چوہدری نثار علی خان کی ’’امریکہ یاترا‘‘
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان پاکستان کے واحد وزیر ہیں جو پچھلے دو عشروں میں تیسری بار امریکہ کے دورے پر گئے ہیں اپوزیشن لیڈر کی حیثیت سے انہوں نے امریکہ کے سرکاری دورے کی دعوت قبول کی اور نہ ہی کبھی امریکی سفارت خانہ میں ’’حاضری ‘‘لگوائی شاید وہ اپنی طرز کے واحد سیاست دان ہیں جنہوں نے اپنی سیاست کے اصول وضع کر رکھے ہیں بہت کم لوگوں سے ملتے ہیں جن سے میل ملاقات رکھتے ہیں ان کا دائرہ بھی محدود ہے لیکن پچھلے تین عشروں کے دوران مسلسل 8بارقومی اسمبلی کا رکن منتخب ہونے کا ریکارڈ قائم کیا ہے انہوں نے پچھلے 8سال سے اپنے آپ کو ’’پنجاب ہائوس ‘‘ کے ’’ زندان‘‘ میں اپنے آپ کو قید کر رکھا ہے وہیں وہ لوگوں سے ملاقاتیں کرتے ہیں اور کار سرکار نمٹاتے ہیں عمران خان کے دھرنے کے دوران کئی دنوں تک’’ پنجاب ہائوس ‘‘ میں مورچہ زن رہے وہ اہم شخصیات اور سفارتکاروں سے پنجاب ہائوس میں ملاقاتیں کرتے ہیں یہی وجہ ہے وہ جن ملاقاتوں کو خفیہ رکھنا چاہتے ہیں کسی کو کانوں کان خبر نہیں ہوتی ۔ اکثر لوگ یہ سوال کرتے ہیں کہ چوہدری نثار علی خان نے پنجاب ہائوس میں کیوں’’ ڈیرے ‘‘ڈال رکھے ہوتے ہیں ۔ا س سوال کا بہتر جواب تو چوہدری نثار علی خان ہی دے سکتے ہیں لیکن جہاں تک میرا خیال ہے چوہدری نثار علی خان 12،12گھنٹے کام کرنے کے عادی ہیں وہ پنجاب ہائوس کے ’’زنداں‘‘ میں سکون کے ساتھ کام کر سکتے ہیں دراصل وہ پنجاب ہائوس میں اسی لئے بیٹھتے ہیں تاکہ کوئی انہیں ’’ڈسٹرب ‘‘نہ کر سکے سالہاسال سے ان کا یہ طرز عمل رہا ہے ۔پنجاب ہائوس کے درو دیوار گواہ ہیں چوہدری نثار علی خان امریکیوں سے ملاقاتوں میں کس طرح کھری کھری سناتے ہیں چوہدری نثار علی خان وفاقی وزیر داخلہ کی حیثیت سے واشنگٹن میں ایک عالمی کانفرنس میںپاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں اس موقع پر ان کی جو پذیرئی ہوئی تھی اس کا خوب چرچا ہوا انہیں دوسری بار وزیراعظم محمد نواز شریف کے ہمراہ وفد میں واشنگٹن آنے کا موقع ملا تو اس دورے کے دوران ان کا امریکی قیادت سے جس طرح’’ ٹاکرہ‘‘ ہوا وہ بھی ہماری تاریخ کا حصہ ہے اگر چوہدری نثار علی خان نے اس دورے کی اندرونی کہانی کو قلمبند کرنے پر اخلاقی لحاظ سے پابندی عائد نہ کی ہوتی تو لوگوں کو معلوم ہوتا پاکستان کی قیادت اپنے قومی مفادات کے تحفظ کے لئے کس حد تک جا سکتی ہے ۔ یہ بات ریکارڈ پر موجود ہے جب امریکہ وزیر اعظم محمد نواز شریف کے دورہ امریکہ کے دوران پاکستان کے نیوکلر پروگرام کو ایجنڈے پر رکھنے پر اصرار کیا تو یہ چوہدری نثار علی خان ہی تھے جن کے مشورے پر وزیر اعظم نے اپنا دورہ منسوخ کرنے کا پیغام بھجوا دیا تھاجس کے بعد امریکہ نے پاکستان کا مطالبہ تسلیم کر لیا تھا۔ چوہدری نثار علی خان جو امریکہ کے دورے کے بارے میں تذبذ ب کا شکار رہتے تھے لیکن اب بار جب انہیں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے انسداد منشیات سے متعلق کانفرنس سے خطاب کی دعوت ملی تو بھاگے دوڑے نیو یارک پہنچ گئے جب کہ سیاسی صورتحال ان کی پاکستان میں موجودگی کی متقاضی تھی ۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اس اجلاس سے خطاب کا مزہ ہی کچھ اور ہے جس سے40ممالک کے سربراہان و نمائندے انسداد منشیات کے بارے میں اظہار خیال کررہے تھے ۔ مجھے یاد ہے چوہدری نثار علی خان کو پہلی بار جنرل ضیاالحق کے دور میں مجلس شوریٰ کے رکن کی حیثیت سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرنے کا موقع ملا تھا جب سے چوہدری نثار علی خان قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پھر وفاقی وزیر داخلہ بنے انہوں نے ٹی وی ٹاک شوز میں جانا چھوڑ دیا البتہ پارلیمنٹ ہو یا پریس کانفرنس پہروں گفتگو کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیںکسی کو انٹرویو دیتے ہیں اور نہ ہی فرمائشی بیان دیتے ہیں یا تبصرہ کرتے ہیں جب بات کرتے ہیں تو اخبارات و ٹی وی چینلوں کی شہ سرخی بن جاتی ہے وزیر اعظم محمد نواز شریف کے پاس تو موبائل فون ہے لیکن چوہدری نثار علی خان نے اپنے آپ کو اس’’ نعمت‘‘ سے محروم رکھا ہے وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے لئے تحریر کردہ تقریر ساتھ لائے تھے شاید تقریر کے لئے وقت مقرر تھالہذا نپی تلی تقریر کر کے ڈائس سے اتر آئے اگر انہیں فی البدیہہ تقریر کرنے کا موقع ملتا تو دس بار ’’ آخری کلمات ‘‘کہنے کے باوجود تقریر ختم نہ کرتے انہوں نے اپنی تقریر میں اقوام عالم کو بتایا کہ’’پاکستان کے جغرافیائی محل وقوع کی وجہ سے ہمیں کثیر الجہتی چیلینجز کا سامنا ہے ۔ اس محل وقوع نے ہمیں نشہ آور اشیاء اور افیون کا شکار اور منشیات کے ٹرانزٹ ملک جیسے مسائل سے دوچار کیا ہے،پاکستان نے غیرقانونی منشیات کی لعنت سے نمٹنے کیلئے مضبوط اور جامع قانونی پالیسی اور انتظامی ڈھانچہ وضع کر رکھا ہے، ہم نے گذشتہ تین برسوں میں دنیا کو منشیات کی 1.86 ارب ڈوزز سے محفوظ بنایا ہے، گذشتہ سال ہم نے 342 ٹن غیر قانونی منشیات پکڑی ہم نے اپنی سرحدوں کے باہر دنیا بھر سے 25 ٹن غیر قانونی منشیات پکڑ کر اپنا کردار ادا کیا،انہوں نے اس بات پر زور دیاکہ موجودہ یو این ڈرگ کنٹرول کنونشنز کو عالمی انسداد منشیات حکمت عملی وضع کرنے کیلئے بنیادی رہنما اصولوں کے مخزن کے طور پر بروئے کار لایا جائے منشیات کے عفریت کا، خواہ وہ کسی شکل میں ہی کیوں نہ ہو،
مقابلہ کرنے کے لئے بین الاقوامی برادری کو مزیداقدامات کرنا ہوں گے۔ چوہدری نثار علی خان کی نیو یارک میں آمد کی مسلم لیگی رہنمائوں کو بھنک تو ہو گئی تھی اور کچھ تو ان کا استقبال کرنے جے ایف کنیڈی ایئرپورٹ پہنچ گئے لیکن چو ہدری نثار علی خان نے مداحوں کو اپنے اعزاز میں کوئی محفل سجانے دی اور نہ ہی کوئی دربار لگایا البتہ پاکستان کی سرگرم سفارت کار ملیحہ لودھی جو اقوام متحدہ میں مستقل مندوب ہیں مین ہٹن کے ڈپومیٹک کور میں واقع اپنی رہائش گاہ پر محفل سجالی کھانے کی دعوت میں نیو یارک میں پاکستانی میڈیا کو بھی مدعو کر لیا گیا جب اتنی بڑی تعدا میں اخبارنویس موجود ہوں تو چوہدری نثار علی خان کھل نہ اٹھیں یہ ممکن نہیں ۔