حکومت نے ارکان الیکشن کمشن کی تعیناتی کا معیار تبدیل کرنے کا فیصلہ کر لیا
اسلام آباد (آن لائن+ نوائے وقت رپورٹ+ دی نیشن رپورٹ) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی زیر صدارت اتوار کو لاء ریویو کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں الیکشن کمشن آف پاکستان کے ممبران کی تعیناتی کے حوالے سے تیار کردہ ڈرافٹ ترمیمی بل پر غور کیا گیا اور اسکے علاوہ پارلیمانی کمیٹی برائے انتخابی اصلاحات کی پیر کو ہونے والی میٹنگ کے معاملات بھی زیر بحث آئے۔ اجلاس میں ڈرافٹ اپرنٹس شپ بل‘ کریڈٹ بیورو ترمیمی آرڈیننس 2016ء اور پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ اتھارٹی بل 2016ء پر بھی بحث کی گئی جو کہ قومی اسمبلی اور سینٹ میں زیر التوا پڑے ہوئے ہیں۔ کمیٹی کے ارکان نے قانونی معاملات میں بہتری لانے کیلئے مختلف سفارشات پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ اجلاس میں وفاقی وزیر قانون زاہد حامد‘ وزیر مملکت انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمن اور وزیراعظم کے خصوصی مشیر لاء بیرسٹر ظفر اﷲ خان نے شرکت کی۔ اجلاس کے بعد وفاقی وزیرخزانہ نے بتایا کہ حکومت نے ارکان الیکشن کمشن کی تعیناتی کا معیار تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں آئینی ترمیم لائی جائے گی۔ تعیناتی سے متعلق فیصلہ انتخابی اصلاحات کی پارلیمانی کمیٹی کریگی۔ ارکان کی تعیناتی کیلئے ذیلی کمیٹی کی رپورٹ پر فیصلہ کیا جائیگا۔ اس حوالے سے آئینی ترمیم بجٹ سیشن سے پہلے متفقہ طورپر پاس کروائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ انتخابی اصلاحات دو مرحلوں میں مکمل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ الیکشن کمشن کے ممبران 10 جون کو ریٹائر ہو رہے ہیں۔پارلیمانی کمیٹی میں شامل ایک ممبر نے دی نیشن کو بتایا کہ کمیٹی کے پچھلے اجلاس میں اس بات پر اتفاق ہوا تھا کہ الیکشن کمشن کے ارکان دوسرے شعبوں سے بھی لئے جا سکیں گے اور یہ ارکان کا مینڈیٹ ہوگا کہ اعلیٰ عدلیہ کے ریٹائرڈ یا حاضر سروس جج کا انتخاب کرے۔ ذرائع کے مطابق اپوزیشن جماعتیں چیف الیکشن کمشنر اور صوبائی ارکان کی تقرری کا طریقہ مکمل طورپر تبدیل کرنا چاہتی ہیں۔اس وقت چیف الیکشن کمشنر اور صوبائی ارکان کا انتخا ب آئین کے آرٹیکل 213 اور 218 کے تحت ہوتا ہے اور وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی مشاورت سے تعیناتی ہوتی ہے۔