جناب پرویز مشرف کی داغ دامانی
جناب پرویز مشرف اپنے ایمان دار ہونے کا اعلان ببانگ دہل کرتے رہتے ہیں۔ موصوف جب پاکستان کے صدارتی تخت پر قابض تھے تو انکی ایک ایسی تصویر اخبارات کی زینت بنی جس میں انہوں نے ایک کتے کو گود لیا ہوا تھا۔ تصویر دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا تھا جیسے گود لیا ہوا کتا مسکراتے ہوئے معنی خیز نظروں سے اپنے مالک کی طرف دیکھ رہا ہے۔ حال ہی میں کچھ ایسی خبریں منکشف ہوئی ہیں جنہیں پڑھ کر اچانک ہمیں ان کا گود لیا ہواکتا یاد آگیا اور یہ بات بھی سمجھ میں آگئی کہ گھر کا بھیدی وہ کتا اپنے پیٹ میں کت کتاڑیاں کیوں محسوس کر رہا تھا۔ یہ خیال آتے ہی ایک شعر ذہن میں دُم ہلانے لگا۔
وہ کتے گود میں رہتے ہیں ہر دَم
جو کتے مالکوں کو جانتے ہیں
اس ساری کالمانہ کت کتاڑی کی وجہ منہ بولے پاک دامن پرویز مشرف کی داغ دامانی کا انکشاف ہے۔ یہ کوئی ایک آدھ خزاں آلود داغ نہیں ہے بلکہ پیداگیر داغوں کی بہار، دامن سے گریبان تک پھیلی ہوئی ہے۔ اس داغ دامانی کی ایک جھلک کچھ اس طرح ہے کہ حکومت برطانیہ کے سرکاری ریکارڈ کے مطابق پاکستانی بیس کروڑ روپے قیمت کا ایک گھر اسی سال پرویز مشرف نے خریدا ہے جبکہ اسی عرصے میں بیس کروڑ پاکستانی روپے کے لگ بھگ ایک گھر حضور نے متحدہ عرب امارات میں بھی خریدا ہے۔ تیرہ مئی 2009ء میں پرویز مشرف نے دوبئی میں ایک گھر بیس کروڑ پاکستانی روپے میں خریدا۔ لندن والا گھر انکی بیگم صہبا مشرف کے نام پر خریدا گیا اور برطانوی ریکارڈ کے مطابق اس خریداری کیلئے تیرہ لاکھ پچاس ہزار پونڈ کی ادائیگی کی گئی۔ یہ کل رقم چالیس کروڑ پاکستانی روپوں کے لگ بھگ بنتی ہے۔ ریکارڈ سے یہ بھی ثابت ہورہاہے کہ اس دوران پرویزمشرف نے اپنا کوئی رہائشی پلاٹ، گھر یا تجارتی املاک فروخت نہیں کیں۔
دیکھئے لیتے ہیں اب وہ کیسے حیلوں کا لحاف
کر رہے ہیں ان کو بے پردہ بہت سے انکشاف
مذکورہ بالا جائیدادی انکشاف کے بعد اب حیرت انگیز مالی انکشاف بھی دیکھ لیجئے۔ پرویز مشرف کے آف شور اکائونٹ میں 2156 ملین روپے موجود ہیں۔ یہ خطیر رقم 2012ء کے دوران دوبئی اور لندن کے مختلف کھاتوں میں بھجوائی گئی جو آف شور کمپنیوں کا حصہ بنی۔ دوبئی میں ایک غیر ملکی بنک میں سرمایہ کاری کے نتیجے میں مشرف بہ مالی ہوتے ہوئے انہوں نے 145 ملین روپے کمائے۔ ابوظہبی کے نیشنل بنک میں مشرف اور بیگم مشرف کے مشترکہ کھاتہ میں 391 ملین روپے موجود پائے گئے جبکہ اسی بنک کے اور مشترکہ کھاتے میں 48 ملین روپے محفوظ پڑے ہوئے ہیں۔ اسی بنک کے تیسرے کھاتے کے مطابق دونوں میاں بیوی 174 ملین کے مالک تھے جبکہ چوتھے کھاتے میں 728 ملین، پانچویں کھاتے میں بھی 728 ملین، چھٹے کھاتے میں 184 ملین، ساتویں کھاتے میں 184 ملین جبکہ آٹھویں کھاتے میں 118 ملین موجود تھے۔ میاں بیوی کے مشترکہ کھاتوں کا احوال دیکھ کر پڑھنے والے ضرور سوچیں گے …ع
