شہباز شریف یوسف گیلانی کے گھر پہنچ گئے بیٹے کی بازیابی پر مبارکباد
لاہور(خبر نگار+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف گذشتہ روز ڈیفنس میں سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کی رہائش گاہ ”گیلانی ہاﺅس“ گئے اور بیٹے علی حیدر گیلانی کی 3 برس بعد بحفاظت بازیابی پر مبارکباد دی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ آپ کا بیٹا آپ کو بحفاظت ملا، علی حیدر گیلانی کی بازیابی پر مجھے دلی خوشی ہوئی ہے۔ وزیراعلیٰ نے سید علی حیدر گیلانی کو گلے لگا کر مبارکباد دی۔ علی حیدر گیلانی کی بحفاظت بازیابی سے نہ صرف گیلانی خاندان بلکہ پوری قوم کو خوشی ہوئی ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب اور یوسف رضا گیلانی کے درمیان پانامہ پیپرز پر بھی بات ہوئی۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف قومی اسمبلی میں جائیں گے۔ وزیر اعظم ایوان میں پانامہ پیپرز سے متعلق اپنا مﺅقف دیں گے۔ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ وزیر اعظم کا پارلیمنٹ جانا خوش آئند ہے۔ پارلیمنٹ ہی وزیر اعظم کی قوت ہے۔ ہم سب کو پارلیمنٹ کو مضبوط کرنا چاہیے۔ یوسف رضا گیلانی نے وزیر اعلیٰ سے کہا کہ آپ کا شکر گذار ہوں آپ خود مبارکباد دینے کے لیے آئے ہیں۔ دریں اثناءوزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کی زیر صدارت اعلی سطح کا اجلاس ہواجس میں صوبے کے عوام کو علاج معالجے کی معیاری سہولتوں کی فراہمی کے لئے اقدامات پر پیشرفت کا جائزہ لیا گیا- وزیر اعلی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہیلتھ کیئر کی سہولتوں کو بہتر بنانا ہماری ترجیحات میں شامل ہے اور اسی مقصد کے تحت پنجاب حکومت نے صحت عامہ کی سہولتوں کی بہتری کے لئے صوبے کی تاریخ کا سب سے بڑا بجٹ دیا ہے۔ وزیر اعلی نے ہدایت کی کہ مفت ادویات کی مریضوں تک فراہمی اور ان کی دستیابی ہر قیمت پر یقینی بنائی جائے۔ علاوہ ازیں وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ دکھی انسانیت کی خدمت اور عوام کی فلاح و بہبود کیلئے وسائل کی کوئی کمی نہیں ہے، اصل مسئلہ دیانت ، محنت اور عزم کی کمی کا ہے۔ پاکستان کو لوٹ کھسوٹ اور بدنیتی نے غریب کیا ہے، اگر تمام وسائل صحیح معنوں میں عوام پر صرف کئے جائیں تو معاشرے کی حالت بدل جائے۔ وقت کا تقاضا ہے کہ اگر ہم ماضی کو بھلا کر نیک نیتی اور ہمت سے آگے بڑھیں تو راستے میں کوئی رکاوٹ حائل نہیں ہو سکتی۔ طبی شعبے کی بہتری اور عوام کو معیاری طبی سہولتوں کی فراہمی کیلئے تمام وسائل پہلے بھی دیئے اور آئندہ بھی نچھاور کریں گے لیکن شعبہ طب سے وابستہ افراد، سیاستدانوںاور افسرشاہی کو مل کر اپنے فرائض سرانجام دینا ہوں گے اور ڈاکٹروں کو حقیقی معنوں میں مسیحا کا کردار ادا کرنا ہوگا کیونکہ دکھی انسانیت کی خدمت ہماری قومی، ملی اور مذہبی ذمہ داری ہے۔ اگر ہم دکھی انسانیت کی خدمت کا ”ایکا“ کر لیں تو کوئی مسئلہ نہیں رہے گا۔ دکھی انسانیت کی خدمت کے حوالے سے ڈاکٹروں کی خدمات قابل تحسین ہیں جنہوں نے سیلاب ہو یا زلزلہ یا کوئی اور قدرتی آفت، ہر موقع پر بڑھ چڑھ کر دکھی انسانیت کی خدمت میں حصہ لیا ہے ۔ وزیراعلیٰ نے اعلیٰ سطح کی سٹیئرنگ کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹروں کے جائز مطالبات کے حل کیلئے تیار ہیں لیکن انہیں دکھی انسانیت کی خدمت اور وسائل کے بہترین مصرف کو یقینی بنانا ہوگا۔ کمیٹی ڈاکٹروں کے مسائل کا جائزہ لے کر ان کے حل کیلئے چند روز میں اپنی سفارشات پیش کرے گی۔ وزیراعلیٰ محمد شہباز شریف نے ان خیالات کا اظہار ماڈل ٹاﺅن میں صدر ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن پنجاب ڈاکٹر اجمل چوہدری کی قیادت میں ایسوسی ایشن کے وفد سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا ہڑتال ڈاکٹروں کے پیشے سے کوئی مطابقت نہیں رکھتی۔ آپ کو ہڑتال نہیں کرنی چاہئے بلکہ آپ جتنی دکھی انسانیت کی خدمت کریں گے اتنی ہی ان کی دعائیں لیں گے تو شاید اس طرح خادم پنجاب کی حیثیت سے میرے گناہ بھی دھل جائیں۔ انہوں نے کہا کہ سینئر اور جونیئر ڈاکٹروں کے درمیان خلیج نہیں ہونی چاہئے کیونکہ آج آپ ینگ ڈاکٹر ہیں تو کل آپ سینئر ڈاکٹر ہوں گے۔ میں نے شاہدرہ سمیت دیگر کئی ہسپتالوں کے دورے کئے۔ وہاں ادویات کی دستیابی اور صفائی کی صورتحال کو تسلی بخش نہ پایا۔ شاہدرہ ہسپتال میں توپیراسیٹامول گولی بھی دستیاب نہ تھی۔ بہاولپور میں ہم نے اربوں روپے کی لاگت سے 400 بستروں پر مشتمل سٹیٹ آف دی آرٹ ہسپتال بنایا اور میں نے جب اس ہسپتال کا دورہ کیا تو وہاں الو بول رہے تھے۔ پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں ادویات کیس میں 110 ہلاکتیں ہوئیں تو ہر طرف شور مچ گیا۔ پنجاب میں ہماری حکومت تھی جبکہ وفاق میں کسی اور سیاسی جماعت کی حکومت تھی۔ پی آئی سی میں آنے والی ادویات کراچی کی فیکٹری میں تیار ہوئی تھیں۔ وفاقی حکومت نے ان ادویات کے نمونوں کا ٹیسٹ کرایا تو وہ ادویات درست نکلیں جبکہ ہم نے ان ادویات کے نمونے برطانیہ بھجوائے جس کی رپورٹ سامنے آنے پر پتہ چلا کہ یہ ادویات دل کے امراض کیلئے نہیں بلکہ ملیریا کیلئے تھیں۔ اس سے بڑا اور ظلم کیا ہو سکتا ہے۔ مراعات کے ساتھ احساس ذمہ داری اور احتساب کا کڑا نظام بھی ضروری ہے۔ عوام کو معیاری طبی سہولتوں کی فراہمی کیلئے جتنے وسائل دینا پڑے دیں گے، شرط یہ ہے کہ ان کے شفاف استعمال کو یقینی بنایا جائے اور ثمرات ہر صورت عوام تک پہنچنے چاہئیں۔ وزیراعلیٰ نے پنجاب میں میرٹ پالیسی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں میرٹ کا بول بالا ہے اور ہر شعبے میں میرٹ پالیسی پر سختی سے عمل کیا جا رہا ہے۔ ٹیچر ہو یا سپاہی کی بھرتی یا کوئی اور ادارہ ہر جگہ میرٹ کو فروغ دیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے ایچی سن کالج میں میرٹ پالیسی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اس ادارے میں بھی میرٹ پالیسی کو برقرار رکھا جہاں تمن داروں کے بچے پڑھتے ہیں۔ میرٹ پالیسی کی زد میں میرے مرحوم بھائی کے بچے بھی آئے لیکن میں نے ہر حال میں میرٹ پر سختی سے عملدرآمد کیا کیونکہ ملک کی ترقی کا واحد راستہ میرٹ ہی ہے۔
شہباز شریف