بیوروکریٹ بھی چیف الیکشن کمشنر بن سکے گا پارلیمانی کمیٹی کا بل پر اتفاق آج قومی اسمبلی میں پیش ہوگا
اسلام آباد (ابرار سعید‘ دی نیشن رپورٹ) پارلیمانی کمیٹی برائے انتخابی اصلاحات کے اجلاس میں ارکان نے چیف الیکشن کمشنر اور اس کے چاروں صوبائی ارکان کی تقرری کے طریقہ کار کی متفقہ طور پر منظوری دیدی اسے آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔ چند چھوٹی پارلیمانی جماعتوں کے ارکان کے چند تحفظات تھے جو ان کی تجاویز کی روشنی میں دور کر دئیے گئے ہیں کے بعد چیف الیکشن کمشنر اور چاروں صوبائی ارکان کی تقرری سے متعلق بل کو متفقہ طور پر منظور کیا گیا۔ اجلاس میں کئے گئے فیصلوں سے آگاہی رکھنے والے ذرائع نے اس بات سے آگاہ کیا ہے۔ آج بروز بدھ بل کو قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد اسے جمعرات کو سینٹ میں پیش کیا جائے گا کیونکہ آج سینٹ اجلاس میں وقفہ ہے اور اس کا اگلا اجلاس جمعرات کو ہو گا۔ پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین کمیٹی اسحاق ڈار نے بتایا کہ اجلاس میں 3 جماعتوں کی طرف سے چیف الیکشن کمشنر اور اس کے ارکان کی تقرری کے حوالے سے چند تحفظات پیش کئے گئے جن پر دوبارہ اجلاس میں غور ہوا اور ان ترامیم پر تمام ارکان کا اتفاق ہو گیا اور بل کو متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔ انہوں نے کہا معاملہ چونکہ ارجنٹ نوعیت کا تھا اس لئے چیف الیکشن کمشنر اور اس کے ارکان کی تقرری کو انتخابی اصلاحات سے الگ کیا گیا۔ انہوں نے کہا الیکشن کمشن کے موجودہ ارکان 13 جون کو ریٹائر ہو رہے ہیں لہٰذا تیز رفتاری کے ساتھ آئینی ترامیم پر مشاورت کی گئی۔ انہوں نے کہا انتخابی اصلاحات کے حوالے سے 90 فیصد کام مکمل کیا جا چکا ہے اور اسے جلد پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔ اجلاس سے آگاہ ذرائع نے بتایا ترامیم کے بعد چیف الیکشن کمشنر کو مزید ایڈمنسٹریٹو اور آزاد کر دیا گیا ہے۔ بل کے مطابق چیف الیکشن کمشنر اور اس کے ارکان کا تعلق موجودہ یا ریٹائرڈ ججوں سے ختم کردیا گیا ہے کیونکہ موجودہ قانون کے مطابق ان کا تعلق عدلیہ سے ضروری تھا۔ اب چیف الیکشن کمشنر سپریم کورٹ کے موجودہ یا ریٹائرڈ جج کیساتھ اس عہدے کے برابر کوالیفکیشن کا حامل کوئی بھی شخص بن سکتا ہے اور اس کیلئے سینئر بیورو کریٹ یا ٹیکنو کریٹ بھی ہو سکتا ہے۔ الیکشن کمشن کے صوبائی ارکان کیلئے اعلی عدلیہ کا جج، سینئر بیورو کریٹ یا ٹیکنو کریٹ بھی اپلائی کر سکتا ہے۔ بل کے مطابق الیکشن کمشن کے ارکان باری باری ریٹائر ہونگے اور پہلے مرحلے میں چار میں سے دو ارکان اڑھائی سال کے بعد ریٹائر ہو جائینگے۔ ذرائع کے مطابق آئین کے آرٹیکل 222، 229، 218، 217، 215، 213 اور 211 میں ترمیم کی بھی تجویز ہے۔ وزیراعظم اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر الیکشن کمشن میں ہر خالی پوسٹ پر باہمی مشاورت سے 3 نام پارلیمانی کمیٹی کو بھجوائیں گے اور اگر ان دونوں کے درمیان ارکان کے ناموں پر اتفاق نہیں ہوتا تو وہ الگ الگ 3، 3 نام پارلیمانی کمیٹی کو بھجوائیں گے۔ پارلیمانی کمیٹی میں 12 ارکان شامل ہونگے اور اس کیلئے ایک تہائی ارکان سینٹ سے لئے جائیں گے۔
اسلام آباد (نوائے وقت نیوز+ آئی این پی+ اے پی پی) قومی اسمبلی نے منگل کو نجی کارروائی کے روز وفاقی ملازمین کے لئے بہارہ کہو ہائوسنگ سکیم کی جلد تکمیل اور وفاقی ہسپتالوں میں زچہ و بچہ مراکز صحت کی حالت بہتر بنانے سمیت حکومت کی جانب سے مہنگائی پر قابو پانے کیلئے 3 قراردادیں اتفاق رائے سے منظور کرلیں۔ حکومت کی طرف سے کسی قرارداد کی بھی مخالفت نہیں کی گئی۔ مسلم لیگ (ن) کی طاہرہ اورنگزیب نے قرارداد پیش کی حکومت بہارہ کہو ہائوسنگ سکیم جلد مکمل کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے۔ پیپلز پارٹی کی عذرا افضل نے قرارداد پیش کی حکومت وفاقی ہسپتالوں میں زچہ و بچہ مراکز صحت کی حالت بہتر بنانے کیلئے اقدامات کرے۔ ایم کیو ایم کی نگہت شکیل نے قرارداد پیش کی حکومت ملک میں بڑھتی مہنگائی پر قابو پانے کیلئے فوری اقدامات کرے، کورم پورا نہ ہونے پر اجلاس عارضی طور پر ملتوی کیا گیا۔ نوائے وقت نیوز کے مطابق قومی اسمبلی میں مالی لین دین میں چیک ڈس آنر ہونے پر سزا بڑھا کر کم از کم 10سال اور جرمانہ ڈس آنر ہونیوالے چیک کے برابر کر نے کا بل ''فوجداری قانون (ترمیمی) بل ،2016 '' پیش کردیا گیا جبکہ کسی بھی شخص کو گرفتار کر نے سے قبل اسکے جرم سے متعلق اسکو آگاہ کرنے، ملزم کو لیگل پٹیشنر کی فراہمی سے متعلق بل سمیت چار بل مزید غور وخوض کیلئے متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کو ارسال کر دئیے گئے، ایم کیو ایم کی رکن کشور زہرا نے مالی لین دین میں چیک ڈس آنر ہونے پر سزا بڑھا کر کم از کم10سال اور جرمانہ ڈس آنر ہونیوالے چیک کے برابر کر نے کا بل ''فوجداری قانون (ترمیمی)بل ،2016 '' پیش کیا ۔ ایم کیو ایم کی رکن ڈاکٹر نکہت شکیل خان نے کسی بھی شخص کو گرفتار کر نے سے قبل اسکے جرم سے متعلق اسکو آگاہ کرنے ، ملزم کو لیگل پٹیشنر کی فراہمی سے متعلق بل ''مجموعہ ضابطہ فوجداری (ترمیمی)بل ''2016پیش کیا ،جبکہ پیپلز پارٹی کی شاہد رحمانی نے مجموعہ ضابطہ دیوانی1907(نمبر7)میں مزید ترمیم کا بل ''مجموعہ ضابطہ دیوانی (ترمیمی)بل 2016 '' پیش کیا، پیپلز پارٹی کی ڈاکٹر عذرا افضل نے قومی اسمبلی کے قواعد و ضوابط 2007ء میں مزید ترامیم کا بل پیش کیا۔ صوبوں میں مقامی حکومتوں کو مالی اور انتظامی معاملات دینے، 3 بل حکومتی مخالفت کی وجہ سے مسترد کردئیے گئے۔ قومی اسمبلی میں حکومتی مخالفت پر ایوان نے ایم کیو ایم کی جانب سے گزشتہ تین برسوں کے دوران ملکی بنکوں کی جانب سے معاف کئے گئے قرضوں کی تحقیقات کرانے کیلئے آٹھ رکنی پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کی تحریک کثرت رائے سے مسترد کردی۔ ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے رولنگ دی گزشتہ روز وزیراعظم کی طرف سے ایوان میں خطاب کے دوران تجویز کی گئی کمیٹی بنکوں کے قرضے معاف کرانے والے معاملے کی بھی تحقیقات کرے گی الگ کمیٹی بنانے کی ضرورت نہیں۔ اپنی تحریک پر اصرار کیا گیا تو ڈپٹی سپیکر نے تحریک ایوان میں رائے شماری کے لئے پیش کر دی۔ ایوان نے کثرت رائے سے تحریک مسترد کردی۔ قومی اسمبلی میں ایم کیو ایم کی خاتون رکن قومی اسمبلی نے انکشاف کیا راولپنڈی اسلام آباد کے بعض ہسپتالوں میں گردوں کی غیرقانونی خرید و فروخت کے ذریعے امیر لوگوں کو غریبوں کے گردے لگانے کا دھندا جاری ہے۔ حکومت قانون کی موجودگی کے باوجود روک تھام کیلئے اقدامات نہیں کر رہی۔