سپروائزر کی عدم دستیابی، ایم فل/ پی ایچ ڈی مقررہ وقت پر مکمل ہونا مشکل ہو گیا
اسلام آباد (قاضی بلال/ خصوصی نمائندہ) ملک بھر میں ایم فل اور پی ایچ ڈی کرنے والے طلبہ و طالبات کو سپروائزر کی عدم دستیابی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس کی وجہ سے طلبہ و طالبات کا قیمتی وقت ضائع ہو رہا ہے۔ کئی سال سے یہ سلسلہ جاری ہے مگر ان سپروائزرز کے خلاف کوئی کارروائی کرنے کیلئے تیار نہیں۔ ہائر ایجوکیشن کمشن طلبہ کی کسی بھی مرحلہ میں مد د کرنے کیلئے تیار نظر نہیں آتا۔ وفاقی دارالحکومت میں جہاں بڑی بڑی یونیورسٹیاں ہیں ان کے طلبہ کی یہ شکایت عام ہے کہ ان کو یونیورسٹی کی جانب سے دیئے گئے سپروائزرکی عدم دستیابی یا پھر ان کی مصروفیت ان کیلئے درد سر بنی ہوئی ہے۔ طلبہ نے نام نہ بتانے کی شرط بتایا یونیورسٹیوں میں یہ معمول بن گیا ہے کہ ایم فل یا پی ایچ ڈی مقررہ وقت پر مکمل ہو ہی نہیں سکتی۔ اسلامی یونیورسٹی اور دیگر پرائیویٹ یونیورسٹی میں بھی طلبہ کو تھیسس، وائیوا کیلئے تاریخ پر تاریخ دی جاتی ہے ایک ماہ کے کام پر چھ چھ ماہ لگ جاتے ہیں طلبہ کا موقف ہے کہ انہیں ڈر ہوتا ہے اگر ان کی شکایت لگائی گئی تو یا تو انہیں فیل کر دیں گے یا پھر ان سے دشمنی پال لی جائے گی ۔ ایک طالبعلم نے بتایا کہ وہ بلوچستان سے سپروائزر سے سپیشل وقت لیکر آتا ہے مگر سپروائزر کی اچانک مصروفیت نکل آتی ہیں اور وہ امریکہ چلا جاتا ہے ہم بے بس ہو کر ہزاروں خرچ کر کے واپس چلے جاتے ہیں۔ اول تو وقت بڑی مشکل سے ملتا ہے یونیورسٹیاں بھی اس بات کا نوٹس نہیں لیتیں، اکثر سپروائزر کسی نہ کسی شعبے کے سربراہ ہوتے ہیں، ان کے پاس وقت نہیں ہوتا وہ پہلے ہی بے شمار کاموں میں الجھے ہوتے ہیں۔ تھیسس کی کانٹ چھانٹ پر کئی ماہ لگ جاتے ہیں، غلطیوں کی تصحیح کے بعد پھر سپروائزر کو ڈھونڈنا ایک مسئلہ بن جاتا ہے اکثر ایک ہی جواب ملتا ہے مصروفیت بہت زیادہ ہے اگلے ماہ فون کیجئے گا۔ چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمشن ڈاکٹر مختار احمد نے نوائے وقت کے رابطہ کرنے پر بتایا کہ ایسے مسائل ہیں مگر جب ہم یونیورسٹی کے سامنے تحفظات رکھتے ہیں تو اچانک ان کو اپنی خود مختاری یاد آ جاتی ہے اور ہم سے محاذ آرائی شروع کر دیتی ہیں۔ طلبہ کا وقت قیمتی ہے، یہ ضائع نہیں ہونا چاہئے یونیورسٹیوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے پروفیسروں کے خلاف کارروائی کریں جو طلبہ کیلئے مسائل پیدا کر رہے ہیں۔ ایسی شکایات ملی ہیں طلبہ سامنے آئیں اور اس کی نشاندہی کریں تویونیورسٹیوں کے سربراہوں سے بات کی جائے گی، ہماری خواہش ہے کہ یونیورسٹیاں میرٹ پر اور طلبہ کے مفاد کی خاطر کام کریں۔
سپروائزر