آرمی چیف نے گھر سے احتساب شروع کیا بلاول :گیند ہمارے کورٹ میں پھینک دی خورشید شاہ
اسلام آباد (نیٹ نیوز) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وزیرِاعظم نواز شریف کے نامزد کردہ فرد کی جانب سے کی گئی پاناما لیکس کی تحقیقات معتبر قرار نہیں دی جا سکتی اور یہ تحقیقات پارلیمانی فورم پر ہونی چاہئے کیونکہ وزیراعظم کے اہل خانہ کے نام پانامہ پیپرز میں موجود ہیں۔ کرپشن کے خلاف آواز اٹھائیں گے آرمی چیف نے گھر سے احتساب شروع کیا۔
لاہور + اسلام آباد (خصوصی رپورٹر + ایجنسیاں) خورشید شاہ نے کہا ہے کہ ایک ادارے نے گیند ہمارے کورٹ میں پھینک دی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ہم اپنے کورٹ کیسے ’’سیف‘‘ کرتے ہیں۔ آرمی چیف نے سب کا احتساب کرنے کا بیان دیا تھا اور انہوں نے اپنے گھر سے احتساب شروع کر دیا ہے۔ دوسرے بھی ایسا ہی کریں۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو حالات ایسے نہیں رہیں گے۔ قارون کے خزانے کے پیچھے بھاگنے والوں پر شیطانیت چھائی ہوئی ہے۔ میں نے قبر میں جانا ہے‘ کفن ‘ دو گز زمین کا ٹکڑا مل جائے تو بڑی بات ہوگی۔ سب سے پہلے صفائی کرکے آرمی چیف نے بڑا قدم اٹھایا ہے۔ وزیر اعظم پانامہ لیکس پر کمشن کیلئے چیف جسٹس کو خط لکھیں اور کمیٹی میں انٹرنیشنل آڈیٹرز اور مختلف اداروں کے ماہرین کو بھی شامل کیا جائے، وزیراعظم بتائیں آف شور کمپنیاں بنانے کیلئے اتنا پیسہ کہاں سے آیا، کیا کسی حاتم طائی نے رقم ادھار دی؟، ہر چیز کا آڈٹ کرایا جائے۔ دہشتگردوں کیخلاف آپریشن کو سیاست کی نذر نہیں ہونا چاہیے جبکہ چھوٹو گینگ ہو یا موٹو گینگ اس کا خاتمہ ضروری ہے۔ لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا آرمی چیف نے یہ نہیں کہا کہ وہ احتساب کریں گے تاہم احتساب فوج، بیوروکریٹس، حکومت، اپوزیشن سمیت تمام اداروں کا ہونا چاہیے۔ آرمی چیف کے بیان کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ حکومت دوسرے ملکوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی ترغیب دیتی ہے، لوگوں پر ٹیکس دینے کیلئے بھی زور دیتی ہے۔نواز شریف ایک اہم عہدے پر فائز ہیںاور لوگ پوچھ سکتے ہیں کہ وزیراعظم کے قول و فعل میں تضاد کیوں ہے؟۔ وزیراعظم پاکستان کے لیے خود کوصاف کریں۔ سیاسی جماعت نے پانامہ لیکس کا معاملہ نہیں اٹھایا۔یہ ایک عالمی سکینڈل ہے۔ اس پر ہم سب کو سر جوڑ کر بیٹھنا چاہئے۔لگتا ہے کہ میاں صاحب کی فیملی کو ڈیڑھ ماہ پہلے ہی پانامہ لیکس کا پتہ چل گیا تھا۔ وزیراعظم کے اثاثے ٹھیک ہوں گے مگر چیف جسٹس کو خط لکھ دیںعدلیہ کواس سسٹم میں شامل کریں اگروہ کلیئر ہوجائیں تو لوگ کہیں گے ٹھیک ہے۔ تین سال میں بجلی کی بندش ختم کرنے کے نعرے لگائے گئے لیکن تین سال میں لوڈشیڈنگ کم نہیں ہوئی البتہ قیمتیں بڑھ گئی ہیں۔ سینٹ میں قائد حزب اختلاف چوہدری اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ پانامہ لیکس کے انکشافات کے تحت لگنے والے الزامات کی تحقیقات کا آغاز وزیراعظم نواز شریف کے خاندان سے ہونا چاہیے۔ ہمارے پاس موجود دستاویزات کے مطابق یہ اثاثے مریم نواز شریف کے ہیں۔ اتفاق گروپ کے حسابات کی بھی جانچ پڑتال ہونی چاہیے۔ حسن نواز اثاثوں کی ملکیت تسلیم کر چکے ہیں۔ پانامہ لیکس کی تحقیقات فرانزک آڈٹ کمپنی سے ہی کرائی جائے۔ پیپلزپارٹی کے سینیٹر سعید غنی نے کہا ہے کہ آرمی چیف کے فیصلے سے مقدس گائے کا تصور ختم ہو جائے گا۔