کراچی میں درخت کاٹنے والوں کے نام بتانے سے حکومت کے پر کیوں جلتے ہیں؟ سپریم کورٹ
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ میں کراچی میں غیرقانونی پلوں کی تعمیر کے دوران درختوں کی کٹائی اور ماحولےاتی آلودگی بڑھنے سے متعلق سوموٹو کیس کی سماعت میں عدالت نے کار ساز روڈ پیڈ سٹرین بریج کی تعمیر سے متعلق وفاق، سندھ حکومت، نیول کمانڈر کراچی و دیگر فریقین سے تحریری جواب طلب کرتے ہوئے سماعت جون کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی ہے۔ عدالت نے قرار دےا کہ درخت کاٹنے سے ماحول پر منفی اثر پڑے گا ،کار ساز روڈ سے مبینہ ملی بھگت سے درخت کس نے کاٹے ؟ نام لینے سے حکومتوں کے پر کیوں جلتے ہیں ۔پکھار ویلفیئر ایسوسی ایشن کراچی بنام فیڈریشن ،وزارت ماحولےات تحفظات اسلام آ باد کیس کی سماعت جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔ جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ درخت کاٹنے سے ماحول پہ منفی اثر پڑے گا، ماحول کا تعلق ز ندگی سے ہے۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے پوچھا کہ کارساز روڈ پر درخت کس نے کاٹے ہیں؟ حکومتی وکیل نے درخت کاٹنے والے کا نام تو نہ بتایا تاہم صرف یہ کہہ دیا کہ درخت فریق نمبر 9نے کاٹے ہیں۔ عدالت کی درست رہنمائی کی جائے، جس نے درخت کاٹے اس فریق کا نام لینے سے پر کیوں جلتے ہیں۔ جسٹس ثاقب نثار نے کہا کیا یہ کنٹونمنٹ کا علاقہ ہے، تمام فریقین تحریری جواب دے دیں۔
کراچی/ درخت