لوڈشیڈنگ جاری، پتوکی، مریدکے، فیروزوالا میں مظاہرے
لاہور (نیوز رپورٹر + نامہ نگاران) لاہور سمیت پنجاب بھر میں بجلی کی لوڈشیڈنگ جاری ہے۔ بجلی کا خسارہ 42 سو میگاواٹ ہے جس کو پورا کرنے کیلئے 10 سے 12 گھنٹے تک لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے۔ جس کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا رہا۔ پتوکی، مریدکے اور فیروزوالا میں لوڈشیڈنگ کیخلاف احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ علاقوں میں پانی کی بھی قلت رہی۔ دوسری طرف لیسکو کو بجلی کا خسارہ 8 سو میگاواٹ تک ہو گیا ہے۔ اس حوالے سے لیسکو کے آپریشن ڈائریکٹر اسد اللہ نے بتایا کہ صارفین کی طرف سے بجلی کی ڈیمانڈ میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اضافے کی وجہ گھروں میں چلنے والے ائر کنڈیشنر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تاجروں کے ساتھ تجارتی مارکیٹیں رات 8 بجے بند کرنے کیلئے حکومت کے مذاکرات چل رہے ہیں اگر لاہور میں تجارتی مارکیٹیں رات 8 بجے بند ہو جائیں تو بجلی کی بچت کی جا سکتی ہے۔ مریدکے سے نامہ نگار کے مطابق درجہ حرارت 44 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا۔ بجلی کی بندش کے باعث سکولوں میں کئی بچے بے ہوش ہو گئے جس پر والدین نے احتجاجی مظاہرہ کیا جبکہ طویل لوڈشیڈنگ کیخلاف بھی احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مسلسل 5 گھنٹے کی بجلی کی بندش سے سکولوں میں پانی ناپید ہوگیا۔ اساتذہ بھی بے ہوش ہونے والوں میں شامل ہیں۔ علاوہ ازیں بجلی کی بندش کے خلاف بھی احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اور شدید نعرے بازی کی گئی۔ فیروزوالا سے نامہ نگار کے مطابق کوٹ عبدالمالک اور شاہدرہ میں بجلی کے تین ٹرانسفارمر زوردار دھماکے کے باعث جل گئے جس کے باعث علاقے میں گھنٹوں بجلی کی سپلائی معطل رہی جس پر شہری سراپا احتجاج بن گئے۔ علاوہ ازیں پانی کی بھی شدید قلت رہی۔ پتوکی سے نامہ نگار کے مطابق غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ اور پتوکی فیڈر مرمت کے نام پر بند رہنے سے کئی کئی گھنٹے بجلی کی بندش کے خلاف اہل علاقہ نے لیسکو آفس میں شدید احتجاج جس پر لیسکو ملازمین کی دوڑیں لگ گئیں۔ آٹھ سے دس گھنٹے گھنٹے بجلی بند رہنے سے اہل علاقہ زندگی اجیرن بن گئی۔ بھوپے وال، چک 25، چک 22، جمشید، سریسر، کانی، چک 38 ہنجرائے کلاں اور 27 چک کے رہائشیوں نے ملتان روڈ پر لیسکو دفتر میں احتجاج کیا۔ خانقاہ ڈوگراں سے نامہ نگا رکے مطابق گرمی کی شدت میں اضافہ کے ساتھ ہی غیر اعلانیہ لوڈ شیدنگ میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔ شہر اور گرد و نواح میں طویل لوڈ شیڈنگ نے کاروباری زندگی مفلوج کر کے رکھ دی۔ ایک گھنٹہ کی لوڈ شیڈنگ کے بعد بجلی آکر پانچ منٹ بعد پھر غائب ہونے لگی۔ مساجد میں نمازیوں کو پانی کی قلت جیسے مسائل کا سامنا رہا۔