشتگردی کا خاتمہ ہو۔ مسلم ممالک ایک دوسرے سے انٹیلی جنس شیئرنگ کریں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کا قتل وغارت سے کوئی تعلق نہیں‘ گمراہ لوگ اسلام کے نام پر غلط کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کانفرنس میں اس بات کا بھی جائزہ لیا گیا کہ جن اسلامی ممالک میں جہاں اختلافات ہیں ان کو ختم کرایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر اور فلسطین کے لوگوں کو حق خودارادیت نہیں دیا گیا کشمیریوں کو حق خودارادیت دینے سے بہتری آئے گی۔ او آئی سی نے اپنے اعلامیہ میں کہا کہ فلسطین اور کشمیر کے معاملے کو اجاگر کیا جائے تاکہ ان مسائل کا حل تلاش کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ ایک وقت ضرور آئے گا جب انصاف کا بول بالا ہوگا۔ اسی سے دنیا میں اچھے حالات پیدا ہونگے۔ صدر مملکت نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ موجودہ حکومت جب سے برسراقتدار آئی ہے ہماری خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون پرامن ہمسائیگی اور پڑوسی ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات کو فروغ دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ مذاکرات کا عمل جاری ہے۔ کشمیر سمیت تمام تنازعات مذاکرات سے حل کرنا چاہتے ہیں انہوں نے کہاکہ جب پڑوسیوں سے اچھے تعلقات ہوں گے تو حالات بہتر ہونگے۔ دیگر پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات کے متعلق ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ افغانستان کے معاملے پر چین اور امریکہ کو بھی شامل کیا گیا ہے اور یہ کوششیں افغانستان میں قیام امن کے لئے کبھی نہ کبھی بارآور ثابت ہونگی۔ ضروری ہے کہ افغانستان میں امن ہو۔ سلامتی کونسل میں توسیع سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ او آئی سی اسلامی ممالک کا سب سے بڑا فورم ہے جس میں پچاس سے زائد ممالک شامل ہیں۔ اگر سلامتی کونسل میں اتنے ممالک کی نمائندگی ہوگی تو یہ اچھی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ او آئی سی کی ذمہ داری ہے کہ دنیا میں جہاں مسلمانوں سے زیادتی ہو رہی ہو اسے اجاگر کرکے عالمی برادری کو آگاہ کرے تاکہ اس قسم کے واقعات کو روکا جاسکے۔ داعش سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ دنیا میں جتنے ممالک دہشتگردی سے متاثر ہو رہے ہیں سب دہشتگردی کے خلاف اقدامات کر رہے ہیں۔صدر نے کہا کہ داعش اور بوکوحرام جیسی تنظیموں کے متعلق انٹیلی جنس شیئرنگ کرنی چاہیے تاکہ دہشتگردی کو روکا جاسکے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ترکی اور پاکستان کے درمیان مثالی تعلقات ہیں جن کی بنیاد مذہبی‘ ثقافتی‘ سماجی اور تاریخی رشتوں پر ہے۔ ترکی سے انجینئرنگ‘ زراعت سمیت تین چار شعبوں میں تعاون پر اتفاق ہوا ہے اور مستقبل میں دونوں ممالک کے درمیان بہت سے پروگراموں پر تعاون ہوگا۔