• news

پانامہ لیکس : نوازشریف آج قومی اسمبلی میں پالیسی بیان دینگے‘ عمران نے کالا دھن سفید کیا‘ ثبوت موجود ہیں‘ سیاسی جماعتیں ریڈ لائن عبور نہ کریں : وزراء

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ نیٹ نیوز+ ایجنسیاں) وزیراعظم محمد نواز شریف آج قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران پانامہ لیکس کے حوالے سے پالیسی بیان دیں گے۔ حکومت اور اپوزیشن دونوں نے اس اجلاس سے قبل پارلیمانی رہنماﺅں کے اجلاس بلائے ہیں۔ قومی اسمبلی اور سینٹ کے ہنگامہ خیز اجلاس دو روز کے وقفہ کے بعد آج ہو رہے ہیں۔ پانامہ لیکس پر قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن سے نمٹنے کے لئے وزیراعظم نواز شریف نے قریبی رفقا کا اجلاس آج طلب کر لیا ہے جس میں وزیراعظم نواز شریف رفقا سے مشاورت کریں گے۔ وزیراعظم نے حکومت کی قانونی ٹیم کے ارکان کو بھی طلب کر لیا ہے۔ اجلاس کے دوران نوازشریف کو چیف جسٹس کی جانب سے لکھے گئے جوابی خط پر بریفنگ دی جائے گی۔ اپوزیشن وزیراعظم نواز شریف کے سامنے اپنے 7 سوال رکھے گی۔ بعض ذرائع کے مطابق وزیراعظم اپنے خاندان کو احتساب کےلئے پیش کریں گے پانامہ لیکس کے معاملے پر جوڈیشل کمشن کے ٹی او آر کو ازسرنو مرتب کرنے کےلئے اپوزیشن کو مذاکرات کی دعوت دیں گے۔ وزیراعظم نواز شریف کے خطاب کے حوالے سے تمام انتظامات مکمل کرلئے گئے ہیں۔ وزرائ، ارکان اسمبلی اور اتحادی جماعتوں کے ارکان کو ایوان میں بھرپور حاضری یقینی بنانے کے لیے کہا گیا ہے تا کہ اپوزیشن کی جانب سے کسی بھی قسم کی ہنگامہ آرائی اور ایوان کا ماحول خراب کرنے کی صورت میں اسے بھرپور جواب دیا جا سکے۔ وفاقی وزراءخواجہ محمد آصف، وزیر داخلہ چودھری نثار وزیراعظم نواز شریف کے خطاب پر اپوزیشن کی تنقید کا جواب دینے کےلئے تیار ہیں۔ ایوان میں موجود اپوزیشن جماعتوں کے رہنماﺅں سے وزیر خزانہ اسحاق ڈار مسلسل رابطے میں ہیں تاکہ وزیراعظم نواز شریف کی آمد کے موقع پر ایوان کا ماحول خراب نہ ہو۔ وزیراعظم جمہوریت کی بقاءاور پارلیمنٹ کی مضبوطی کےلئے تمام جماعتوں کو متحد ہو کر سازشوں کا مقابلہ کرنے کا کہیں گے۔ ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس سے قبل سہ پہر 3بجے قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کی زیر صدارت اپوزیشن جماعتوں کا اجلا س ہوگا جس میں تحریک انصاف، ایم کیو ایم، جماعت اسلامی، ق لیگ، اے این پی، قومی وطن پارٹی، عوامی مسلم لیگ کے رہنما شرکت کر یں گے۔ ذرائع کے مطابق اپوزیشن نے فیصلہ کیا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف نے اپنے خطاب کے بعد اپوزیشن کے ضمنی سوالوں کے جوابات نہ دئےے تو اپوزیشن پہلے کی طرح ایوان سے واک آﺅٹ کر ے گی۔ وزیراعظم نواز شریف کی قومی اسمبلی آمد پر اپوزیشن نے احتجاج نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق سیاستدانوں پر کرپشن کے الزامات سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے حکومت کی جانب سے بڑے فیصلوں کا اعلان متوقع ہے۔ اپوزیشن کی مشاورت سے مستقل بنیادوں پر نیا احتساب کمشن بنے گا۔ وزیراعظم اس بارے میں اعلان کریں گے۔ پانامہ لیکس کے ہنگامے اور سیاستدانوں پر کرپشن کے الزامات کے تناظر میں حکومت کی جانب سے بڑے فیصلے متوقع ہیں، کرپشن، لوٹ مار کرنے والے سیاستدانوں کے احتساب کا فیصلہ کیا گیا ہے لیکن حکومت سے ہو یا اپوزیشن سے سب کا یکساں احتساب ہو گا۔ ذرائع کے مطابق احتساب کا عمل دو مراحل میں طے کیا جائے گا۔ پہلے مرحلے میں نئے ٹی او آر طے کر کے پانامہ لیکس کی تحقیقات کرائی جائے گی۔ دوسرے مرحلے میں کرپٹ سیاستدانوں کے خلاف کارروائی کے لئے مستقبل بنیادوں پر احتساب کمشن بنایا جائے گا جس کے لیے اپوزیشن کے ساتھ مل کر قانون سازی کی جائے گی۔ احتساب کمشن کے فیصلوں پر فوری من و عن عمل درآمد ہو گا۔ مستقبل میں ایسے عناصر پارلیمنٹ کا حصہ نہیں بن سکیں گے۔ اس حوالے سے حکومت نے قانونی مشیروں سے مشاورت مکمل کر لی ہے۔ اطلاعات کے مطابق اپوزیشن کو بات کرنے کا موقع نہ ملا تو ایوان مچھلی منڈی کا منظر بھی پیش کر سکتا ہے۔ اپوزیشن بھی کمربستہ ہو گئی ہے۔ سوالنامہ بھی تیار ہے۔ یاد رہے کہ وزیراعظم قریباً چار ماہ بعد قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔ پانامہ لیکس کے ہنگامے اور بچوں کا نام آنے پر اپنا مﺅقف بھی پیش کریں گے۔ اپوزیشن نے اس حوالے سے سات سوالات پر مشتمل سوالنامہ ایوان میں جمع کرا رکھا ہے اور مسلسل مطالبہ بھی کر رہی ہے کہ وزیراعظم ان سوالات کا جواب دیں۔ اجلاس سے قبل متحدہ اپوزیشن سرجوڑ کر بیٹھے گی اور فیصلہ کرے گی کہ وزیراعظم کی تقریر کے موقع پر اپوزیشن کی کیا حکمت عملی ہونی چاہئے۔ وزیراعظم نوازشریف ترکی کے ایک روزہ دورے کے بعد واپس اسلام آباد پہنچ گئے ہیں۔ ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں پاکستان چین اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ کا سنگ بنیاد رکھیں گے۔ حکومتی اتحادی جماعت کے سربراہ مولانا فضل الرحمن اور گورنر خیبر پی کے اقبال ظفر جھگڑا وزیراعظم کا استقبال کریں گے۔ سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے آج کے اجلاس کی کارروائی یکساں نشر کرنے کی ہدایت کردی ہے۔ اجلاس کے کوریج کے حوالے سے سپیکر قومی اسمبلی ایازصادق نے ہدایت کی ہے کہ ایوان کی کارروائی یکساں نشر کی جائے، اگر وزیراعظم کو براہ راست دکھایا جائے تو اپوزیشن لیڈر کو بھی اتنی ہی کوریج دی جائے، واضح رہے کہ قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس میں پی ٹی وی نے ایوان کی کارروائی نشر ہی نہیں کی تھی۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں انہوں نے کہا وزیراعظم کے خطاب کے بعد اپوزیشن لیڈر کو موقع دیا جائے گا۔ ایوان میں نعرے بازی کی اجازت نہیں ہو گی۔ غیر پارلیمانی زبان استعمال کرنے والوں کو ایوان سے نکال دوں گا۔

اسلام آباد (نیٹ نیوز+ ایجنسیاں) وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ وزیرِاعظم میاں نواز شریف آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپنے اوپر لگنے والے الزامات کا تفصیل سے جواب دیں گے۔ بی بی سی سے گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے کہا پامانہ پیپرز کے حوالے سے مخالفین نے ’جو بھی گرد اڑائی ہے اور حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا ہے، وزیراعظم اس حوالے سے ”ایوان کے سامنے حقائق پیش کریں گے۔“ حزبِ مخالف کی جانب سے وزیرِاعظم سے پوچھے گئے سات سوالوں کے حوالے سے پرویز رشید کا کہنا تھا کہ اگرچہ وزیرِ اعظم تمام تفصیل واضح کریں گے لیکن اسمبلی میں سوال پوچھنے کے کچھ آئینی تقاضے ہیں اور وزیرِاعظم سے وقفہ سوالات میں ہی سوال کیا جا سکتا ہے۔ وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ ”وزیرِاعظم حزبِ مخالف کی جانب سے اٹھائے گئے سوالات پر تفصیل سے بات کریں گے تاکہ عوام حقائق سے آشنا ہو سکیں۔“ وزیراعظم کی تقریر کے بعد یہ واضح ہو گا کہ ان پر جو الزامات لگائے جا رہے ہیں وہ بے بنیاد ہیں۔ وزیرِاعظم نے اپنے موجودہ اور سابقہ دورِ اقتدار میں کبھی کسی کاروبار کے لیے بیرونِ ملک رقم نہیں بھیجی، اپنے بچوں کے بیرونِ ملک کاروبار کے بارے میں جو بھی حقائق ہیں وزیرِاعظم تفصیل سے ایوان کو اس بارے میں آگاہ کر دیں گے۔ وزیرِاعظم کی جانب سے ایوان میں کم آنے کے حوالے سے پرویزرشید کا کہنا تھا کہ پاکستان کے اپنے مخصوص حالات ہیں وزیرِاعظم کو بہت سے دیگر کام کرنا ہوتے ہیں۔ ملک میں جاری فوجی آپریشن، توانائی کے بحران، معاشی بدحالی اور ایسے دیگر مسائل کی وجہ سے وزیراعظم بہت مصروف رہتے ہیں جس کے باعث وہ ایوان میں کم آتے ہیں۔ پروےز رشےد نے کہا ہے کہ وزےراعظم نواز شرےف پارلےمنٹ مےں ان سوالوں کے بھی جواب دےں گے جو ان سے پوچھے ہی نہےں گئے سب کو انکی تقرےر کا انتظار کر نا چاہئے۔ شےخ رشےد کون ہے اور ےہ کس جماعت کی نمائندگی کرتا ہے مےں اس شخص کو نہےں جانتا۔ ہم نے افتخار چودھری نہےں عدلےہ کی آزادی اور خودمختاری کےلئے جدوجہد کی آج عدلےہ آزاد اور خودمختار ہے، افتخار چودھری کی سےاسی جماعت کا نام کوئی جانتا ہے نہ ہی پارلےمنٹ ےا صوبائی اسمبلےوں مےں ان کی کوئی نمائندگی ہے۔ ٹی وی انٹروےو کے دوران وفاقی وزےر نے کہا کہ عمران خان آف شور کمپنےوں پر دوسروں کو نشانہ بناتے ہےں مگر اب ان کی اپنی آف شور کمپنی قوم کے سامنے آچکی ہے سب سے زےادہ آف شور کمپنےاں بھی تحرےک انصاف والوں کی ہےں۔ پرویز رشید نے کہا کہ پیسہ کہاں سے آیا اور کہاں گیا وزیراعظم اپنی تقریر میں اس بارے میں بتائیں گے۔ وزیراعظم ہر سال اپنے اثاثے پارلیمنٹ کے سامنے رکھتے ہیں۔ ہم سب کا احتساب چاہتے ہیں اس عمل کو تیز رفتار بنانے کے لئے آئینی ترمیم کی ضرورت پڑی تو کریں گے اپوزیشن نے ترقی کے راستے میں مسائل پیدا کئے ہیں ہم نے جمہوریت کو توانا بنانے کےلئے بہت سی باتوں سے گریز کیا پانامہ لیکس میں عمران خان کا نام تھا۔ انہوں نے اسے چھپایا، الیکشن کمشن میں عمران خان نے غلط اثاثے شو کئے اداروںکے پاس عمران خان کے کالے دھن کے ثبوت ہیں۔ عمران خان نے ٹیکس ایمنسٹی سے کالے دھن کو سفید کیا پارلیمنٹ، اسٹیبلشمنٹ اور صحافیوں میں سٹیٹس کو کے حامی موجود ہیں، اگر نوازشریف نے پیسہ باہر بھیجا ہوتا تو پرویز مشرف حکومت انہیں نکال لیتی۔ شریف خاندان نے ایک پیسہ بھی باہر نہیں بھیجا۔ وزیراعظم اور ان کے خاندان نے کوئی متضاد بیان نہیں دیئے تمام مسائل پارلیمنٹ کے ذریعے حل کریں گے ہم نے اپوزیشن کے مطالبے کو ٹی او آر میں لکھ دیا تھا سب کچھ چیف جسٹس کی صوابدید پر چھوڑ دیا تھا کرپشن پر اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مل کر قانون بنائیں گے قانون بنا کر مجرموں کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔ احتساب کے لئے نئے قانون مل کر بنائیں گے۔ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے پانامہ لیکس کے تحقیقاتی کمیشن کے ٹی او آر عدلیہ کی مرضی سے بنانے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ منتخب حکومت کو گرانے کا سوچنے والوں کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑے گا جب بھی منتخب حکمرانوں کو گھر بھیجا گیا تو پھر آمریت نے ہی قبضہ کیا ہے، جلاﺅ گھیراﺅ مسائل کا حل نہیں سیاسی جماعتیں ریڈ لائن عبور نہ کریں۔ بہاول پور ریلوے سٹیشن کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا عمران خان کی کوئی سیاسی جدوجہد نہیں صرف ڈھائی دن کی جیل ہی ان کی سیاست کا حصہ ہے۔ عمران خان حکمرانوں کو گھر بھیج کر اقتدار میں نہیں آسکتے، منتخب حکمرانوں کو جب بھی گھر بھیجا گیا آمریت نے ہی قبضہ کیا بار بار مارشل لا لگنے کے باعث پاکستان پیچھے رہ گیا۔ حکومت کے خلاف کبھی دھاندلی کا ڈرامہ رچایا گیا توکبھی پانامہ لیکس کو ایشو بنایا گیا، اب پانامہ کہانی ختم ہونے کے بعد کوئی اور ناچ گانا شروع ہوگا لیکن ہم ہر سازش کے باوجود نواز شریف کی قیادت میں ترقی کی جانب گامزن رہیں گے۔ حکومت آئینی مدت پوری کرے گی۔ پیسوں کے ذریعے عوام کی سوچ کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا، عوام ووٹ کے ذریعے فیصلہ کریں گے۔ انہوں نے کہا ہم لوہے کے چنے ہیں جس نے چبانے کی کوشش کی وہ اپنے دانت تڑوا بیٹھا۔ پشاور میں ہونے والے حالیہ ضمنی انتخابات میں عوام نے عمران خان کا احتساب کیا عنقریب پوری قوم بھی انہیں احتساب کے کٹہرے میں کھڑا کرے گی۔ سیاسی جماعتیں ورثے میں نہیں ملتی لیکن بے نظیربھٹو شہید ہوئیں تو ورثے میں آصف زرداری کے حصے میں پارٹی آگئی، ضیاءالحق جیسے آمر نے پیپلزپارٹی کو ختم کرنے کی کوشش کی لیکن وہ ناکام رہے اور آصف زرداری نے آتے ہی پیپلز پارٹی کو سیاسی قبر تک پہنچا دیا۔ زرداری کو پیپلز پارٹی جہیز میں ملی، مسلم لیگ ن بچہ پارٹی ہے نہ اس کی قیادت مسلط ہوئی، نواز شریف کرکٹ کھیلتے لیڈر نہیں بنے، پانامہ کمشن کے ٹی او آرز عدلیہ کی مرضی سے بنیں گے۔ عمران خان اپنی آف شور کمپنیوں کو جائز جبکہ دوسروںکی کمپنیوں کو ناجائز سمجھتے ہیں۔ عمران خان نے لندن میں ایک پاکستانی کی بجائے ایک یہودی کو سپورٹ کیا۔
پرویز رشید

ای پیپر-دی نیشن