• news

گرمی میں لوڈ شیڈنگ کے خلاف مظاہرے، میو ہسپتال کی بجلی کئی گھنٹے بند، شہباز شریف کا نوٹس

لاہور+ اسلام آباد (نیوز رپورٹر + خبر نگار خصوصی + نامہ نگاران) گرمی میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کا سلسلہ گزشتہ روز بھی جاری رہا جس کے باعث لوگوں کی زندگی اجیرن ہو گئی جبکہ کاروبار زندگی بھی شدید متاثر رہے۔ لوڈشیڈنگ کیخلاف کئی شہروں میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ مظاہروں کے دوران مظاہرین نے سڑکیں بلاک کرکے شدید نعرہ بازی کی اور بجلی کے بل نذر آتش کر دیئے جبکہ کئی علاقوں میں پانی کا بحران بھی برقرار رہا۔ لاہور میں اورنج لائن ٹرین کے تعمیراتی کاموں کے باعث لیسکو کے 61 فیڈرز بند رہے، جس سے متاثرہ علاقوں میں بجلی 8 سے 10 گھنٹے بند رہی، ان فیڈروں میں میو ہسپتال کے فیڈر بھی شامل تھے جس کے باعث میو ہسپتال میں بھی کئی گھنٹے تک بجلی بند رہی جبکہ وزیراعظم نوازشریف نے میوہسپتال میں بجلی کی بندش پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعظم ہائوس کے مطابق وزیراعظم نے بجلی کی بندش پر ذمہ داروں کیخلاف سخت کارروائی کی ہدایت کی ہے جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے میوہسپتال میں بجلی کے بریک ڈائون کے معاملے کا نوٹس لیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق تعطیل کے روز سورج کا پارہ چڑھنے کے باعث بجلی کی لوڈشیڈنگ اپنے عروج پر رہی، مختلف علاقوں میں پانی کا بحران بھی جاری ہے، بجلی کی لوڈ شیڈنگ اور پانی کی عدم دستیابی سے تنگ آئے عوام نے مختلف مقامات پر احتجاجی مظاہرے کئے۔ شیخوپورہ سے نامہ نگار خصوصی کے مطابق شہر اور گرد و نواح میں بجلی و گیس کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری رہا۔ اتوار کے روز سرکاری دفاتر بند ہونے کے باوجود بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ گھنٹوں جاری رہی جس سے گھریلو اور کمرشل صارفین کو شدید مشکلات کا سامنا رہا گیس کی لوڈشیڈنگ کے خلاف محلہ روشن پورہ، رحمت کالونی اور جنڈیالہ روڈ پر لوگوں نے احتجاجی مظاہرے کئے۔ ننکانہ صاحب سے نامہ نگار کے مطابق ننکانہ صاحب میں لوڈشیڈنگ کا جن بوتل سے باہر آگیا۔ رات 10بجے سے لیکر صبح ساڑھے پانچ بجے تک بجلی کی مسلسل بندش سے عوام نے ساری رات جاگ کر گزاری۔ شہریوں نے شدید احتجاج کیا ہے۔ بدوملہی سے نامہ نگار ے مطابق بدوملہی اور گردونواح میں بجلی کی غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کی وجہ سے کاروبار زندگی کا نظام شدید متاثر ہوا جس کی وجہ سے عوام پریشان ہو گئے۔ بجلی کی بندش کے دوران کاروبار زندگی کا نظام ٹھپ ہو گیا۔علاوہ ازیں لاہور میں اورنج ٹرین کے تعمیراتی کاموں کے باعث لیسکو کے 61 فیڈرز بند رہے جس سے متاثرہ علاقوں میں بجلی 8 سے 10 گھنٹے تک بند رہی۔ ملک میں بجلی کا خسارہ 34 سو میگاواٹ ک قریب ہے۔ لیسکو کو 7 سومیگاواٹ بجلی کی قلت کا سامنا ہے جس کو پورا کرنے کیلئے 6 سے 8 گھنٹے کیلئے بجلی بند کی جا رہی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ لیسکو کے 61 فیڈرز بند ہونے والو ںمیں میوہسپتال کے فیڈرز بھی شامل تھے جہاں بجلی گھنٹوں بند رہی۔ میوہسپتال میں ایمرجنسی میں جنریٹر چلتے رہے جبکہ وارڈ کے اندر بجلی فراہم نہ ہونے پر مریضوں اور ان کے لواحقین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ میوہسپتال کی انتظامیہ نے جنریٹر چلانے کی زحمت تک نہ کی۔ دوسری طرف سروسز ہسپتال میں اے سی بند رہے۔ ایئرکنڈیشنر نہ چلنے سے مریضوں کو شدید گرمی میں دن گزارنا پڑا۔ مریضوں نے اس صورتحال پر شدید احتجاج کیا۔علاوہ ازیں وزیراعلیٰ شہبازشریف نے میوہسپتال میں بجلی کے بریک ڈائون کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے چیف ایگزیکٹو لیسکو کو میوہسپتال کے فیڈر تبدیل کرنے اور ہسپتال کو 24 گھنٹے بجلی کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔ مریدکے سے نامہ نگار کے مطابق گرمی‘ طویل لوڈشیڈنگ سے شہریوں کی زندگی اجیرن ہو گئی۔ لوڈشیڈنگ کے خلاف خواتین‘ بوڑھوں اور بچوں نے برتن اٹھا کر احتجاج کیا اور لیسکو کے خلاف احتجاج کیا اور سینہ کوبی کرتے رہے جبکہ کئی علاقوں میں پانی بھی غائب ہو گیا۔ قصور سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق شہر میں 10 گھنٹے بجلی بند رہنے سے گرمی سے اہل علاقہ کا بُرا حال ہو گیا جبکہ پانی کی قلت کے باعث لوگ پانی کیلئے برتن اٹھائے دربدر پھرنے لگے جس پر تاجروں اور شہریوں نے احتجاج کیا ہے۔ علاوہ ازیں ذرائع کے مطابق شہروں میں 10 سے 12 گھنٹے جبکہ دیہاتوںمیں 14 سے 16 گھنٹے کی بدترین لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے۔ گزشتہ روز کئی علاقوں میں بدترین لوڈشیڈنگ کے خلاف شہریوں نے حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے جس میں خواتین اور بچے بھی شریک ہوئے اور شہری حکومت کے خلاف شدید نعرہ بازی کرتے رہے۔ بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ کی وجہ سے پانی کی بھی قلت رہی۔

ای پیپر-دی نیشن