• news

قابل ججوں کی تعداد کم، اداروں کو نئے خون، ٹیکنالوجی کی ضرورت ہے: چیف جسٹس

کراچی (سٹاف رپورٹر) چیف جسٹس آف پاکستان جناب جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا ہے کہ اداروں کو آج نئے خون، نئی سوچ اور ٹیکنالوجی کی ضرورت ہے‘ ملک میں جوڈیشری میں قابل ججز کی تعداد کم ہے۔ ججز کی تقرری میں بڑی رکاوٹ قابلیت ہے۔ بنیادی تعلیم کی کمی کی بنا پر عدلیہ تعلیم یافتہ اور نوکری کرنے والوں میں بٹ گئی ہے۔ تمام جج صاحبان انگریزی کی تعلیم کو اہمیت دیں۔ سیکھنے کی لگن جب تک نہیں ہوگی بہتری نہیں آئے گی۔ انگریزی تعلیم تمام ججز اور وکلا کے لیے لازمی قرار دی جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقامی ہوٹل میں نیشنل رائونڈ ٹیبل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ججز کو اپنی سوچ میں تبدیلی اور دیانتداری لانا ہو گی ورنہ مسائل حل نہیں ہوں گے۔ ترقی پانے کے لئے انگلش کورس تمام ججز اور وکلا کیلئے لازمی قرار دیا جائے۔ تعلیم کی کمی کا ذکر کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ ایک سکالر شپ کے لیے 250 امیدواروں نے درخواستیں دیں، صرف ایک امیدوار انگریزی کا امتحان پاس کر سکا۔ انہوں نے کہاکہ وفاقی اور صوبائی جوڈیشل اکیڈمی کے مسائل بھی بہتر نہیں ہیں، جوڈیشل اکیڈمی میں ریٹائرڈ ججز کو تعینات کیا گیا۔ ریٹائرڈ ججزکی تعیناتی اس لئے کی جاتی ہے تاکہ اکیڈمی بند نہ ہو۔ انہوں نے کہاکہ کسی بھی طالب علم کے آگے بڑھنے کیلئے دیانتداری لازمی ہے جبکہ اقلیتوں اور بچوں کے حقوق کیلئے شعور لانا لازمی ہے۔ اداروں کو آج نئے خون، نئی سوچ اور ٹیکنالوجی کی ضرورت ہے۔ جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہاکہ عدلیہ میں تقرری کے سلسلے میں مسائل اور مشکلات کا سامناکرنا پڑا، میں نے ہمیشہ تعلیم کی اہمیت اور ضرورت پر زور دیا ہے۔ 18 سال سے اعلیٰ جوڈیشری کا حصہ ہوں۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں اپنے تعلیمی معیار کو بلند کرنا ہوگا۔ عدلیہ کی بہتری کے لئے اکیڈمی میں انگریزی زبان کے خصوصی کورسز کرائے جائیں۔ تمام جج صاحبان انگریزی زبان کی تعلیم کو اہمیت دیں۔ جج صاحبان ذہنی سوچ میں تبدیلی لا کر سیکھنے پر توجہ دیں۔ سال 2005ء میں جب میں چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ تھا تو اس وقت ماتحت عدالتوں میں تقرری کے لئے 3000 درخواستیں آئیں مگر معیار پر کمپرومائز کے باوجود 74 آسامیوں میں سے صرف 17 اسامیاں پر کرسکے، اس لئے ہمیشہ لینگویج کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے کہاکہ وکلا میں دو طبقات نظر آتے ہیں ایک شوق اور لگن سے پیشے کو اپناتے ہیں تو دوسرے صرف نوکری کرنے کی لئے یہ پیشہ اپناتے ہیں۔ سیکھنے کی لگن جب تک نہیں ہوگی بہتری نہیں آئے گی۔ ٹی وی کے مطابق انہوں نے کہاکہ عدلیہ میں 2طبقے نظر آتے ہیں ایک تعلیم یافتہ اور دوسرے نوکری کرنے والے۔

ای پیپر-دی نیشن