چوہدری نثار علی خان نے تقریب میں موجود صحافیوں کو براہ راست سوالات کرنے کی دعوت دے دی انہیں جہاں تندو تیز اور تلخ وشیریں سوالات کا سامنا کرنا پڑا وہاں انہیں پاکستانی صحافیوں کے سامنے اپنا حال دل بیان کرنے کا موقع ملا جب ان سے پانامہ پیپرز لیکس کے حوالے سے وزیراعظم محمد نواز شریف کے بارے میں سوالات کی بوچھاڑ کی گئی تو انہوں نے وہی پوزیشن اختیار کی جو انہوں نے امریکہ روانگی سے قبل پنجاب ہائوس میں پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اختیار کی اس پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ ’’جہاں تک پانامہ پیپرز لیکس کا تعلق ہے اس میں وزیراعظم محمد نواز شریف کا کوئی ذکر نہیں اگر ان کے بچوں کا کوئی ذکر ہے تو خود تحقیقاتی کمیشن کے سامنے پیش ہو کرجواب دے دیںگے انہوں نے بتایا کہ’’ بعض سیاست دانوں کے اشتعال انگیز بیانات سے ایسا ماحول پیدا کر دیا گیا کہ سپریم کورٹ کے دو ریٹائرڈ ججوں نے کمیشن کی سربراہی کی پیشکش قبول کرنے سے معذرت کرلی چوہدری نثار علی خان ایک جہاندیدہ سیاست دان ہیں نے لندن میں ہی وزیر اعظم محمد نواز شریف کوسپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی کمیشن قائم کرنے کا مشورہ دے دیا تھا اور کہا تھا اپوزیشن ’’میں نہ مانوں‘‘ کی پالیسی کے تحت اس کمیشن کو بھی قبول نہیں کرے گی پھر وہی ہوا اپوزیشن نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں کمیشن کے قیام کو ہی تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے جب چوہدری نثار علی سے پاکستان کے اندرونی معاملات میں ’’را‘‘ کی مداخلت کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ’’ سلامتی کونسل کے مستقل ارکان برطانیہ، چین، فرانس، روس اور امریکہ کے نمائندوں اور ایرانی حکومت کو پاکستان میں بھارتی خفیہ ایجنسی کے افسر کی گرفتاری اور سرگرمیوں سے متعلق آگاہ کر دیاگیا ہے ‘‘ چوہدری نثار علی خان کو امریکہ یاترا ایسی راس آئی کہ وہ چار روز تک نیویارک میں قیام پذیر رہیاور عالمی ماحولیات کی تبدیلی کے معاہدے جس پر 170ممالک نے دستخط کئے ہیں پر دستخط کر کے ہی وطن واپس لوٹے۔ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان جو پاکستان میں غیر ملکی سفارتکاروں سے بھی ملاقات اپنے شلوار قمیض میں کرتے ہیں لیکن امریکہ یاترا کے دوران سوٹ ہی زیب تن کئے رکھا جسے وہ واپسی پر ایک بار پھر اسے ’’بکس‘‘ میں بند کر دیں گے اس طرح مہینوں بعد ہی اس سوٹ کی باری آ ئے گی ۔ چوہدری نثار علی خان ڈاکٹر ملیحہ لودھی کی سفارتی محاذ پر شاندار کار کردگی کے معترف تو ہیں ہی لیکن وہ اس بات کا بھی برملا ذکر کرتے ہیں کہ ڈاکٹر ملیحہ لودھی جذبہ حب الوطنی سے سرشار ہو کر کام کرنے والی سفار ت کار ہیں شاید یہی وجہ ہے انہوں نے ڈاکٹر ملیحہ لودھی کی رہائش گاہ پر کھانے کی دعوت قبول کر لی اور پھر وہاں صحافیوں سے کھل کر دل کی بات بھی کی اس موقع پر ایک صحافی نے ان سے ازراہ مذاق کہا کہ ’’آپ وزیر اعظم دکھائی دے رہے ہیں ‘‘ تو انہوں نے برجستہ جواب دے کر لاجواب دے دیا’’ میاں نواز شریف ہی ہمارے وزیر اعظم ہیں اور ان کی موجودگی میں کوئی دوسرا ان کی جگہ لینے کا سوچ بھی نہیں سکتا ‘‘ قیاس آرائیاں کرنے والے سیاسی جوتشی یاد رکھیں ان کے استعفے کے قصے کہانیاں بنانے والوں کو سخت مایوسی کا سامنا کرنا پڑے گا جس نے بھی نواز شریف کا مقابلہ کرنا ہے اس کے لئے سیاسی میدان حاضر ہے ۔