قانون سازی کی ضرورت نہیں، جوڈیشنل کمشن مکمل بااختیار، اپوزیشن کے ٹی او آر کا جائزہ لیں گے: وزرائ، مشیروں کا مؤقف
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ نیوز ایجنسیاں) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ کمشن مکمل طور پر بااختیار ہے۔ اپوزیشن حکومت سے خوفزدہ ہے۔ وزیراعظم نے اپنے آپ کو احتساب کیلئے خود پیش کیا۔ اپوزیشن چاہتی ہے کہ موجودہ حکومت اپنی مدت پوری نہ کرے۔ موجودہ صورتحال میں کسی قانون سازی کی ضرورت نہیں۔ ایپکس کورٹ کا کمشن معمولی نہیں۔ اپوزیشن خوفزدہ ہو کر وزیراعظم سے استعفٰی مانگ رہی ہے، اپوزیشن کو 2018ء تک انتظار کرنا ہو گا۔ مشترکہ ٹی او آرز بنانے میں کوئی مشکل نہیں۔ اپوزیشن کے مطالبے پر کمشن بنایا، فرانزک آڈٹ کا مطالبہ تسلیم کیا گیا۔ وزیر اطلاعات ونشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ پانامہ لیکس کی تحقیقات کے لئے ہم نے جامع ٹی اوآرز بنائے ہیں، ہم نے کمشن پر کسی قسم کی کوئی پابندی نہیں لگائی کمشن چاہے تو تین منٹ میں کام مکمل کر لے۔ جامع ضابطہ کار بنائے جس پر کسی کو بھی اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔ کوئی کمشن کو ڈکٹیٹ نہیں کر سکتا۔ چیف جسٹس کے سامنے سب کو بیان حلفی دینا ہو گا اور کوئی اس سے انکار نہیں کر سکتا۔ مسلم لیگ ن کے سنیٹر مشاہد اللہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم اور ان کی فیملی نے خود کو احتساب کیلئے پیش کیا اپوزیشن کے ٹی او آرز میں قرضے معاف کرانے والوں کا ذکر نہیں 25 نشستیں لینے والے ہمیں سکھا رہے ہیں۔ وزیراعظم کے مشیر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ اپوزیشن کے ساتھ بیٹھ کر عدالتی کمشن کے ضابطہ کار پر بات کریں گے۔ حکومتی ٹی او آر کو اپوزیشن کے ٹی او آر سے جوڑنا ہے۔ اگر معاملہ محض بدعنوانی کی تفتیش کرنا، غیرقانونی طور پر باہر بھیجے گئے پیسے کا سراغ لگانا ہے تو اس کیلئے جلسے جلوسوں سے نکل کر بات چیت پر فوکس کریں اور سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کریں۔ علاوہ ازیں وزیراعظم کے مشیر قانون و انصاف بیرسٹر ظفراللہ نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اپوزیشن کے ضوابط کار کا جائزہ لے گی، تبدیل نہیں کرے گی۔ تحقیقات کسی ایک کی نہیں سب کی ہونگی۔