• news

پانامہ لیکس، تحقیقات کا اختیار نہیں، متعلقہ اتھارٹی کو معاونت دے سکتے ہیں: سٹیٹ بینک

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) سٹیٹ بینک آف پاکستان نے کہا ہے کہ وہ پانامہ لیکس کی تحقیقات کا اختیار نہیں رکھتا تاہم بینک اس اتھارٹی کی مکمل معاونت کرسکتا ہے جو اسکی تحقیقات کریگی۔ یہ بات ڈپٹی گورنر سٹیٹ بینک سعید احمد نے سینٹ کی مجلس قائمہ برائے خزانہ کے اجلا س میں بریفنگ کے دوران کہی۔ قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سینیٹر سلیم ایچ مانڈوی والا کی صدارت میں ہوا جس میں ہیوی الیکٹریکل کمپلکس کی نجکاری کے معاملے کا جائزہ لیا گیا۔ سلیم ایچ مانڈوی والا نے کہا کہ ایوان میں جمع کرائی گئی رپورٹ واپس کمیٹی کو بھجوائی گئی ہے جس پر بحث کر کے رپورٹ کو واپس ایوان میں بھجوانا ہے۔ ممبران کمیٹی نے تفصیلی بحث کے بعد کہا کہ ذیلی کمیٹی کی رپورٹ میں لکھے گئے الفاظ کو درست کرکے قائمہ کمیٹی میں دوبارہ بحث کی جائے چیئرمین کمیٹی نے سینیٹر کامل علی آغا، محسن عزیز، عائشہ رضا فاروق پر مشتمل کمیٹی کو درستگی کیلئے دس دن کا وقت دیتے ہوئے معاملہ موخر کردیا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پاکستان میں موجود قانون کے تحت 5 ملین تک پیسے بیرون ملک سٹیٹ بنک کی اجازت سے بھجوائے جا سکتے ہیں البتہ سٹیٹ بنک سے اجازت نہ لی جائے جتنا چاہیں پیسہ باہر لے جا سکتے ہیں اور کہا کہ کیا سٹیٹ بنک پانامہ لیکس پر تحقیقات کر سکتا ہے ڈپٹی گورنر سٹیٹ بنک نے آگاہ کیا کہ پانامہ لیکس کی تحقیقات کی اتھارٹی نہیں خواہش ہے کہ سٹیٹ بنک متعلقہ اتھارٹی کو معاونت دے سکے۔ اینٹی منی لانڈرنگ کے قوانین پاکستان میں موجود ہیں سینیٹر الیاس بلور نے کہا کہ ہیوی الیکٹریکل کمپلکس کی نجکاری میں بدعنوانی ہوئی۔ سینیٹر فتح حسنی نے کہا کہ بلوچستان کے اداروں کی اربوں ڈالر کی کرپشن منظر عام پر لایا مگر کچھ نہیں ہوا۔ سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ ایچ ای سی کی جائیدادیں اور اثاثے نہایت کم قیمت پر فروخت کیے گئے دگنا د ے کر میں لے سکتا ہوں۔ سینیٹر مشاہد اللہ نے کہا کہ پانامہ لیکس بریفنگ کی ضرورت نہیں صرف سیاسی معاملہ ہے۔ سینیٹر محسن لغاری نے کہا کہ کمیٹیاں سفارشات اور تجاویز دے سکتی ہیں۔ سینیٹر عائشہ فاروق نے کہا کہ کمیٹی کا کام تحقیقات کرنا نہیں، ذیلی کمیٹی کی رپورٹ پر تحفظات ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن