زہریلی مٹھائی سے مزید ایک خاتون اور بچہ جاں بحق، کیڑے مار دوائی شامل ہوئی: ڈی پی او لیہ
لاہور (نامہ نگار) جنرل ہسپتال میں زیر علاج زہریلی مٹھائی کی شکار لیہ کی ایک اور رہائشی 35 سالہ خاتون دم توڑ گئی ہے جبکہ جناح ہسپتال میں زیر علاج 11 سالہ سانول بھی چل بسا۔ متوفیہ نصرت بی بی لیہ میں زہریلی مٹھائی کھانے کے بعد تشویشناک حالت میں لاہورجنرل ہسپتال منتقل کی گئی تھی۔ جہاں وہ گزشتہ روز دم توڑ گئی ہے۔ علاوہ ازیں ڈی پی او لیہ کیپٹن (ر) محمد علی ضیاء نے زہریلی مٹھائی سے ہلاکتوں کی انکوائری رپورٹ آئی جی پنجاب مشتاق احمد سکھیرا کو پیش کر دی ہے۔رپورٹ کے مطابق ضلع لیہ کے تھانہ فتح پور کی حدود میں طارق اپنے چھوٹے بھائی خالد اور ایک ملازم حامد کے ساتھ مٹھائی بنانے کی دکان چلاتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ 4 ایکڑ اراضی بھی کاشت کرتا ہے۔ اس نے اپنی زمین میں گندم کی کٹائی کیلئے کیڑے مار دوائی خرید کر دکان پر رکھی ہوئی تھی، جو مٹھائی بنانے والے میٹریل میں شامل ہو گئی۔ پولیس نے تھانہ فتح پور میں تینوں ملزموں دکان کے مالک طارق، اس کے بھائی خالد اور دکان پر کام کرنے والے ملازم حامد کے خلاف مقدمہ درج کر کے تینوں کو گرفتار کرلیا ہے جبکہ کیڑے مار دوائی بنانے والی فیکٹری کو سیل کر کے محکمہ زراعت کے ایک افسر سمیت فیکٹری میں کام کرنے والے تینوں ملازموں کو بھی گرفتار کرکے تفتیش شروع کر دی۔ این این آئی کے مطابق زہریلی مٹھائی کھانے سے ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 30 ہوگئی۔ لیہ سے مزید 6 مریض جناح ہسپتال منتقل کر دئیے گئے ہیں جہاں انکا علاج جاری ہے تاہم مریضوں کی حالت تشویشناک ہے۔