گپ شپ کاروائی میں مداخلت پر سپیکر نے خاتون حکومتی رکن کو ایوان سے نکال دیا
لاہور (خبرنگار /خصوصی نامہ نگار/کامرس رپورٹر) پنجاب اسمبلی میں حکومتی و ادارہ جاتی سنجیدگی مسلسل ’کم‘ رہی۔ تیسرے پارلیمانی سال کے آخری سیشن کے پانچ روز کے دوران تین مرتبہ اجلاس کورم کے باعث ملتوی ہوچکا ہے جبکہ بیورو کریسی اور پارلیمانی سیکرٹریوں کے رویے میں بھی قابل ذکر مثبت تبدیلی نہیں آسکی۔ جمعرات کو بھی اجلاس شروع ہوتے ہی سپیکر نے پہلا حکم محکمہ ٹرانسپورٹ کے پارلیمانی سیکرٹری اور اس محکمے کے سیکرٹری کو آج جمعہ کو اپنے چمبر میں طلبی کا جاری کیا۔ یہ حکم وقفہ سوالات میں شامل 23دسمبر 2013 کو لاہور ماس ٹرانزٹ ٹرین چلانے کا منصوبہ ختم کیے جانے کی وجوہات سے متعلق پوچھے گئے سوال کا اب تک جواب پیش نہ کر نے پر جاری کیا ہے۔ اجلاس کے دوران کارروائی سے بے نیازی، گپ شپ میں مصروف رہنے اور بار بار کی وارننگ کے باوجود کارروائی میں خلل ڈالنے سے باز نہ آنے پر سپیکر نے حکومتی خاتون رکن ڈاکٹر فرزانہ نذیر کو پانچ منٹ کیلئے ایوان سے باہر نکال دیا تاہم سپیکر کے بعد جب ڈپٹی سپیکر ایوان میں آئے تو ایک حکومتی خاتون رکن نے نشاندہی کی کہ فرزانہ نذیر کو پانچ منٹ کیلئے ایوان سے باہر بھیجا گیا تھا اور اب آدھ گھنٹے سے زائد ہوگیا ہے اس لئے انہیں ایوان میں واپس بلایا جائے، ڈپٹی سپیکر کے بلانے پر ڈاکٹر فرزانہ نذیر نے ایوان میں داخل ہوتے ہی نام لئے بغیر سپیکر کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیا طریقہ ہے، خواتین کے احترام کا خیال ہی نہیںہے۔ سرکاری کارروائی کے دوران جب سپیکر نے پارکس اینڈ ہارٹیکلچر کی سالانہ رپورٹ پر عام بحث کا اعلان کیا تو بحث شروع ہونے سے پہلے ہی اپوزیشن رکن نبیلہ حاکم علی نے کورم کی نشاندہی کردی اور کورم پورا نہ ہونے پر اجلاس جمعہ کی صبح نو بجے تک ملتوی کردیا گیا۔ قبل ازیں پنجاب اسمبلی کو بتایا گیا ہے کہ میٹرو بس سروس میں بزرگوں اور خصوصی افراد کو مفت سفر کی سہولت فراہم نہیں کی جاسکتی تاہم شہر میں چلنے والی لاہور ٹرانسپورٹ کمپنی کی بسوں میں مفت سفر کی سہولت فراہم کی جارہی ہے۔ لاہور ٹراسنپورٹ کمپنی کی بسوں میں بزرگوں اور خصوصی افراد کو مفت سفر کی سہولت موجود ہے اور اس کیلئے تیس مارچ تک چار ہزار دو سو ستائیس کارڈ جاری کیے جاچکے ہیں ۔ ایوان کو یہ بھی بتایا گیا کہ پبلک ٹرانسپورٹ میں ٹیپ ریکارڈر اور وی سی آر وغیرہ پر کے استعمال پر پابندی ہے جس پر عملدرآمد کیلئے قانونی کارروائی کی جاتی ہے لیکن اس کے باوجود قانون کی خلاف ورزی ہوتی ہے جس کا شہریوں کو بھی اداراک ہونا چاہئے۔ جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر وسیم اختر نے پبلک ٹرانسپورٹ میں مختلف بیماریوں سے آگاہی اور شہریوں کی تربیت کے پروگرام دکھانے کی تجویز پیش کی جبکہ پیپلز پارٹی کی فائزہ ملک نے کہا کہ سفر کے دوران فلم دیکھنے سے سفر آسانی سے کٹ جاتا ہے اس لئے دورانِ سفر بچوں کی تفریح کے پروگرام دکھائے جائیں، اس سے بچوں کے ساتھ سفر کرنیوالی خواتین کو آسانی ہوگی۔ سپیکر نے دونون اپوزیشن ارکان اور پارلیمانی سیکرٹری پر مشتمل کمیٹی بنادی جو مختلف تجاویزپر غور کرے گی۔ رانا شمشاد خان، ان کے بیٹے اور ساتھی کے قتل کے حوالے سے توجہ دلائو نوٹس کا جواب دیتے ہوئے وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے ایوان کو بتایا کہ اس کیس میں نو ملزم گرفتار کرلئے گئے تھے لیکن مرکزی ملزم طارق پٹواری گرفتار نہیںہوا تھا۔ گرفتاری کیلئے چھاپہ مارا گیا تو اس نے فائرنگ کردی اور جوابی کارروائی میں مارا گیا۔ وزیرقانون نے بتایا کہ ملزم طارق پٹواری نے ہمسایہ ملک سے تربیت لی تھی اور اس کے طالبان سے بھی تعلقات تھے جنہیں استعمال کیا گیا یہی وجہ ہے کہ تہرے قتل کی اس واردات پر طالبان کی طرف سے ذمہ داری قبول کرنے کا بیان سامنے آیا جس کا اہتمام اسی ملزم طارق پٹواری نے کیا تھا۔ پی ٹی آئی کے صدیق خان نے گوجرانوالہ پولیس کی تعریف کی جبکہ اسی پارٹی کی سعدیہ سہیل نے قصور میں کم سن بچیوںکے اغوا اور جنسی استحصال کا معاملہ اٹھایا۔ محکمہ صحت کے پارلیمانی سیکرٹری خواجہ عمران نذیر نے تسلیم کیا کہ صوبے کے ہسپتالوں میں وینٹی لیٹرز کی کمی ہے جسے پورا کیا جارہا ہے جبکہ ہسپتالوں میں مشینری اور آلات کی فراہمی پر بھی پوری توجہ دی جارہی ہے اور آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ کی مدد سے ایسا نظام وضع کیا جارہا ہے جس سے کسی بھی ہسپتال میں خراب ہونے والی مشینری کا ڈیٹا فوری طور پر ہیڈ کوارٹرز کو منتقل ہوجائے گا۔