وزیراعظم سیاسی زور آزمائی کی بجائے پارلیمنٹ میں جواب دیں، ہمارے ٹی او آر میں مسترد کرنے والی کوئی بات نہیں: خورشید شاہ
اسلام آباد (سپیشل رپورٹ+ نیوز ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ اپوزیشن کی طرف سے تحقیقاتی کمشن کیلئے تیار ٹی او آرز آج وزیراعظم کو ارسال کر رہے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر نے گزشتہ رات اپوزیشن کی طرف سے متفقہ طور پر تیار کئے جانیوالے ٹی او آرز کے ساتھ ایک خط وزیراعظم کو بھیجنے کیلئے لکھا ہے جس میں یہ کہا گیا ہے کہ پانامہ لیکس کی تحقیقات کیلئے اپوزیشن نے متفقہ طور پر جو ٹی او آرز تیار کئے ہیں وہ آپکو بھیجے جا رہے ہیں۔ اس سے قبل خورشید شاہ نے اپوزیشن جماعتوں کے رہنمائوں شاہ محمود قریشی، سراج الحق، فاروق ستار، شجاعت حسین، اے این پی کی قیادت، آفتاب شیرپائو، شیخ رشید، اسرار اللہ زہری کو فون کرکے ٹی او آر بھجوانے سے متعلق مشاورت کی طرف سے خورشید شاہ کو یہ اجازت دی گئی کہ وہ اپنے دستخطوں سے ٹی او آر وزیراعظم کو بھیجیں۔ خورشید شاہ آج ٹی او آرز ایک لیٹر کے ساتھ وزیراعظم کو بھیجیں گے۔ قبل ازیں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا تھا کہ اپوزیشن کے ٹی او آرز میں کوئی ایسی بات نہیں تھی جسے حکومت یکسر مسترد کردے۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ وزیراعظم کو پارلیمنٹ ہائوس میں آکر پانامہ لیکس کے بارے میں اپنی پوزیشن کی وضاحت کرنی چاہئے اور جواب دینا چاہئے۔ وزیراعظم کو سیاسی زور آزمائی کی بجائے پانامہ لیکس کے مسئلہ کو قانونی بنیادوں پر حل کرنا چاہئے۔ بطور وزیراعظم انکی ذمہ داری ہے کہ وہ قوم کے سامنے اس سارے معاملے کا پس منظر رکھیں۔ وزیراعظم بتائیں ان کے خاندان کے ملوث ہونے کی نوعیت، حقیقت کیا ہے؟ بال اب وزیراعظم کے کورٹ میں ہے۔ وزیراعظم کو جذباتی تقریروں کے بجائے حقائق کی طرف آنا چاہئے۔ حالات کا تقاضا ہے کہ وزیراعظم خود کو احتساب کیلئے پیش کردیں۔ اخلاقی طور پر غلط چیز سیاسی طور پر بھی صحیح نہیں ہوسکتی۔ خورشید شاہ نے کہا تھا کہ اپوزیشن کے متفقہ ٹی او آرز پر وزیراعظم کو جلد خط لکھوں گا۔ حکومت کو اپوزیشن کے ٹی او آرز اخباری خبروں کے ذریعے نہیں بلکہ باضابطہ طور پر بھجوائے جائیں گے۔ پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر چودھری اعتزاز احسن کہتے ہیں کہ احتساب کا دائرہ کار بتائیں تو کہتے ہیں وزیراعظم کو پھنسانا چاہتے ہیں۔ وزیراعظم خود کہتے ہیں میرا احتساب کرو، حکومت کا مسئلہ وزیراعظم اور ان کے بچوں کی جائیداد کو بچانا ہے۔ 1956ء سے آج تک ہزارہا کمشن بنے ہیں ایک کا بھی نتیجہ نہیں نکلا۔ یہ تو چاہتے ہیں کہ قوم کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا دیا جائے۔ حکومت کا مسئلہ وزیراعظم اور انکے بچوں کی جائیداد کو بچانا ہے۔ حکومت نے ہمارے ٹی او آرز مسترد کئے ہیں۔ مجھے کوئی راستہ نظر نہیں آتا۔ ہمارے ٹی او آر کے مطابق جس کا نام آیا اسکے والدین بچے بیوی سب سے تحقیق ہو۔ پانامہ لیکس کیلئے ہم سپیشل ایکٹ چاہتے ہیں۔ ہمارا مؤقف ہے حکومتی ٹی او آر پر وزیراعظم کا احتساب نہیں ہوسکتا۔ وزیراعظم احتساب سے بھاگ رہے ہیں۔ اپوزیشن کی جانب سے معقول ٹی او آرز دئیے گئے ہیں۔ دریں اثناء وزیر داخلہ کی پریس کانفرنس پر ردعمل میں ترجمان تحریک انصاف نعیم الحق نے کہا ہے کہ حیرانی کی بات ہے آئی سی آئی جے کو نوازشریف کے میڈیا ٹرائل کی کیا ضرورت تھی؟ ملزمان کو کمشن کے ضوابط کار طے کرنے کا اختیار کیسے دیا جاسکتا ہے۔ اپوزیشن نے انتہائی سنجیدگی سے کمشن کے ضوابط کار پر گھنٹوں مشاورت کی۔ مرضی کے فیصلوں کیلئے عدالتوں کی اینٹ سے اینٹ بجانے کی روایت وزیراعظم اور ان کی جماعت کا کارنامہ ہے۔ پاکستان پرامن سیاسی سرگرمیوں سے نہیں حکمرانوں کی لوٹ مار کی وجہ سے دنیا میں بدنام ہوتا ہے۔ وزیر داخلہ آئین، قانون، پاکستان کی نہیں وزیراعظم اور انکے خاندان کی زبان بول رہے ہیں۔ قوم سقوط ڈھاکہ، ایبٹ آباد جیسے واقعات کی تحقیقات کیلئے بننے والے کمشنز کے قیام سے پناہ مانگتی ہے۔ وزیراعظم کے اثاثوں کے بارے میں قوم کو پانامہ لیکس سے تھوڑا بہت علم ہوا۔