بھارت کے ساتھ برابری کی بنیاد پر بہتر تعلقات علاقائی امن کے لئے ضروری ہیں: ملیحہ لودھی
میسا چوسٹس(آن لائن+ اے پی پی) اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے کہا ہے کہ خطے میں امن کے لیے پاکستان کے امریکہ سے تعلقات اہمیت کے حامل ہیں،پاکستان نے چین امریکہ سرد جنگ کم کرنے میں کردار ادا کیا،پاکستان کی خارجہ پالیسی کثیر الجہت ہو گئی ہے۔ خارجہ پالیسی میں علاقائی اور عالمی ایجنڈا ترجیحات کا عکاس ہے۔ معیشت کی بحالی، دہشت گردی کا خاتمہ بھی قومی ترجیحات ہیں۔ اقتصادی راہداری منصوبہ گیم چینجر ہو گا،پاکستان اور چین کے درمیان تاریخی اور اہم تعلقات ہیں۔گزشتہ روز اقوام متحدہ میں مستقل مندوب ملیحہ لودھی کا ہاورڈیونیورسٹی کے کینیڈی سکول میں تقریب سے خطاب کے دوران ملیحہ لودھی کاکہنا تھا کہ بھارت سے برابری کی بنیاد پر بہتر تعلقات علاقائی امن کے لیے ضروری ہیں۔ علاقائی امن کے لیے افغانستان میں تنازعات کا خاتمہ ناگزیرہے۔ ترقی کے اہداف کے لیے علاقائی روابط کے منصوبوں پر عمل کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا پاکستان کے چین اور امریکہ دونوں سے بہترین تعلقات ہیں انہوں نے کہا کہ علاقائی استحکام کیلئے افغانستان میں تشدد کا خاتمہ اور پاکستان اوربھارت کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانا ضروری ہے کیونکہ صرف اسی صورت میں خطے میں دیرپا امن کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی کثیرالجہتی خارجہ پالیسی انہی قومی ترجیحات کی آئینہ دار ہے۔ علاقائی اقتصادی تعاون اور روابط کا فروغ بھی پاکستان کی قومی ترجیحات کا ایک حصہ ہے اور اس مقصد کیلئے پاکستان نے کئی طرح کے اقدامات اٹھائے ہیں انہوں نے کہا کہ ’’ون بلٹ ون روڈ‘‘ کے نظریے کے مطابق چین پاکستان اقتصادی راہداری کا منصوبہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ یہ منصوبہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی عکاسی کرتا ہے اور اس سے خطے اور ارد گرد کے علاقوں میں اقتصادی خوشحالی اور ترقی کے نئے دور کا آغاز ہوگا۔ پاکستان اوربھارت کے درمیان تعلقات سے متعلق سوال پر ملیحہ لودھی نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ تمام تصفیہ طلب مسائل کو بات چیت کے ذریعہ حل کرنے پر یقین رکھتا ہے کیونکہ صرف اسی سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات معمول پر آسکتے ہیں۔ پاکستان نے کئی بار بھارت سے وسیع تر مذاکرات کے آغازکیلئے کہا ہے ۔ افغانستان کے صدر ڈاکٹر اشرف غنی کے حالیہ بیان سے متعلق سوال پر ملیحہ لودھی نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کا اس بات پر اتفاق ہے کہ شورش کے سد باب کیلئے صرف فوجی ذرائع کو بروئے کار لانا کافی نہیں ہوتا ، دیر پا قیام امن کیلئے سیاسی حل موثر ثابت ہوسکتا ہے۔ پاکستان نے ماضی میں بھی افغان مسئلے کے سیاسی حل کی ضرورت پر زوردیا ہے، گذشتہ 14 برسوں میں طاقت کے استعمال سے افغانستان میں بحران کو ختم نہیں کیا جاسکا۔