• news

حکومتی استدعا نامنظور‘ قائمہ کمیٹی سینٹ نے قرض معافی کا بل مسترد کرنے سے انکار کر دیا

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ + نمائندہ خصوصی) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے قرضوں کی معافی کا بل مسترد کرنے سے انکار کر دیا۔ اجلاس سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا۔ وزارت خزانہ کے حکام نے قرضوں کی معافی والا بل مسترد کرنے کی درخواست کی اور کہا کہ متبادل کے طور پر نیا بل لا رہے ہیں۔ چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے بل مسترد کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل منظور نہ ہوا تو حکومتی بل بھی منظور نہیں کریں گے۔ کمیٹی نے بل پر بحث کی منظوری دیدی۔ بل کے تحت قرضہ معاف کرانے اور بنک نادہندہ ہونے کے معاملات سے نمٹا جائے گا۔ چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ یہ بل 15 ماہ سے زیر التوا ہے پاکستان بنکنگ ایسوسی ایشن وعدہ کے مطابق جواب نہیں دے رہی۔ 10 مئی تک رائے نہ آئی تو یہ بل ختم ہو جائے گا۔ اجلاس میں سینیٹر سعید غنی کی طرف سے مسلم کمرشل بنک کی نجکاری کی نیب انکوائری رپورٹ اور سینٹ جیمز ہوٹل اینڈ کلب کے ایف بی آر معاملات کے علاوہ ڈیپاذٹ پروٹیکشن کارپوریشن بل 2016 ، فنانشل انسٹی ٹیوشن بل2016 کارپوریٹ ری ہیبیلٹیشن بل2015 کے ایجنڈا معاملات زیر غور آئے۔ مسلم کمرشل بنک کی نجکاری کی نیب کی طرف سے تحقیقات پر سعید غنی نے کہا کہ کمیٹی نے ہی مسلم کمرشل بنک کی نجکاری کا معاملہ اٹھایا جس کی وجہ سے نیب انکوائری شروع ہوئی سٹیٹ بنک کے گوداموں سے ریکارڈ حاصل کیا گیا ڈی جی نیب نے بریفنگ میں آگاہ کیا کہ ہائیکورٹ لاہور نے ایم سی بی انکوائری مکمل کرنے سے روک دیا ہے اور میاں منشاء کو نیب کے سامنے پیش ہونے سے بھی روک دیا ہے انکوائری مکمل کرنے کیلئے میاں منشاء کا نیب کے سامنے پیش ہونا ضروری ہے۔ سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ نیب سپریم کورٹ کے چار ماہ کے تحقیقات مکمل کرنے کے حکم کو مانے چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ نیب سپریم کورٹ کے حکم نہیں مان رہا لاہور ہائیکورٹ کے حکم کو مان رہا ہے سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ چیئرمین نیب اس انکوائری کو مکمل نہیںکرنا چاہتے اسی لئے نیب لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج نہیں کررہا نیب حکام نے کہا کہ تین ماہ سے لاہور اور اسلام آبا د ہائیکورٹس میں پیشیاں ہوتی ہیں اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم امتناعی ختم کرنے کی درخواست نہیں مانی گئی، سعید غنی نے کہا کہ چیلنج کرتا ہوں سپریم کورٹ کا حکم چار ماہ کا تھا جو 16 دسمبر کو پورا ہوگیا چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ تاخیر سے متعلقہ شخص کو شاید جان بوجھ کر سہولت دی جارہی ہے نیب حکام نے کہا کہ سپریم کورٹ میں غیر متعلقہ لوگ پٹیشن میں گئے ہیں سعید غنی نے کہا کہ اس سے بڑا اور کیا مذاق ہوگا کہ سپریم کورٹ میں عام شہریوںکی پٹیشن ہے 75 فیصد کام مکمل ہو گیا ہے تو بے جا تاخیر کیوں کی جارہی ہے چیئرمین کام آگے بڑھانا نہیں چاہتے سٹیٹ بنک نے جان چھڑا لی ہے سپریم کورٹ کے تین ججوں نے چار ماہ کا وقت دیا نیب ہائی کورٹ کے ایک جج کے پیچھے چل پڑا ہے چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہائوس میںکیا