کمشن کے ٹی او آرز نہیں بدلیں گے: وزیر قانون‘ مشاورت نہ کی تو اپنا ضابطہ کار لائینگے: خوشید شاہ
اسلام آباد (نوائے وقت پورٹ+ نیوز ایجنسیاں) پانامہ لیکس کی تحقیقات کیلئے کمشن کے ٹرمز آف ریفرنس کے معاملے پر حکومت ڈٹ گئی، ٹی او آر میں کسی قسم کی تبدیلی سے صاف انکار کردیا۔ اسلام آباد میں انتخابی اصلاحات کی کمیٹی میں بھی پانامہ لیکس کا معاملہ زیر بحث آیا تاہم وفاقی وزراء نے واضح کیا کہ اس معاملے میں اپوزیشن سمیت کسی قسم کا دباؤ قبول نہیں کیا جائیگا۔ وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ جوڈیشل کمشن کی تشکیل کیلئے خط لکھ دیا گیا ہے، اب چیف جسٹس کی صوابدید ہے کہ وہ کمشن کب تشکیل دیتے ہیں۔ انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ اس معاملے پر کسی قسم کا دباؤ قبول نہیں کیا جائیگا۔ اپوزیشن کے پاس کرنے کو کچھ نہیں رہا اسلئے شور مچا رہی ہے۔ انوشہ رحمان کا کہنا ہے جب تک عمران خان کو شیروانی نہیں ملتی وہ آرام سے نہیں بیٹھیں گے۔ وہ شیروانی کیلئے بیتاب ہیں لیکن صبر کریں اور فیصلہ عوام کو کرنے دیں۔ علاوہ ازیں وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کمیٹی نے سیاسی جماعتوں سے تجاویز مانگ لیں، پارلیمانی لیڈرز کی تجاویز آئندہ اجلاس میں پیش کرنے کو کہا ہے۔ یورپی یونین ماہرین کی بائیو میٹرک، الیکٹرانک ووٹنگ مشین کی رپورٹ پر کام جاری ہے۔ بائیو میٹرک الیکٹرانک مشین، اوورسیز ووٹ سے متعلق عارف علوی کی رپورٹ پیش ہوئی۔ الیکشن کمشن کے چار ارکان 10 جون کو ریٹائر ہو رہے ہیں۔ علاوہ ازیں وزیر مملکت دفاعی پیداوار رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ عمران خان وزیراعظم بننے کیلئے شارٹ کٹ چاہتے ہیں، سارا گاؤں بھی مر جائے عمران خان وزیراعظم نہیں بن سکتے۔ وزیر اعظم بننے کے خواب دیکھنے چھوڑ دیں۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ کئی ممالک نے پاکستان سے میزائل سسٹم خریدنے کیلئے رابطہ کیا ہے۔ موجودہ حکومت نے عوامی فلاح کے منصوبے مکمل کردئیے تو عمران 2018ء میں بھی ناکامی سے دوچار ہوں گے۔ وفاقی، صوبائی حکومتیں انکوائری کمشن کی معاونت کے بند ہونگے۔ عمران نے ہمیشہ یوٹرن لیا دراصل انکا کوئی نظریہ ہے ہی نہیں۔
اسلام آباد + لاہور (نمائندہ خصوصی + خصوصی نامہ نگار +نیوز ایجنسیاں) پانامہ لیکس کی تحقیقات کیلئے حکومت پر دبائو بڑھانے کی غرض سے اپوزیشن رہنمائوں کے درمیان رابطوں میں تیزی آگئی۔ گزشتہ روز پی پی پی کے رہنما اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی اور امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کو ٹیلیفون کیا۔ انہوں نے دونوں رہنمائوں سے 2 مئی کے اجلاس کے حوالے سے مشاورت کی اور انہیں اجلاس میں شرکت کی باضابطہ دعوی بھی دی۔ اپوزیشن جماعتیں پانامہ لیکس کی تحقیقات کیلئے کمشن کے ٹی او آر پہلے ہی مسترد کر چکی ہیں جبکہ اجلاس میں وہ ٹی او آر مرتب کئے جائیں گے جس کے تحت جوڈیشل کمشن بننا چاہئے۔ ذرائع نے بتایا کہ 2 مئی کے اجلاس میں شرکت کا اعلامیہ دیا جائے گا اور حکومت نے اپوزیشن کے ٹی او آر کے مطابق جوڈیشل کمشن کو تسلیم نہ کیا تو اے پی سی بلانے کی تجویز ہے۔ لاہور سے خصوصی نامہ نگار کے مطابق خورشید شاہ اور تحریک انصاف کے سینئر رہنما شاہ محمود قریشی نے امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کو فون کیا اور دونوں رہنمائوں نے اپوزیشن کی طرف سے متفقہ ٹرمز آف ریفرنس پر تبادلہ خیال کیا۔ وکلاء قیادت سے بات چیت کیلئے پیپلزپارٹی کے خورشید احمد شاہ کی سربراہی میں وفد آج پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار ایسوس ایشن سے ملاقات کیلئے سپریم کورٹ بلڈنگ جائے گا۔ دریں اثنا اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے اعلان کیا ہے کہ حکومت نے مشاورت نہ کی تو اپوزیشن اپنے ٹی او آرز جاری کرے گی۔ اپنے ٹی او آرز حکومت اور میڈیا کو بھی جاری کریںگے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں انہوں نے کہا 2 مئی کو ہونے والے اپوزیشن کے اجلاس میں ٹی او آرز پر مشاورت کریں گے۔ حکومت کو لاہور میں عمران خان کا جلسہ نہیں روکنا چاہئے۔ حکومت کو کہا کہ اپوزیشن کے ساتھ مل کر ٹی اوآرز بنائے‘ لیکن مشاورت نہیں کی گئی۔ سراج الحق نے کہا ہے کہ ہم احتساب ٹرین کو پٹڑی سے اتارنے کی کوئی سازش کامیاب نہیں ہونے دیں گے، احتساب صرف وزیراعظم اور ان کے خاندان کا نہیں، ہر اس شخص کا ہوگا جس کا نام پانامہ لیکس میں آیا ہے یا جس نے ملک کو لوٹا ہے، سیاسی جماعتیں عہد کریں کہ وہ کسی کرپٹ کو سر پر بٹھائیں گی نہ اپنی پارٹی کا ٹکٹ دیں گی، جماعت اسلامی کسی لٹیرے کا تعاون لے گی نہ اس سے تعاون کرے گی، ہماری تحریک جمہوریت نہیں کرپشن کے خلاف ہے‘ اپوزیشن جماعتوں کو احتساب کے حوالے سے یکسو رہنا چاہئے، جو انتشار پھیلائے گا وہ حکمرانوں کو احتساب سے بچنے میں مدد دے گا۔ قوم اپنے ووٹ سے کرپشن کے بت کو توڑنے میں ہماری مدد کرے۔ دریں اثنا اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے اے این پی کے رہنما غلام احمد بلوراور آفتاب شیرپائو کو ٹیلیفون کیا۔ اے پی این ترجمان کے مطابق خورشید شاہ نے اپوزیشن کے 2 مئی کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کی دعوت دی اور اپوزیشن کے تحفظات پر اے این پی کواعتماد میں لیا۔ میاں افتخار اور غلام احمد بلور اپوزیشن کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کریںگے۔ نجی ٹی وی کے مطابق خورشید شاہ نے آفتاب شیرپائو کو بھی 2 مئی کے اجلاس میں شرکت کی دعوت دی۔