• news

’’میٹرو بس سبسڈی معاہدہ، چیئرمین سی ڈی اے کا دستخط کرنے سے انکار‘‘

اسلام آباد (وقار عباسی سے ) چیئرمین سی ڈی اے نے ہٹ دھر می کا مظاہرہ کرتے ہوئے وزیر خزانہ کی ہدایات کو پس پشت ڈال دیا ہے/ معروف افضل نے میٹرو بس منصوبے کے معاہدے پر تیسری بار بھی دستخط کرنے سے انکار کرکے معاہدے کا ڈرافٹ وزارت کیڈ کو بھجوا دیا ہے۔ چیئرمین نے قبل ازیں منصوبے پر سسبڈی کے معاہدے پر کمیٹی بنواکراسے غیر متوازن قرار دیا بعد میں اسے کیبنٹ ارسال کیا اور اب بال وزارت کیڈ کی کورٹ میں ڈال کر جان چھڑانی کی کوشش شروع کردی ہے۔ وزارت کیڈ کے ذرائع کے مطابق چیئرمین سی ڈی اے نے راولپنڈی اسلام آباد میٹرو بس منصوبے پر دی جانے والی سبسڈی کے پنجاب اور وفاق کے معاہدے پر تیسری مرتبہ واضح ہدایات کے باوجود دستخط کرنے کی بجائے اسے مزید التواء کا شکار کردیا ہے۔ اس ذریعے کے مطابق وفاقی ترقیاتی ادارے کا بورڈ اس معاہدے پر دستخط کرنے کے فیصلے کا اختیار رکھتا ہے تاہم اس کے باوجود چیئرمین سی ڈی اے گزشتہ 11ماہ سے اس معاہدے پر دستخط نہیں کررہے ہیں بلکہ اسے متنازعہ بنا دیا ہے جس کے باعث اب بیورو کریسی اس معاہدے پر دستخط کرنے سے کترا رہی ہے۔ وزات کیڈ کے اس ذریعے کے مطابق پنجاب میٹرو بس اتھارٹی کے جڑواں شہروں کے درمیان چلائی جانے والی بس سروس پر سالانہ اڑھائی ارب روپے کی سبسڈی دی جانا ہے جو وفاق اور پنجاب حکومت نے دینا ہے تاہم پنجاب میٹرو بس اتھارٹی نے جو معاہدہ تیار کیا ہے اسکے مطابق ایک ارب 52 کروڑ روپے وفاق باقیماندہ صوبائی حکومت کو ادا کرنا ہے جبکہ ریونیو کے معاملے میں پنجاب کی اتھارٹی نے زیادہ شیئر اپنے پاس جبکہ وفاق کو اس میں انتہائی کم حصے پر رکھا ہے یہی بنیادی اختلاف ہے جس پر شروع میں چیئرمین سی ڈی اے نے ایک کمیٹی بنائی جس نے اسے ایک غیر متوازن معاہدہ قرار دیکر دستخط کرنے سے انکار کیا اور معاملہ کیبنٹ کو ارسال کردیا گیا چھ ماہ کیبنٹ میں زیرالتوا رہنے کے بعد گزشتہ ماہ وزیراعلیٰ پنجاب کو اس معاہدے میں مداخلت کرنا پڑی اور وزیراعظم کو درخواست کی گئی کہ میٹرو کی سبسڈی کے معاہدے پر ڈیڈ لا ک کو ختم کروایا جائے اور معاہدے پر دستخط کرکے رقم جاری کی جائے۔ اس ذریعے کے مطابق وزارت کیڈ میں اس معاہدے پر تحفظات پائے جا رہے ہیں اور رواں ہفتے اسے واپس سی ڈی اے کو بھجوا کر اسے ہدایت کی جائے کہ سی ڈی اے بورڈ بااختیار ہے وہ خود اس پر فیصلہ کرے۔ چیئرمین سی ڈی اے کے ان اقدامات کے باعث میٹرو کی سبسڈی کا معاہدہ متنازعہ ہوکررہ گیا ہے اور کوئی بھی اتھارٹی اسے اختیار کرنے سے ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کررہی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن