تجارت کے لئے ہماری بندرگاہیں استعمال کریں، پاکستان کی تاجکستان کو پیشکش
اسلام آباد+ کولاب (آئی این پی+ نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم نواز شریف 2روزہ دورے پر تاجکستان پہنچ گئے، کاسا 1000منصوبے کے سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب میں شرکت کریں گے، وزیراعظم اور تاجک صدرکی ملاقات میں مختلف شعبوں میں تعاون سمیت اہم عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا، وزیراعظم نواز شریف نے عظیم صوفی بزرگ سید علی ہمدانی کے مزار پر بھی حاضری دی۔ وزیراعظم نواز شریف تاجکستان کے دو روزہ سرکاری دورے پر کولاب پہنچے۔ وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف اور معاون خصوصی طارق فاطمی بھی ان کے ہمراہ ہیں۔ وزیراعظم کا روایتی استقبال کیا گیا۔ وزیراعظم نواز شریف تاجکستان میں کاسا1000منصوبے کے سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب میں شرکت کریں گے۔ بی بی سی کے مطابق جمہوریہ قرغز، تاجکستان، افغانستان اور پاکستان کے توانائی کے مشترکہ منصوبے کاسا 1000 کا آج تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبے میں افتتاح کیا جائے گا۔ منصوبے کے تحت پاکستان کو گرمیوں کے موسم (یکم مئی تا 30 ستمبر) میں 1300 میگاواٹ بجلی مہیا کی جائے گی۔ منصوبہ 2018 میں مکمل ہو گا اور توقع ہے کہ اس سے پاکستان میں توانائی کے بحران پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ وزیراعظم نے چودھویں صدی کے عظیم صوفی بزرگ میر سید علی ہمدانی کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے بدھ کو تاجک شہر کولوب میں مختصر قیام کیا۔ تاجکستان کے اول نائب وزیراعظم سیدوف دولت علی نے وزیراعظم کا پرتپاک خیر مقدم کیا۔ وزیراعظم نے مزار پر فاتحہ خوانی کی انہوں نے مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات بھی قلمبند کئے سید علی ہمدانی نے عربی اور فارسی میں متعدد کتب بھی تحریر کیں انہوں نے اپنی تعلیمات کے ذریعہ کشمیر میں بھی اسلام کی اشاعت کی کولوب میں تقریباً ایک گھنٹے کے قیام کے بعد وزیراعظم دوشنبے روانہ ہو گئے۔ وزیراعظم کی آمد پر دو بچوں نے انہیں گدستہ پیش کیا اور گارڈز کے چاق و چوبند دستہ نے انہیں سلامی پیش کی۔ اے پی پی کے مطابق وزیراعظم محمد نواز شریف اور تاجکستان کے صدر امام علی رحمانوف نے بالخصوص تجارت، توانائی اور مواصلات کے شعبوں میں باہمی تعلقات کو تقویت دینے پر اتفاق کیا ہے۔ قصر ملت میں وفود کی سطح پر اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دونوں رہنمائوں نے پاکستان اور تاجکستان کے درمیان حکومت اور عوام کی سطحوں پر قریبی اشتراک کار پر زور دیا۔ وزیراعظم نواز شریف نے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان وسطی ایشیا بالخصوص تاجکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ دونوں رہنمائوں نے اتفاق کیا کہ مواصلاتی روابط علاقائی ہم آہنگی کے لئے کلیدی حیثیت رکھتے ہیں اور تاجکستان کی سومون ایئر سے لاہور اور دوشنبے کے درمیان براہ راست پروازوں کے حالیہ آغاز پر اطمینان ظاہر کیا۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ پاکستان اور تاجکستان کے درمیان دوطرفہ تجارت جو 2011ء میں 15 ملین ڈالر تھی، 2014ء میں بڑھ کر 89 ملین ڈالر تک پہنچ چکی ہے تاہم تین برسوں میں 500 ملین ڈالر کے ہدف کے حصول کے لئے تیز تر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ وسیع تر مواصلاتی روابط اور گوادر سے کاشغر تک باہمی ہم آہنگی کے لئے نئے مواقع فراہم کرے گی اور اس کے ساتھ ساتھ مغرب کے ذریعے تاجکستان اور دیگر وسطی ایشیائی ریاستوں کے ساتھ شاہراتی رابطہ فراہم کرے گی۔ انہوں نے تاجکستان کو درآمدات و برآمدات کے لئے پاکستانی بندرگاہیں استعمال کرنے کی پیشکش کی جو مختصر ترین سمندری راستہ فراہم کرتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان تاجکستان کے ساتھ سکیورٹی تعاون کو بہت اہمیت دیتا ہے اور انسداد دہشت گردی، انسداد منشیات، انسانی سمگلنگ کی روک تھام اور سرحدی کنٹرول کے نظام کے بارے میں تجربات کے تبادلے کی تجویز دی۔ صدر امام علی رحمانوف نے پاک چین اقتصادی راہداری پر پیشرفت کا خیرمقدم کیا جو پاکستان اور تاجکستان اور دیگر وسطی ایشیائی ریاستوں کے درمیان مواصلاتی سہولت بھی فراہم کرے گی۔ انہوں نے چین، قزاقستان، کرغزستان اور پاکستان کے مابین راہداری ٹریفک کے بارے میں چار ملکی معاہدے کے حوالے سے تاجکستان کی درخواست قبول کرنے کے لئے پاکستان کی حمایت کا اعتراف کیا۔ تاجکستان کے صدر امام علی رحمانوف نے بدھ کی شب وزیراعظم محمد نواز شریف اور ان کے وفد کے اعزاز میں عشائیہ دیا۔