رپورٹ بھجوائی جائے مذاق ہو رہا ہے نیب ہائیکورٹ لاہور کے حکم پر سپریم کورٹ کے پاس اپیل میں جائے وزارت قانون کے ڈرافٹس مین حاکم خان نے کہا کہ سپریم کورٹ کا دائرہ کار ملک بھر میں ہے سپریم کورٹ کے سامنے سارے حقائق رکھنے چاہئیں نیب حکام نے کہا کہ جہاں تک ہو سکتا تھا محنت کی سٹیٹ بنک کراچی گئے تو ریکارڈ گودام میںموجود نہ تھا لیکن ڈوھنڈ نکالا فیصل بنک کے پرانے ریکارڈ کو حاصل کیا جس پر الزام لگے عدالت چلا جائے تو انکوائری نہیں کی جا سکتی سعید غنی نے کہاکہ ذاتی حاضری سے روکا گیا ہے انکوائری سے نہیں روکا گیا وکیل نے بھی یقین دہانی کرائی تھی جو کاغذات مانگیں گے دیے جائیں گے نیب حکام نے کہا کہ بار بار احکامات جاری ہو رہے ہیں ۔ سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ کمیٹی مسلم کمرشل بنک کے معاملے کے حوالے سے وزارت قانون اور نیب کو لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کیلئے خط لکھے ۔ نیب حکام نے آگاہ کیاکہ نجکاری کمیشن اور وزارت خزانہ نے بھی چھ ماہ تک ہائی کورٹ میں جواب داخل نہیں کیا جس پرسعید غنی نے کہا کہ نجکاری ہو چکی مکمل انکوائری کی رپورٹ دیں ۔سینٹ جیمز ہوٹل اینڈ کلب کے معاملے پر ایف بی آر کے رحمت اللہ وزیر نے کہا کہ سنگاپور ٹیکس اتھارٹی کو خطوط لکھے گئے ہیں 90 دن میں تفصیلات آجائیں گی سینیٹر محسن عزیز نے کہاکہ کتنی رقم بجھوائی گئی کتنی تھی ٹیکس ریٹرن تھی یا نہیں پیسہ کب ، کیسے اور کتنا گیا سینیٹر سعود مجید نے کہا کہ ریزڈینشیاء ہولڈنگ نے سی کیپٹیل کو ادائیگی کی اور ہوٹل خریدا گیا ایف بی آر کے رحمت اللہ وزیر نے کہا کہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان معاہدے کی وجہ سے کچھ خفیہ معاملات ہیں جو ظاہر نہیں کیے جا سکتے ۔سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ اس معاملہ کو بھی پانامہ لیکس کے ساتھ جوڑ لیا جائے ۔ محرک سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ ایف بی آر نے معاملہ خود نہیں اٹھایا معاملہ کمیٹی نے اٹھایا ہے جو کچھ بھی پتہ چلا ہے کمیٹی کو آگاہ کیا جائے ۔سینیٹر محسن لغاری نے کہا کہ رولز ہر قسم کی شہادت اور اطلاعات مانگنے کا اختیار دیتے ہیں محکمے ان کیمرہ کے ذریعے بھی آگاہ کر سکتے ہیں مطلع نہ کیا جائے تو استحقاق مجروع ہوتا ہے ۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ سینٹ میں تحریک استحقاق لائیں گے تو وہاں جواب آ جائے گا۔ اور سوال اٹھایا کہ ایف بی آر نے سنگار پور اتھارٹی کو خط بھی تو لکھا ہے اگلے کمیٹی اجلاس میں تفصیلات فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ۔کاکارپوریٹ ری ہیبیبلٹیشن بل2015کے حوالے سے سلمان اکرم راجہ ایڈووکیٹ نے کمیٹی کو مفصل بریفنگ دی اور برطانیہ اور امریکہ میں موجود قوانین کے حوالے دیئے چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پاکستان بنکنگ ایسوسی ایشن ، ایس ای سی پی ، اسٹیٹ بنک کو اجلاسوں میں بلوایا گیا بل پر 14 ماہ سے بحث کر رہے ہیں ۔ وزارت خزانہ نے وعدہ کیا تھا ترامیم لانا چاہیں تو لے آئیں اس بل پر 10 مئی کو منعقد ہونے والے اجلاس تک غور موخر کر دیا گیا ۔ کمیٹی اجلاس میں سینیٹرز محسن خان لغاری ، کامل علی آغا ، مشاہد اللہ خان، سعودمجید ، محسن عزیز ، اسلام الدین شیخ، سعید غنی ، وزارت خزانہ اور نیب کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔

ای پیپر-دی نیشن