پاکستان کے وعدے پورے ہونے تک طالبان سے امن مذاکرات نہیں کرینگے: ترجمان افغان صدر
پشاور (رائٹرز+ نوائے وقت رپورٹ) افغان حکومتی عہدیداروں اور افغان رہنمائوں نے تصدیق کی ہے کہ طالبان کا ایک وفد امن عمل میں شرکت کیلئے پاکستان میں موجود ہے تاہم پاکستانی حکام نے طالبان کی موجودگی کی فوری تصدیق نہیں کی۔ دوسری طرف افغان حکومت نے پاکستان کی جانب سے وعدے پورے کرنے تک مذاکرات میں شرکت کرنے سے انکار کردیا ہے۔ رائٹرز کے مطابق افغان صدر اشرف غنی کے ترجمان دعویٰ خان نے کہا ہم پاکستان میں طالبان وفد کی موجودگی سے آگاہ ہیں تاہم اس وقت تک مذاکرات کی طرف نہیں جائیں گے جب تک پاکستان اپنے کئے گئے وعدے پورے نہیں کرتا۔ پیر کے روز اشرف غنی نے بھی مصالحتی عمل میں شرکت نہ کرنے کا کہا تھا اور پاکستان سے طالبان کے مخصوص عناصر کیخلاف لڑائی کا مطالبہ کیا تھا۔ طالبان ذرائع نے تصدیق کی کہ طالبان وفد کراچی میں ہے اور پاکستانی عہدیداروں سے بات چیت کررہا ہے۔ اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر طالبان عہدیدار نے بتایا کہ طالبان وفد پیر کو پاکستان پہنچا تھا۔ پھر کسی اور مقام پر گیا اور رات کو پھر کراچی آگیا۔ امید ہے طالبان وفد چینی عہدیداروں سے بھی ملاقات کرے گا۔ طالبان عہدیدار نے کہا ہمیں اس کی پرواہ نہیں کہ افغان حکومت مذاکرات میں شرکت کرتی ہے یا نہیں ہم پہلے ہی حکومت کیخلاف حملوں کی مہم کا آغاز کر چکے ہیں۔ طالبان کے قطر آفس کے دو عہدیداروں نے بھی طالبان وفد کی پاکستان موجودگی کی تصدیق کی تاہم انہوں نے کہا مذاکرات اسلام آباد میں ہو رہے ہیں۔ پاکستانی دفتر خارجہ‘ اسلام آباد میں افغان سفارتخانے اور طالبان ترجمان ذبیح اللہ نے اس حوالے سے تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔ دوسری طرف خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق پاکستان میں موجود طالبان ذرائع نے بتایا کہ طالبان کا 3 رکنی وفد قطر سے منگل کے روز پاکستان پہنچا ہے۔ وفد پاکستان کی دعوت پر آیا ہے اور جلد پاکستانی اور افغان حکومتی عہدیداروں سے رابطہ کریگا۔ طالبان ترجمان قاری یوسف نے وفد کے پاکستان پہنچنے سے لاعلمی کا اظہار کیا۔ دریں اثناء آئی این پی کے مطابق روس نے افغان طالبان کے ساتھ اپنے خفیہ تعلقات کی خبروں کو مسترد کر دیا۔ روسی سفیرنے کابل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کے ساتھ روس کا کوئی خفیہ منصوبہ نہیں۔ امریکہ، سعودی عرب‘ ایران اور جرمنی کے بھی طالبان کے ساتھ روابط ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ طالبان جلد امن مذاکرات میں شرکت ہوں۔