بدترین صفائی کی ذمہ دار وفاقی حکومت ہے، 75 کروڑ روپے کاٹ لئے: وزیر بلدیات سندھ
کراچی (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کے حکم کے باوجود بانی¿ پاکستان قائداعظمؒ کی رہائش گاہ وزیر مینشن کے باہر سے کچرے کے ڈھیر نہ اٹھائے جاسکے۔ پورے شہر میں بھی کچرے کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں۔ وزیر بلدیات سندھ جام خان شورو نے کہا ہے صفائی کی بدترین صورتحال کی ذمہ دار وفاقی حکومت ہے۔ انہوں نے کہا 10 ہزار تنخواہ والے ڈی ایم سی ملازمین کی تنخواہوں کے 75 کروڑ روپے نکال لئے گئے۔ رقم ایف بی آر نے ود ہولڈنگ ٹیکس کی مد میں کاٹی ہے۔ سیکرٹری لوکل گورنمنٹ، سیکرٹری فنانس کو کوئی نوٹس نہیں بھیجا گیا، وفاقی حکومت اس طرح ملازمین کے پیسے نہیں نکال سکتی، سخت احتجاج کرینگے، وزیر بلدیات کا کہنا تھا وفاقی حکومت کا ایک روپیہ بھی بنتا ہے تو دیں گے، جن کا ٹیکس کاٹا گیا وہ ٹھیکیداروں کے نہیں حکومت کے ملازمین ہیں، غریب پنشنرز اور سویپرز کی رقم کاٹی گئی، پنشن پرکونسا ٹیکس لگتا ہے انہوں نے کہا تنخواہیں نہ ملنے پر کراچی میں صفائی کرنے والے عملے نے ہڑتال کردی ہے۔ ڈی ایم سیز کے اکاﺅنٹ منجمد کرکے پیسے نکال لئے گئے ہیں۔ وفاقی حکومت اور ایف بی آر معاملے کو سنجیدگی سے لے، ڈی ایم سیز کو رقم واپس کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلی سندھ نے اسحاق ڈار سے، میں نے چیئرمین ایف بی آر سے بات کی مگر کچھ نہیں ہوا۔ دوسری جانب ایف بی آر نے کہا ہے ڈی ایم سیز میں سرکاری ادائیگیوں پر سالہاسال سے ٹیکس ادا نہیں کیا جاتا، ڈی ایم سی کو ٹیکس ادائیگی کے لئے یاد دہانی نوٹسز شوکاز نوٹسز بھجوائے تھے جس کے بعد ڈی ایم سیز کے اکاﺅنٹس سے کٹوتی کی گئی۔ ترجمان ایف بی آر ڈاکٹر محمد اقبال کا کہنا ہے رقم کی کٹوتی ملازمین کے اکاﺅنٹس سے نہیں بلکہ ٹھیکیداروں کے اکاﺅنٹس سے رقم لی گئی ہے۔
کچرا