کئی ادارے نادناد ہندہ ہیں وفاقی حکومت رقم کی وصولی میں کیوں نا کام ہے :چیف جسٹس
اسلام آباد (آن لائن) سپریم کورٹ نے کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی کے بقایا جات سے متعلق کیس میں سیکرٹری خزانہ سے بجلی کے بلوں کی ادائیگی سے متعلق معلومات اور کراچی واٹر بورڈ اینڈ سیوریج سے اس کے کھاتہ جات کی مکمل تفصیلات طلب کرتے ہوئے مقدمہ کی سماعت مئی کے پہلے ہفتہ تک ملتوی کر دی ۔جمعرات کے روز کیس کی سماعت چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی ۔ مقدمہ کی کارروائی شروع ہوئی تو کے الیکٹرک کے وکیل عابد زبیری نے عدالت کو بتایا کہ کراچی واٹر بورڈ بلوں کی ادائیگی میں ناکام رہا۔ عدالتی حکم پر پانچ ارب روپے جاری کئے گئے تاہم چھ ارب اب بھی بقایا ہیں ۔حکم امتناعی کے بعد کراچی واٹر بورڈ ز نے ایک روپیہ بھی ادا نہیں کیا ۔ واٹر بورڑ کے ذمہ ہر مہینے کا 60 سے 70 کروڑ روپے واجب الادا ہوتا ہے تاہم ادا نہیں کیا جاتا ۔ اس پر جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دیئے کے الیکٹرک کی وجہ سے واٹر بورڈ کو بھی نقصان ہوتا ہے جس پر کے الیکٹرک کے وکیل کا کہنا تھا کہ واٹر بورڈ کا اپنا پمپنگ سسٹم پرانا ہے جس سے مسئلہ ہوتا ہے اس پر جسٹس امیر ہانی مسلم کا کہنا تھا کہ بجلی کی بندش سے دھابیجی پمپنگ سسٹم سے پانی چلا یاجاتا ہے پھر تین دن کے بعد آتا ہے ۔ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کے الیکٹرک کے بقایا جات سندھ حکومت نے ادا کرنے ہیں یا وفاق نے اس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے موقف اختیار کیا کہ کے الیکٹرک پر وفاق کا 269 ارب روپے کا دعویٰ ہے ۔اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیا کے الیکٹرک بغیر بلوں کی ادائیگی کے بجلی سپلائی کر سکتی ہے۔ اس مسئلہ کا حل جلد نکالا جائے اب تک اس مسئلے کو حل ہو جانا چاہئے تھا ۔ وفاقی اور سندھ حکومت سنجیدہ ہوتی تو یہ مسئلہ حل ہو جاتا ۔بجلی کے بلوں کی ادائیگی کے بغیر بجلی کیسے دی جا سکتی ہے کیا موجودہ بل ادا کئے جا رہے ہیں اس پر کے الیکٹرک کے وکیل عابد زبیری نے عدالت کو بتایا کہ ماہانہ بلوں کی ادائیگی کے لئے متعلقہ فریقین سے مذاکرات کے کئی دور ہو چکے ہیں تاہم ادائیگیاں نہیں کی جا رہی ۔اس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو یقین دہانی کروائی کہ اس مسئلہ کو سیکرٹری خزانہ کے سامنے رکھا جائے گا ۔ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگر کے الیکٹرک کے ذمہ وفاق کے پیسے بقایا ہیں تو ان کو وصول کیوں نہیں کیا جاتا ایسے کئی ادارے ہیں جن کے ذمہ وفاق کے پیسے ہیں ۔وفاقی حکومت اپنی رقم واپس لینے میں کیوں ناکام ہے ۔ پی ٹی سی ایل کے ذمہ وفاق کے 800 ملین ڈالر ہیں اب تک وصول کیوں نہیں کئے گئے ۔