احکامات پر عملدرآمد نہیں ہونا تو کیا عدالتیں بند کر کے چلے جائیں: ہائیکورٹ
لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے قرار دیا ہے کہ توہین عدالت کے ایشوز کو کھلا نہیں چھوڑا جا سکتا۔ اگر عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہیںہونا تو کیا پھر عدالتوں کو بند کر کے چلے جائیں؟ سرکاری افسر عدالتی احکامات کی پروا نہیں کرتے، عدالت نے آئی جی اسلام آباد کو آج پیش ہونے کا حکم دیدیا۔ جسٹس سید منصور علی شاہ نے سلیم جاوید بیگ کی طرف سے وفاقی محتسب یاسمین عباسی کے خلاف توہین عدالت درخواست پر سماعت شروع کی تو وفاقی حکومت کی طرف سے ڈپٹی اٹارنی جنرل نے پیش ہو کر عدالت کو بتایا کہ وفاقی محتسب یاسمین عباسی نے عدالتی نوٹسز وصول نہیں کئے، جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ گزشتہ سماعت پر حکم دیا گیا تھا کہ اگر وفاقی محتسب پیش نہ ہوئیں تو آئی جی اسلام آباد پیش ہوں گے، آئی جی اسلام آباد کے متبادل کی طور پر پیش ہونے والے ڈی ایس پی یٰسین راٹھور نے عدالت کوبتایا کہ آئی جی اسلام آباد میں مصروفیت کی وجہ سے پیش نہیں ہوئے، عدالتی معاون اعظم نذیر تارڑ ایڈووکیٹ نے کہا کہ توہین عدالت کی درخواست میں طلبی کے باوجود وفاقی محتسب کا پیش نہ ہونا عدالتی احکامات کو ہوا میں اڑانے کے مترادف ہے اور عدالت کے احترام پر سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا، اس طرح کے رویے پر وفاقی محتسب کے خلاف ریفرنس بھجوایا جانا چاہئے۔ عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو حکم دیا کہ بد قسمتی ہے کہ آئی جی اسلام آباد پیش نہیں ہوئے آج ہر صورت عدالت میں حاضر ہو کر وفاقی محتسب کی عدم پیشی کی وضاحت کریں۔