• news

اسلام آباد: سابق چیئرمین سینٹ نیئر بخاری اور ان کے محافظ کا پولیس اہلکار پر تشدد، تھپڑ مارے

اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ آئی این پی) ضلع کچہری ایف 8 مرکز کے ہائی سکیورٹی کے دوران سابق چیئرمین سینٹ سید نیر حسین بخاری نے سپیشل برانچ کے اہلکار کی جانب سے چیکنگ کے سوال پر مبینہ طور پر اسے تھپڑ مارا، دھکے دئیے، نیئر بخاری کے سکیورٹی گارڈ نے بھی پولیس اہلکار پر گھونسوں کی بارش کر دی۔ تھانہ مارگلہ نے سپیشل برانچ کے ہیڈ کانسٹیبل محمد ریاض کی درخواست پر سابق چیئرمین سینٹ اور ان کے گارڈ کے خلاف زیر دفعات 353 186, اور 506 مقدمہ درج کر لیا جس کی تفتیش شروع کردی گئی ہے مدعی ہیڈکانسٹیبل ریاض نے بتایا کہ اسلام آباد میں سکیورٹی ہائی الرٹ کے موقع پر اس کی ڈیوٹی ایف 8 ضلع کچہری میں تھی۔ نیر حسین بخاری اپنی گاڑی میں وہاں پہنچے میں نے اُنہیں تلاشی دینے کے لئے کہا جس پر وہ طیش میں آگئے اور مجھے تھپڑ دے مارا۔ ان کے سکیورٹی گارڈ نے بھی مجھ پر تشدد کیا۔ آئی جی اسلام آباد طارق مسعود یٰسین نے پولیس کو حکم دیا کہ وہ اس واقعہ کے بارے میں قانون کے مطابق فوری کارروائی عمل کریں جس پر تھانہ مارگلہ میں واقعہ کی ایف آئی آر درج کر لی۔ آئی این پی کے مطابق نیئر حسین بخاری کے خلاف تھانہ مارگلہ میںکار سرکار میں مداخلت کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ آئی جی نے کہا ہمارے جوان ہتھیلی پر جان رکھ کر ڈیوٹیاں سر انجام دیتے یں، اہلکاروں کے ساتھ ایسی حرکت ناقابل برداشت ہے، قانون کی پابندی سب پر فرض ہے، واقعہ کو مثال بنائیں گے۔ این این آئی کے مطابق نیئر بخاری نے کہا کہ میں نے کسی پولیس اہلکار کو تھپڑ نہیں مارا میرے خلاف مقدمہ بدنیتی پر مبنی ہے جس کا دفاع کروں گا۔ اسلام آباد بار کا ممبر ہوں داخل ہونے لگا تو سول کپڑوں میں ملبوس ایک شخص نے مجھے چھونے اور تلاشی لینے کی کوشش کی جس پر میرے گارڈ نے اسے دھکا دیا۔ سول کپڑوں میں ملبوس کسی شخص کو میری تلاشی لینے کا حق حاصل نہیں ایف آئی آر پڑھنے کے بعد لائحہ عمل طے کروں گا۔ بی بی سی کے مطابق نیئر بخاری کیخلاف پولیس اہلکار کو تھپڑ مارنے اور سنگین نتائج کی دھمکیاں دینے کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق نیئر بخاری پولیس اہلکاروں سے الجھ پڑے۔ تلاشی لینے پر نیئر بخاری نے اہلکار سے مبینہ بدکلامی کی۔ اس واقعے پر کچہری میں تعینات پولیس اہلکاروں نے کام چھوڑ دیا۔ سابق چیئرمین سینٹ نیئر بخاری کے خلاف مقدمہ درج کرنے پر اپوزیشن لیڈرخورشید شاہ برہم ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ سادہ کپڑوں میں ایک شخص اپنی پہچان کرائے بغیر نیئر بخاری جیسی شخصیت کی تلاشی کیسے لے سکتا ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ نیئرحسین چیئرمین سینٹ اور پارلیمنٹرین رہے ہیں، وہ خود وکیل ہیں جو ضلع کچہری جا رہے تھے، ایک سویلین شخص بغیر پہچان کرائے نیئر بخاری کی تلاشی کیسے لے سکتا ہے جنہیں پہلے سے ہی سکیورٹی خطرات لاحق ہوں۔ آئی جی اسلام آباد کے رویئے پر افسوس ہے جنہوں نے بغیر انکوائری کے نیئر بخاری کے خلاف ایف آئی آر کا حکم دیا ٗ یہ معاملہ پارلیمنٹ میں اٹھایا جائے گا، وزیراعظم مذکورہ جج کی عدالت سے واقعہ کی تحقیقات کرائیں۔ پیپلزپارٹی کی رہنما شیری رحمان نے کہا ہے کہ نیئر حسین بخاری سابق چیئرمین سینٹ ہیں، وہ بار کے صدر رہ چکے ہیں۔ تذلیل کرکے کیا پیغام دیا جا رہا ہے۔ تخت لاہور کو بتا دیتے ہیں کہ ہم یہ برداشت نہیں کریں گے۔ اپوزیشن کے ٹی او آر تاریخی احتساب کا ڈھانچہ ہیں۔ نواز شریف کی جگہ ہوتی تو سارے سوالوں کا جواب دیتی۔بعض ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ اہلکار کو تھپڑ مارنے والا نیئر بخاری کا گارڈ نہیں بلکہ اسکا بیٹا ہے۔اسلام آباد بار کونسل کے وائس چیئرمین قاضی رفیع الدین بابر‘ ممبر بار کونسل ہارون الرشید‘ صدر اسلام آباد ہائی کورٹ طارق جہانگیری‘ سابق صدر علیم عباسی‘ صدر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن سید محمد طیب ایڈووکیٹ نے مشترکہ بیان میں نیئر حسین بخاری کے خلاف مقدمہ کے اندراج کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ نیئر بخاری بار کے سینئر رکن ہیں، پولیس نے مقدمہ درج کر کے قانون کا ناجائز استعمال کیا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن