کسانوں کو سبسڈی کی بجٹ میں منظوری لی، کس قانون کے تحت دی جا رہی ہے: سپریم کورٹ
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت)سپریم کورٹ نے کسانوں کو سبسڈی دینے کے حوالے سے وزیر اعظم کے فنڈز کے صوابدیدی اختیارات کے بارے میں مقدمہ میں وفاقی حکومت سے ایک ہفتے میں رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 18 مئی تک ملتوی کردی ہے جسٹس اعجاز افضل اور جسٹس فائز عیسٰی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سماعت کی، فاسفیٹ بنانے والی ایک کمپنی نے حکومت کی جا نب سے سبسڈی نہ ملنے پر عدالت سے رجوع کیا تھا، دوران سماعت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سیکرٹری خزانہ سے استفسار کیا کیا کسانوں کیلئے اعلان کردہ سبسڈی آئینی ہے، جس پر سیکرٹری خزانہ نے بتایا کہ یہ کسانوں کیلئے حکومت کی جانب سے ایک سپلیمنٹری گرانٹ ہے جو وزارت خوارک کو دی ہے جسٹس قاضی فائز نے کہاکہ اعلان کردہ سبسڈی ایک اور اب تک دی جانی والی رقم 12 ارب روپے سبسڈی بڑی رقم ہے عدالت کو بتایا جائے کہ اس سکیم سے فائدہ اٹھانے والوں کی تعداد کتنی ہے اور ان کو کس قانون کے تحت سبسڈی دی جارہی ہے عدالت کو یہ بھی بتایا جائے کہ کسانوں کو سبسڈی دینے کے کیا مقاصد تھے اور سبسڈی کا پیسہ کس کے ذریعے کسانوں ک ودیا جائے گا، کیا گزشتہ بجٹ میں سبسڈی کی منظوری لی گئی تھی؟ وزیر اعظم کے صوابدیدی فنڈز کے اجرا کا ذکر آئین میں اور کیا اس کا آڈٹ ہوتا ہے؟درخواست گزار کے وکیل نے کہا بیرون ملک سے امپورٹ کی جانی والی کھاد پر سبسڈی دی جاتی ہے جبکہ مقامی کمپنیوں کو نظر انداز کیا جارہا ہے، دوہرا معیار نہیں ہونا چاہئے ۔