کابینہ اجلاس: بجٹ : دفاع‘ ترقیاتی اخراجات میں اضافے‘ 100 ارب کی ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی تجویز
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ ایجنسیاں) وفاقی کابینہ نے 3 سالہ بجٹ حکمت عملی کی منظوری دے دی ہے۔ کابینہ میں پیش کی گئی بجٹ دستاویز کے مطابق 2016-17ء میں زرمبادلہ کے ذخائر 23 ارب 60 کروڑ ڈالر تک پہنچ جائیں گے، ٹیکس کی شرح 11 سے بڑھ کر 12.2 فیصد جبکہ شرح نمو 5.5 فیصد تک پہنچنے کی توقع ہے۔ قرضوں کی شرح کم کر کے 59.4 فیصد پر لائی جائے گی، آئندہ مالی سال بجٹ خسارہ 4.3 فیصد رہے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ بجٹ میں عام آدمی پر بوجھ نہ ڈالا جائے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ آئندہ بجٹ میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔ اجلاس کے دوران وزیراعظم کو چینی کونسل کی دو موٹرویز منصوبوں کے لیے 4.5ارب ڈالر کی منظوری کے حوالے سے بریفنگ دی گئی جس میں سکھر، ملتان، حویلیاں اور تھاکوٹ موٹرویز منصوبے شامل ہیں۔ اسحاق ڈار نے ملک میں جاری ترقیاتی منصوبوں، توانائی بحران سے نمٹنے کے لئے کئے گئے اقدامات اور آئندہ مالی سال کے لئے بجٹ کی تیاری سے متعلق امور پر تفصیلی بریفنگ دی۔ کابینہ کو بتایا گیا آئندہ مالی سال کے لیے ٹیکس آمدنی کا ہدف 36 سو ارب رکھنے کی تجویز ہے۔ بجٹ میں 100 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانے کی تجویز دی گئی یہ ٹیکس مختلف چھوٹ ختم ہونے پر عائد ہوں گے۔ مہنگائی کی شرح کو پانچ فیصد تک رکھا اور مالیاتی خسارہ 4.3 فیصد تک لایا جائے گا، معاشی ترقی کی شرح 5 فیصد تک رکھنے کی تجویز بھی ہے۔ کابینہ اجلاس میں وزیراعظم نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور ان کی ٹیم کو شاباش دی۔ واضح رہے کہ کابینہ کا اجلاس 7 ماہ بعد ہوا اور ملک کی سیاسی صورتحال کے پیش نظر اسے بہت اہمیت دی جا رہی تھی۔ کابینہ نے دفاعی بجٹ میں 10 فیصد اضافے کی منظوری دیدی جس کے تحت بجٹ میں 860 ارب روپے مختص ہونگے۔ ترقیاتی بجٹ 15 فیصد اضافے کے ساتھ 805 ارب روپے کرنے کی منظوری بھی دی گئی۔ اجلاس میں 2016-17ء کیلئے اخراجات کی مد میں 3 ہزار 372 ارب روپے رکھنے کی تجویز منظور کی گئی۔ محصولات کی وصولی 18 سے 20 فیصد اضافے کے ساتھ 3 ہزار 695 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔ ترقی کی شرح 5 فیصد رکھنے کی تجویز بھی منظور کر لی گئی۔ بجٹ تجاویز 3 جون کو وفاقی کابینہ کو حتمی منظوری کیلئے پیش کی جائیں گی۔ وزارت خزانہ ان تجاویز کی روشنی میں اگلے مالی سال کا بجٹ تیار کرے گی۔ کابینہ نے یہ بات نوٹ کی کہ پائپ لائن میں جو بڑے ترقیاتی منصوبے ہیں وہ آئندہ سال سے روبہ عمل ہونا شروع ہو جائیں گے ان میں نجی شعبہ کی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کے لئے فوری اقدامات کئے جائیں۔ کابینہ کو رواں سال اہداف بھی پیش کئے گئے۔ دستاویزات کے مطاب آئندہ مالی سال شرح نمو کا ہدف 6.2 فیصد ہو گا جبکہ شرح نمو کا ہدف رواں سال 5.5 تک پہنچنے کی توقع ہے، افراط زر کا ہدف 6 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔ بجٹ خسارہ کم کر کے 4 فیصد تک لایا جائے گا۔ قرضوں کی شرح 59.4 فیصد پر لانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، قرضوں کی مجموعی شرح 62 فیصد پر آنے کی توقع ہے، زرمبادلہ کے ذخائر آئندہ مالی سال میں 23 ارب 60 کروڑ ڈالر تک پہنچ جائیں گے۔ نجکاری اور تنظیم نو کا عمل بھی جاری رکھا جائے گا۔ سبسڈیز میں مزید کمی کی جائے گی، ٹیکس کی شرح رواں سال 11 سے بڑھ کر 12.2 فیصد ہو جائے گی، ٹیکس کی شرح نمو 13.2 فیصد تک لے جائی جائے گی، بجٹ حجم میں 7.6 فیصد اضافہ کیا جائے گا، آئندہ مالی سال کا بڑا ہدف بجٹ خسارے میں کمی کرنا ہے۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ منصوبوں میں شفافیت کے نئے معیار قائم کئے ہیں۔ بے حد خوشی ہے کہ تھر میں مقامی کوئلے سے بجلی کی پیداوار ہو رہی ہے۔ توانائی منصوبوں میں چونتیس ارب ڈالر قرض نہیں سرمایہ کاری ہے تمام ملکی و عالمی ادارے معیشت میں مضبوطی اور حکومت کی مثبت پالیسیوں کا اعتراف کر رہے ہیں۔ یقین ہے اپنے دور حکومت میں گیس کی قلت پر بھی قابو پا لیں گے۔