• news

متحدہ کارکن آفتاب کے جسم پر شدید تشدد کے نشانات ملے: پوسٹ مارٹم رپورٹ

کراچی (کرائم رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) کراچی میں رینجرز کی حراست میں ایم کیو ایم کے کارکن آفتاب کی ہلاکت کی پوسٹمارٹم رپورٹ جاری کر دی گئی ہے جس میں آفتاب احمد کے جسم پر بے پناہ تشدد ظاہر کیا گیا ہے۔ جوڈیشل مجسٹریٹ کلیم اللہ کلہوڑ کی نگرانی میں ڈاکٹروں کی ٹیم نے جناح ہسپتال میں آفتاب احمد کی نعش کا ڈیڑھ گھنٹے تک پوسٹمارٹم کیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق آفتاب احمد کو صبح سات بج کر 55 منٹ پر جناح ہسپتال کی ایمرجنسی لایا گیا‘ جس کے بعد پولیس نے دفعہ 176 کی کارروائی مکمل کی۔ پوسٹمارٹم رپورٹ نمبر 260 میں آفتاب کی موت صبح 8 بجکر 20 منٹ پر ہونے کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق نعش پر تشدد‘ نیل اور اندرونی چوٹوں کے مختلف سائز کے کئی نشانات واضح ہیں۔ آفتاب کی پیٹھ‘ ٹانگوں‘ کولہوں اور جسم کے دیگر حصوں پر بھی تشدد کو رپورٹ میں ظاہر کیا گیا ہے۔ تاہم رپورٹ میں کوئی بھی ایک زخم ایسا ظاہر نہیں کیا گیا جس سے آفتاب کی موت ہوئی ہو۔ اسی بنا پر اس کی موت کی وجہ جاننے کیلئے کیمیکل ایگزامینر کی رپورٹ کا انتظار کیا جائے گا۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے ٹخنوں اور ایڑھیوں پر رسی سے باندھے جانے کے نشانات پائے گئے جبکہ الٹے پیر کا ایک ناخن بھی اکھڑا ہوا تھا۔ بی بی سی کے مطابق رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ جسم کے 30 سے 40 فیصد حصے پر نیل کے نشانات پائے گئے ہیں۔ دوسری جانب عمران خان نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں آفتاب کی زیر حراست موت کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ دوران حراست تشدد اور موت کی مذمت کی ہے۔ دوسری جانب ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ امید کرتا ہوں کہ آفتاب کے معاملے میں جنرل راحیل شریف انصاف کے تقاضے پورے کرائیں گے۔ امید ہے قتل کی تحقیقات کرائی جائے گی۔ عرصے سے کہہ رہے تھے سب کچھ اچھا نہیں کہیں نہ کہیں گڑ بڑ ہے۔ اچھا ہے آفتاب کے معاملے میں تحقیق سے دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جائے گا۔ سیاسی برادری میں کسی نے آفتاب کے اہلخانہ یا ہم سے تعزیت نہیں کی۔ آفتاب کی موت پر وزیراعظم نے بھی ہمدردی کا اظہار نہیں کیا۔ حکومت پاکستان کو ٹارچر کا سلسلہ بند کرانا چاہئے۔ امید ہے ہمارے 165 لاپتہ لوگوں کی خبر بھی آئے گی آفتاب پر وفاداری تبدیل کرنے کا بھی دباؤ تھا۔اسلام آباد سے وقائع نگار خصوصی کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے زیر حراست ایم کیو ایم کے ایک کارکن آفتاب کے قتل کے معاملے پر سینٹ میں تحریک التوا جمع کرائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال مارچ میں سینٹ نے متفقہ طور پر انسداد تشدد کا بل منظور کر لیا ہے اور وہ قومی اسمبلی میں زیرالتوا ہے اور اب پیپلزپارٹی اس کی جلد منظوری چاہے گی۔

ای پیپر-دی نیشن