امریکہ کا جھکائو بھارت کی جانب، واشنگٹن سے تعلقات پر پارلیمنٹرینز کو بھی تحفظات ہیں: رضا ربانی
کراچی (سٹاف رپورٹر) چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ جب مسلم ممالک میں کوئی واقعہ ہوتا ہے تو امریکہ اور انسانی حقوق کی تنظیمیں خاموشی اختیار کرکے رکھتی ہیں لیکن جب غیرمسلم ملک میں واقعہ ہوتا ہے تو واشنگٹن میں واویلا مچ جاتا ہے، ایشیائی اور گورے کے خون میں کوئی تفریق نہیںہونی چاہئے۔ پاکستان آزاد ریاست اور اس کے اپنے سکیورٹی مفادات ہیں جس طرح پاکستان کی سکیورٹی فورسز نے دہشت گردی کے خلاف اقدام اٹھایا ہے وہ قابل تحسین ہے ۔ امریکہ پاکستان کی عدالتوں کا احترام نہیں کرتا، ریمنڈ ڈیوس کے معاملے میں اور اب شکیل آفریدی کے معاملے میں پاکستانی عدالتوںکا احترام نہیں کیا جا رہا ہے۔ مزدوروں کے عالمی دن کے حوالے سے کہا کہ کنٹریکٹ لیبر کو مکمل طور پر ختم کیا جائے اگر پی آئی اے کی نجکاری ممکن ہوتی ہے تو پھر سوئی گیس اور سٹیل مل سمیت دیگر ادارے بھی نہیں بچ سکیں گے۔ اس لئے اب وقت ہے کہ مزدوروں کو یکجا ہوکر جدوجہد کرنا ہوگی۔ وزیراعلیٰ سندھ وزیر محنت کو فوری طور پر تبدیل کریں اور ایسا وزیر لائیں جو مزدوروںکی بات سنیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مزدوروں کے عالمی دن کے مناسبت سے کراچی پریس کلب میں پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس اور ٹریڈ یونین فیڈریشنزکے تحت منعقدوہ سیمینار سے خطاب کر تے ہوئے کیا۔اس موقع پر مختلف مزدور تنظیموںاور صحافیوں نے بھی شرکت کی۔ رضا ربانی نے کہا کہ امریکی کانگریس خارجہ کمیٹی کے سربراہ نے بیان دیا کہ کانگریس ارکان کو تحفظات ہیں کہ پاکستان کو دیئے جانے والے ایف 16 کے پروگرام کو عملی جامہ نہیں پہنایا جا سکتا تو میں وزیراعظم سے کہنا چاہتا ہوںکہ اگر امریکی کانگریس ارکان کو تحفظات ہیں تو پاکستان کے کچھ پارلیمنیٹرین کو بھی تحفظات ہیں۔ امریکہ نے ایسا رویہ اختیار کیا ہوا ہے کہ اس کا جھکائو زیادہ تر بھارت طرف ہے اور نیوکلیئر ڈیل بھی بھارت کے ساتھ ہوئی ہے پاکستان کو کچھ نہیں دیا گیا۔ پاکستان کے کچھ پارلیمنیٹرین کو یہ بھی اعتراض ہے کہا کہ پاکستان ایسے ملک کے ساتھ دوستی بڑھا رہا ہے جس کی بمباری میں افغانستان کے ہسپتال میں کئی معصوم اور بے گناہ شہید ہوگئے اس وقت انسانی حقوق کے تقاضے کہاں تھے جن کا پرچار امریکہ سامراج کررہا ہے جب فلسطین میں مائوں اور بہنوں کو شہید کیا جاتا ہے تو امریکہ خاموش رہتا ہے جب پشاور میں قتل وغارت کے واقعات ہوتے ہیں تب بھی امریکہ خاموش رہتاہے لیکن جب پیرس میں کوئی واقعہ پیش آتا ہے تو واشنگٹن میں واویلا مچ جاتا ہے۔ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت مزدوروںکی تحریکوں اور طلبہ تنظیموں کو ختم کیا جا رہا ہے۔