چیف جسٹس کا خط ہماری فتح ہے‘ حکمران آنکھیں کھولیں‘ پارلیمنٹ آئین مل کر مسئلہ حل کریں : خورشید شاہ
اسلام آباد (خبرنگار+ وقائع نگار خصوصی+ خصوصی نامہ نگار+ نیوز ایجنسیاں) اپوزیشن نے حکومتی خط کے جواب میں لکھے گئے چیف جسٹس کے خط کو اپنی اخلاقی فتح قرار دے دیا، قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا کہ چیف جسٹس نے اپوزیشن کے موقف کی تائید کر دی ہم کسی کو نیچا نہیں دکھانا چاہتے، اب بال حکومت کی کورٹ میں ہے، تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ اپوزیشن کی بہت بڑی فتح ہے، حکومت کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں، ہمارے ساتھ بیٹھ کر ٹی او آرز بنائے، شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ چیف جسٹس نے درست فیصلہ کیا، سپریم کورٹ نے حکومت کو ہری جھنڈی دکھا دی۔ خورشید شاہ نے کہا ہے کہ پانامہ لیکس کے کرپشن سکینڈل نے سیاست میں طوفان برپا کر دیا‘ مل بیٹھ کر مسئلے کا حل نکالنا پڑے گا‘ پارلیمنٹ میں قانون سازی پہلے کی جائے‘ اس کے بعد کمشن کی تشکیل کی جائے‘ 1956ءکے ایکٹ کے تحت کمشن کام نہیں کر سکتا۔ حکومت کی بڑی غلطی یہ تھی کہ اپوزیشن کے ٹی او آر پہنچنے سے پہلے ہی مسترد کر دئیے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں وزیراعظم کھلے دل کے ساتھ اپنی وضاحت کر سکتے ہیں۔ پارلیمنٹ ہی اس مسئلے کا حل نکال سکتی ہے باہر کچھ نہیں ملے گا‘ حکومت مذاکراتی کمیٹی بناتی تو ہم بھی بنا دیتے۔ آج بھی اپوزیشن کی کوشش ہے کہ جمہوریت کو ڈی ریل نہ ہونے دے۔ ہم سسٹم کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں‘ حکومت آنکھیں کھولے‘ ہم پرانی تاریخ بھول چکے ہیں جہاں ”گو بابا گو“ ہوتا تھا ہم حکومت سے کہیں گے کہ ایوان کی کارروائی براہ راست نشر کرے‘ نوازشریف کے ذاتی دشمن نہیں‘ حکومت پیر سے پہلے سپریم کورٹ کو خط لکھے کہ اپوزیشن سے ملکر ٹی او آر بنانا چاہتے ہیں۔ وزیراعظم کو بہت آسان راستہ دیا پارلیمنٹ میں آئیں اور اپنی صفائی دیں اور بری ہو جائیں۔ نوازشریف ہمارے ساتھ تعاون کریں۔ وزیراعظم کو گارنٹی دیتا ہوں کہ ایوان میں کوئی آپ کی شان میں گستاخی نہیں کرے گا، ہم وزیراعظم اور ان کی کرسی کا احترام کرتے ہیں‘ حکومت کو کہنا چاہتا ہوں آﺅ ملکر بیٹھیں‘ میاں صاحب بالکل اسمبلی میں آئیں گے نہیں آئے تو پھر دیکھیں گے۔ چیف جسٹس کے خط نے بند گلی کو کھول دیا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پہلے ہی کہا تھا کہ حکومتی ٹی آر او یکطرفہ ہیں۔ چیف جسٹس نے بھی کہا ہے کہ ٹی او آرز مبہم ہیں۔ صورتحال پر پیر کو اپوزیشن اجلاس کے بعد متفقہ ردعمل دیں گے۔ وزیراعظم کو ہدف بنانا ہمارا مقصد نہیں۔ آصف زرداری بے بس ہیں‘ بلاول نے نوازشریف سے استعفیٰ مانگ لیا ہے۔ کسی ادارے میں وزیراعظم کیخلاف آزادانہ تحقیقات کی جرا¿ت نہیں۔ سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ وزیراعظم پارلیمنٹ میں آکر جواب دیں۔ مسلم لیگ (ن) مکافات عمل کا شکار ہے۔ حکومت بند گلی میں جا رہی ہے۔ نوازشریف ذاتی مفاد کے لئے ملک کا نقصان نہ کریں‘ جمہوریت کو نقصان ہوا تو سب ذمہ دار ہونگے۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ حکومتی ٹی او آرز بدنیتی پر مبنی ہیں۔ حکومت پریشان ہے اسمبلی کا کورم تک پورا نہیں ہو رہا۔ مشیر سندھ حکومت مولا بخش چانڈیو نے کہا ہے کہ وزیراعظم کا پارلیمنٹ سے فرار کا راستہ بند ہو گیا۔ شیخ رشید نے سپریم کورٹ کے جوابی خط پر ردعمل میں کہا ہے کہ پیر کے بعد حالات خراب ہوتے دیکھ رہا ہوں۔ حکومت کو اپوزیشن کے ساتھ بیٹھ کر بات چیت کرنی چاہئے۔ متفقہ ٹی او آر بنانے چاہئیں‘ عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری نے کہا ہے کہ حکومتی خط بدنیتی پر مبنی تھا۔ اول روز سے کہہ رہے ہیں حکومت اپوزیشن کی مشاورت سے ٹی او آر بنائے۔ پی ٹی آئی کے نعیم الحق نے کہا ہے کہ اپوزیشن نے متفقہ طور پر مناسب ٹی او آر بنائے ہیں‘ اس پر تحقیقات ہونی چاہئے۔ حکومت سنجیدگی دکھائے۔ چیف جسٹس نے حکومت کے ٹی او آر مسترد کر دئیے ہیں۔ جہانگیر ترین نے کہاکہ حکومت اپوزیشن کرکے ٹی او آر بنانا ہونگے۔ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں قانون سازی ضروری ہے، پانامہ لیکس میں معاملات کو بند گلی میں جانے نہیں دینا چاہئے‘ سیاستدانوں کو مذاکرات کے دروازے کھلے رکھنے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ سابق چیف جسٹس نے جو رویہ ہمارے ساتھ رکھا تھا موجودہ نے نوازشریف سے وہ نہیں رکھا۔ قمر الزمان کائرہ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے طریقے سے کہہ دیا ہے کہ اس کی تحقیقات میں سالوں لگیں گے۔ حکومت اخلاقی طور پر اپنا کیس ہار گئی۔ سعید غنی نے کہا ہے کہ وزیراعظم کے نادان دوست ان سے دشمنی کر رہے ہیں۔ پی ٹی آئی کے اسد عمر نے کہا ہے کہ حکومت ٹال مٹول سے کام لینا بند کر دے۔ وزیراعظم آزاد اور بااختیار کمشن کی تشکیل کا مطالبہ تسلیم کریں۔ سابق وزیر داخلہ رحمن ملک نے کہا ہے کہ پانامہ لیکس کی تحقیقات کا سارا بوجھ چیف جسٹس کے کندھوں پر ڈالنا درست نہیں۔ خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ معاملے میں مزید تاخیر ملک کیلئے بہتر نہیں ہے۔ چیف جسٹس کے خط کے بعد حکومت کی آنکھیں کھل جانی چاہئیں۔ سید خورشید شاہ نے کہا کہ چیف جسٹس کے اس مﺅقف کو کسی کی فتح سے منسوب نہ کیا جائے جس دن پاکستان سے کرپشن کا خاتمہ ہو گا اس دن پورے ملک کے عوام کی جیت ہو گی۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ہم کسی ایک شخص سے وضاحت یا احتساب کا ہرگز مطالبہ نہیں کرتے۔ دریں اثناءجماعت اسلامی کی مرکزی قیادت کا منصورہ میں ہنگامی اجلاس ہوا۔ بحران سے نکلنے کیلئے 3نکاتی فارمولے کی منظوری دی گئی۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکومت عدالتی تحقیقات کیلئے ضروری قانون سازی کرے‘ حکومت فوری متفقہ ٹی او آرز کی تیاری کیلئے مذاکرات شروع کرے۔ چیف جسٹس قومی اتفاق رائے سے عدالتی کمشن تشکیل دیں۔
اپوزیشن ردعمل