ہے کرپشن پر میاں بیوی میں کیسا اتفاق
احمد رضا قصوری کا کہنا ہے کہ پرویز مشرف ایمان دار اور راست گو شخص ہیں۔ اب اس ایمان داری اور راست گوئی کا پردہ چاک ہوتے ہوئے دیکھئے۔ خود پرویز مشرف نے 2013ء میں الیکشن کمیشن کے روبرو اپنے جن اثاثوں کی تفصیلات جمع کروائیں، وہ کچھ یوں نہیں کہ نیشنل بنک راولپنڈی میں 62 لاکھ 87 ہزار روپے بیوی میاں کے مشترکہ کھاتہ میں، حبیب میٹروپولیٹن بنک راولپنڈی میں 17 لاکھ سے زائد، اسی بنک کی چھائونی برانچ میں 50127 ڈالر، بنک الفلاح اسلام آباد میں 5900 ڈالر، عسکری بنک جی ایچ کیو برانچ میں 8 لاکھ 36 ہزار روپے سے زائد، نیشنل بنک اسلام آباد میں پانچ لاکھ 54 ہزار روپے، عسکری بنک راولپنڈی چھائونی چار ہزار روپے، یونین نیشنل بنک ابوظہبی میں بھی امریکی ڈالر جمع ہیں۔ ان رقوم کے علاوہ پاکستان میں جن جائیدادوں کا خود پرویز مشرف نے تحریری اعتراف کیا ہے، وہ کچھ یوں ہے۔ کراچی کلفٹن میں ایک مکان جس کی بازاری قیمت پانچ کروڑ روپے ہے۔ خیابان کراچی میں ایک پلاٹ جس کی مالیت ایک کروڑ پچاس لاکھ روپے ہے۔ ڈی ایچ اے کراچی میں ایک پلاٹ اسکی قیمت بھی ڈیڑھ کروڑ روپے ہے۔ اسلام آباد میں پچاس لاکھ روپے کا ایک پلاٹ۔ ڈی ایچ اے لاہور میں 6 کروڑ روپے کا ایک پلاٹ۔ چک شہزاد اسلام آباد میں بھی چھ کروڑ روپے کا ایک پلاٹ۔ گوادر میں ایک قیمتی پلاٹ۔ کلفٹن میں بیگم مشرف کا ملکیتی پلاٹ جس کی قیمت چار کروڑ روپے ہے۔ اسکے علاوہ میاں بیوی چھ مہنگی ترین گاڑیوں کے بھی مالک ہیں۔ پرویز مشرف نے الیکشن میں حصہ لینے کیلئے جب اپنے اثاثوں کو چھپاتے ہوئے صرف چند جائیدادوں اور چند بنک کھاتوں کی نشان دہی کی تو ایک عدالت نے ان کی ٹیکس رپورٹ ملاحظہ کرنے کے بعد اپنے فیصلے میں لکھا کہ پاکستان میں اتنی دولت بنکوں میں جمع ہونے کے باوجود مشرف اور انکی بیگم نے کوئی ٹیکس سرکاری خزانے میں جمع نہیں کروایا۔ اب آیئے پرویز مشرف کی اپنی لکھی ہوئی آپ بیتی ’’اِن دی لائن آف فائر‘‘ کی طرف۔ اس میں خود انہوں نے اپنے بارے میں لکھا ہے کہ وہ امیر آدمی نہیں ہیں۔ مشرف اور بیگم مشرف کے مذکورہ بالا کھاتوں کا آئینہ واقعی ان کی غربت کو آشکار کررہا ہے۔ ہمارے سیاستدانوں کا یہی حال ہے۔ …؎
سادگی کی نقدیاں جتنی بھی ہیں باتوں میں ہیں
اور کروڑوں کے خزانے انکے سب کھاتوں میں ہیں