462 ارب روپے کی کرپشن، ڈاکٹر عاصم سمیت4 ملزموں پر فرد جرم عائد
کراچی (آئی این پی + نوائے وقت رپورٹ) احتساب عدالت نے کرپشن کیسز میں سابق وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین سمیت 4 ملزموں پر فرد جرم عائد کردی۔ وزارت پٹرولیم میں 462 ارب روپے کی کرپشن کیس کی احتساب عدالت میں سماعت ہوئی۔ ڈاکٹر عاصم نے صحت جرم سے انکار کرتے ہوئے اپنے اوپر لگائے گئے تمام الزامات مسترد کردیئے۔ کرپشن کیس میں شریک ملزموں میں محمد اعجاز چوہدری، محمدصفدرحسین اور اطہرحسین شامل ہیں جن پر الزام ہے کہ انہوں نے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا جبکہ ڈاکٹر عاصم پر منی لانڈرنگ، پلاٹوں پر قبضہ اور اختیارات کے ناجائز استعمال جیسے الزامات ہیں۔ نیب نے موقف اختیار کیا کہ ڈاکٹر عاصم حسین نے اپنے دور میں گیس کی مصنوعی قلت پیدا کی۔ مشترکہ مفادات کونسل کو غلط معلومات فراہم کیں۔ جس سے یوریا کی قیمتوں پر اثر پڑا اور یوریا کی قیمت فی بوری 850 روپے سے بڑھ کر 1830 روپے تک پہنچ گئی جس کے بعد حکومت کو یوریا پر سبسڈی دینا پڑی۔ ملزم پر ایک اور الزام ہے کہ اس نے ضیاء الدین ہسپتال کے قیام کیلئے غیرقانونی طور پر زمین حاصل کی جب کہ سابق صدر کے ڈی ایل بی صفدر حسین کی مدد سے ملزم نے ٹھیکہ حاصل کیا۔ سماعت کے دوران ڈاکٹرعاصم اور وکلا کی عدالت میں چیخ و پکار پرعدالت نے شدید برہمی کا اظہار کیا جبکہ معزز جج نے کہا کہ آپ خاموش ہوجائیں ورنہ اس پر آپ کیخلاف کارروائی ہوسکتی ہے جس پر ڈاکٹر عاصم کا کہنا تھا کہ مجھے سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، ہمیں مکمل ریکارڈ بھی فراہم نہیں کیا گیا تاہم عدالت نے 14 مئی کو گواہوں کو طلب کرلیا۔ وکیل استغاثہ کی جانب سے کیس میں جو دستاویزات پیش کی گئی ہیں وہ جعلی اور جھوٹی ہیں اور انکا حقائق سے کوئی تعلق نہیں۔ دوران سماعت ڈاکٹر عاصم حسین کے بار بار بولنے پر عدالت نے اظہار برہمی کیا جس پر ڈاکٹر عاصم حسین نے عدالت سے معذرت کر لی۔ بعدازاں میڈیا سے غیر رسمی بات کے دوران ڈاکٹر عاصم نے کہا کہ نیب میٹر ریڈر بن گیا ہے یاد رہے کہ ڈاکٹر عاصم کو 26 اگست 2015ء کو رینجرز نے حراست میں لیا تھا اور 90 روز ریمانڈ کے بعد انہیں عاصم کو دہشت گردوں کو علاج کی سہولت دینے کے الزام میں پولیس کی تحویل میں دیا تھا۔