• news

بنگلہ دیشی حکومت کا رویہ قابل مذمت ہے، معاملہ عالمی سطح پر اٹھایا جائے: مذہبی سیاسی رہنما

لاہور (خصوصی نامہ نگار + وقائع نگار خصوصی + نامہ نگار) لاہور سمیت مختلف شہروں میں گزشتہ روز امیر جماعت اسلامی بنگلہ دیش مطیع الرحان کی غائبانہ نمااز جنازہ ادا کی گئی اور بنگلہ دیشی حکومت کے غیر انسانی سلوک کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔ جماعۃ الدعوۃ کے زیر اہتمام مرکز القادسیہ چوبرجی میں غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔ ملک بھر سے آنے والے جید علماء کرام، شیوخ الحدیث، اساتذہ، طلبائ، وکلاء اور دیگر شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ نماز جنازہ امیر جماعۃالدعوۃ حافظ سعید نے پڑھائی۔ لاہور ہائیکورٹ بار میں بھی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔ وکلاء کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ وکلا نے مطیع الرحمان نظامی کی روح کے ایصال ثواب کے لئے دعائے مغفرت کی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وکلاء رہنماوں نے کہا کہ بنگلہ دیشی حکومت عالمی قوانین کا مذاق اڑا رہی ہے جس پر عالمی برادری کی خاموشی المیہ سے کم نہیں۔ ق لیگ کے صدر اور سابق وزیراعظم چودھری شجاعت حسین نے مولانا مطیع الرحمان نظامی کو پھانسی دینے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حسینہ واجد کا یہ اقدام غیر انسانی ہی نہیں غیر قانونی بھی ہے۔ جے یو آئی کے مر کزی امیر مولانا فضل الرحمان نے جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے سربراہ مطیع الرحمان نظامی کی پھانسی کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ حکومت بنگال کا یہ غیر انسانی سلوک ہے جو قابل مذمت ہے مرکزی میڈیا آفس کے مطابق وہ پارٹی رہنمائوں مولانا امجد خان،حافظ حسین احمد، اسلم غوری، سید فضل آغا، مفتی ابرار احمد سے گفتگو کر رہے تھے۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے بنگلہ دیش 1974 کے معاہدوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے جس کے تحت جماعت اسلامی کے نمائندوں کو پھانسیاں دیجا رہی ہیں پاکستان کو غیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے یو این او میں اپنا مضبوط موقف بیان کرنا ہو گا پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے بات چیت میں سراج الحق نے جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے امیر مطیع الرحمان کی پھانسی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ وقت آ گیا ہے کہ اس مسئلے کو عالمی سطح پر اٹھایا جائے مطیع الرحمان کو اس لئے پھانسی دی گئی کہ اس نے 1971 میں پاکستان کے ساتھ دیا تھا۔ عالمی دنیا نے مانا ہے کہ مطیع الرحمان کی پھانسی میں قانون کے تقاضے پورے نہیں کئے ہیں وزارت داخلہ نے شہید کے حق میں مذمتی بیان کے سوا کچھ نہیں کیا ہم ترک حکومت کے شکرگزار ہیں جس نے احتجاجاً بنگلہ دیش سے اپنا سفیر واپس بلا لیا ہے اور عوام نے پورے ملک میں غائبانہ نماز جنازہ ادا کرکے دنیا کو پیغام دیا ہے کہ ہم ایک ہیں اور اپنے 1971 کے ہیروز کے ساتھ کھڑے ہیں حکومت کو سوچنا ہو گا کہ اگر بنگلہ دیش کی جیلوں میں قید 163 جرنیلوں کے خلاف مقدمات عدالتوں میں چلائے گئے اور ان کو پھانسیاں بھی دی گئیں تو ملک کی کیا عزت رہے گی۔ ہارون آباد سے نامہ نگار کے مطابق ہارون آباد میں بھی مطیع الرحمان نظامی کی پھانسی کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ مذہبی جماعتوں کے قائدین، علماء کرام، شیوخ الحدیث اور وکلاء رہنمائوں نے جماعۃ الدعوۃ کی تقریب تقسیم انعامات سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بنگلہ دیش میں بھارتی خوشنودی کیلئے اسلام و پاکستان سے محبت رکھنے والوں کو پھانسیاں دی جارہی ہیں۔ حکومت پاکستان او آئی سی اور سلامتی کونسل سمیت ہر فورم پر آواز بلند کرے۔ حافظ سعید نے خطاب میں کہا یہ انتہائی تکلیف دہ امر ہے حکومت پاکستان کو اس مسئلہ پر ہر فورم پر آواز بلند کرنے کا فریضہ انجام دینا چاہیے وگرنہ اس سے مایوسیاں پھیلیں گی۔ ملک بھر کی مذہبی وسیاسی جماعتوں کو متحد ہو کرحکومت پر دبائو بڑھانا چاہیے کہ وہ اس ظلم و بربریت پر خاموشی اختیار نہ کرے بلکہ بنگلہ دیش کو اس ظلم سے روکا جائے۔ وہ دن دور نہیں جب بھارت کے خلاف اس خطے میں تحریک مزید زور پکڑے گی۔

ای پیپر-دی نیشن