ملتان کے مفتی نے متوازی عدالتی نظام بنا لیا‘ 3 ہزار مقدمات کے فیصلے
ملتان (بی بی سی) برطانوی خبررساں ادارے بی بی سی کے مطابق مفتی عبدالقوی مذہبی عالم ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ وہ جج بھی ہیں اور تفتیش کار بھی۔ صوبہ پنجاب کے شہر ملتان میں ان کے ’عدالتی کمرے‘ کے باہر ایک بڑا سائن بورڈ لگا ہے جس پر جلی حروف میں لکھا ہے ’اسلامی عدالت‘۔ مفتی عبدالقوی کی ’عدالت‘ کے باہر بینچ پر مدعیوں کی قطاریں لگی رہتی ہیں۔ طلاق کے حوالے سے کیس کی شنوائی کے لیے آئے ایک مدعی نے کہا ’ہم سرکاری عدالت میں نہیں جانا چاہتے، وہاں وقت لگتا ہے اور بدنامی ہوتی ہے۔ مفتی صاحب کی عدالت میں ہمارا فیصلہ شرعی اور اسلامی قانون کے مطابق ہو گا۔‘ مفتی عبدالقوی کی یہ عدالتیں پورے ملک میں چل رہی ہیں جن میں لاہور اور اسلام آباد جیسے بڑے شہر شامل ہیں۔ مفتی عبدالقوی کا کہنا ہے کہ وہ گذشتہ 17 سالوں میں تین ہزار سے زیادہ مقدموں کے فیصلے سنا چکے ہیں جن میں سول اور ملکیت کے تنازعات سے لے کر فیملی لا اور کم عمر بچوں کی جبری طور پر کی گئی شادیوں کے مقدمات شامل ہیں۔ مفتی صاحب کے مطابق وہ پاکستان کے آئین اور قانون اور شرعی قوانین دونوں کو مد نظر رکھتے ہوئے فیصلہ دیتے ہیں۔ ’اس کو میں ثالثی عدالت بھی کہہ سکتا ہوں اور خود پاکستان کے قانون کو جانتے ہوئے اور بحثیت ایک پاکستانی ہونے کے میں اس کو ایک قانونی عدالت بھی کہہ سکتا ہوں۔‘ مفتی صاحب کے مطابق فیصلوں پر عملدر آمد کروانے کے لیے وہ اپنے وسیع اور با اثر نیٹ ورک کی مدد لیتے ہیں جس میں علاقوں کے یونین کونسلر اور بڑے زمیندار ان سے تعاون کرتے ہیں۔