بدعنوانی کے خاتمہ کے لئے علاقائی، قومی اور عالمی سطح پر مربوط کوششوں کی ضرورت ہے: چیئرمین نیب
اسلام آباد (نامہ نگار) نیب کے چیئرمین قمر زمان چودھری نے کہا ہے کہ بدعنوانی کے خاتمے کیلئے مربوط کوششوں کی ضرورت ہے، پاکستان نے ہر سطح پر بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے عزم کا اعادہ کیا ہے، 16 سال کے دوران نیب کو مختلف افراد، نجی اور سرکاری اداروں کی جانب سے 3 لاکھ 9 ہزار شکایات موصول ہوئیں۔ چین کے شہر تیا گنگ میں انٹرنیشنل ایسوسی ایشن آف اینٹی کرپشن اتھارٹیز کی 9ویں سالانہ کانفرنس اور جنرل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تمام ملکوں میں بدعنوانی مختلف قسم کی صورت میں موجود ہے، اس لعنت کے خاتمہ کیلئے قومی، علاقائی اور عالمی سطح پر مربوط کوششوں کی ضرورت ہے، اقوام متحدہ کا بدعنوانی کے خلاف کنونشن ہمیں بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے عالمی اصولوں پر مبنی بنیاد فراہم کرتا ہے، پاکستان ہر سطح پر بدعنوانی کے خاتمے کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے، یہ اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف سمیت 2015ء کے بعد ترقیاتی ایجنڈا کی حمایت کرتا ہے۔ اس ایجنڈے پر مؤثر طریقہ سے عملدرآمد سے بدعنوانی کیخلاف عالمی کوششوں کو مزید تقویت ملے گی۔ پاکستان یو این سی اے سی کے کنونشن کے اہداف کے حصول میں اہم کردار ادا کر رہا ہے، پاکستان کے وژن 2025ء میں اداروں میں نظم و نسق، انتظامی امور کی بہتری، بھرتیوں کے طریقہ میں اصلاحات اور آئین کے مطابق معلومات تک رسائی میں آزادی کے ذریعے انسداد بدعنوانی کی قومی حکمت عملی پر عملدرآمد کا وعدہ کیا گیا ہے۔ ہماری آگاہی اور تدارک کی مہم میں نوجوانوں کی شمولیت پر زیادہ توجہ دی جا رہی ہے۔ تعلیمی اداروں میں کردار سازی کی خصوصی سوسائٹیاں قائم کی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ نصاب میں بدعنوانی کے خلاف مضامین شامل کئے گئے ہیں۔ انوسٹی گیشن میں سے 80 فیصد مقدمات عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔ 1762 کیسوں کا فیصلہ کیا گیا ہے جن میں سے 889 مقدمات میں سزائیں سنائی گئیں جس کی شرح 51 فیصد ہے۔ نیب بڑے پیمانے پر عوام کو دھوکہ دہی‘ بینک فراڈز، بینک نادہندگان، اختیارات سے تجاوز اور سرکاری ملازمین کی جانب سے سرکاری فنڈز میں گھپلوں کے مقدمات کو اولین ترجیح دیتا ہے۔ اب تک بدعنوان عناصر سے لوٹے گئے 275.4 ارب روپے برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کرائے ہیں۔ نظام میں خامیوں اور کمزوریوں کو دور کرنے کیلئے سرکاری اور نجی شعبوں اور سول سوسائٹی پر مشتمل مخصوص شعبوں کیلئے پریونشن کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں۔2015ء کے دوران وفاقی اور صوبائی سطح پر 21 پریونشن کمیٹیاں قائم کی گئی ہیں۔ پاکستان بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے باہمی اور علاقائی تعاون کے فروغ کو انتہائی اہمیت دیتا ہے۔ ہم انسداد بدعنوانی کے شعبہ میں تعاون کو فروغ دینے کیلئے سارک کی علاقائی کانفرنس منعقد کرنے کی منصوبہ کر رہے ہیں۔ پاکستان نے ستمبر 2015ء میں ناروے اور جزائر سلومن کا جائزہ لیا ہے، متعلقہ فریقوں کی مشاورت سے کنٹری ریویو رپورٹس کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔ نیب عالمی ادارہ کے اینٹی منی لانڈرنگ قوانین پر عمل پیرا ہے۔ یورپی یونین نے جنوری 2011ء میں جی ایس پی نظام شروع کیا، پاکستان جنوری 2014ء سے پری فرینسز پلس سکیم کے جنرلائزڈ سسٹم کا حصہ ہے۔ پاکستان نچلے درجے تک بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے صوبوں کی صلاحیتوں میں اضافہ کیلئے مربوط کوششیں کر رہا ہے۔ پاکستان کی کرپشن پرسپشن انڈیکس کی رینکنگ میں مسلسل بہتری آرہی ہے۔ پاکستان کی کرپشن پرسپشن انڈیکس کی ریکنگ میں 1995ء کے مقابلہ میں 2015ء میں نمایاں بہتری آئی۔ 192 ملکوں میں سے پاکستان 2012ء میں 139 ویں نمبر پر، 2014ء میں 126 ویں اور 2015ء میں 117 ویں نمبر پر رہا۔