اقوام متحدہ بھارت کو نقشہ میں مقبوضہ کشمیر اپنا علاقہ دکھانے سے باز رکھے پاکستان
اسلام آباد (بی بی سی+ آئی این پی) پاکستان نے بھارتی پارلیمنٹ میں پیش کئے جانے والے اس متنازع بل پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے جس کے تحت کشمیر سمیت متنازع علاقوں کو نقشے میں بھارت کا حصہ نہ دکھانے پر سزائیں دی جائیں گی۔ اسلام آباد میں وزارت خارجہ کے ترجمان محمد نفیس زکریا کی جانب سے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون اور سلامتی کونسل کے صدر کو بھجوائے گئے خط میں پاکستان نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور سلامتی کونسل کے صدر سے متنازع ’جیوسپیشل انفارمیشن ریگولیشن بل‘ کی بھارتی پارلیمنٹ سے منظوری کی کوششوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے جبکہ نیویارک میں جنرل اسمبلی میں پاکستان کی مستقل مندوب نے یہ تشویش خطوط کے ذریعے ظاہر کی ہے۔ واضح رہے کہ بھارتی حکومت ایک ایسا قانون بنانے کی تیاری میں ہے جس کے مطابق کشمیر سمیت بعض متنازع علاقوں کو اگر اس کی سرزمین سے الگ دکھایا گیا تو اس پر سات سال تک کی قید اور 100 کروڑ روپے تک کا جرمانہ ہو سکتا ہے۔ بھارتی خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق سوشل میڈیا پر جموں کشمیر کے کچھ حصوں کو پاکستان میں اور اروناچل پردیش کے کچھ حصے کو چین میں دکھانے والے نقشوں کو دیکھتے ہوئے حکومت نے اس اقدام کا فیصلہ کیا۔ حال ہی میں ٹوئٹر پر کشمیر کو چین میں اور جموں کو پاکستان میں دکھایا گیا تھا، جسے انڈین حکومت کی مخالفت کے بعد درست کیا گیا۔ بی بی سی کے مطابق گذشتہ برس اپریل میں انڈین حکومت نے کشمیر کو نقشے میں چین اور پاکستان کا حصہ دکھانے پر الجزیرہ ٹی وی چینل کی نشریات کو پانچ دن کے لیے بند کر دیا تھا۔ پاکستان کا اصرار ہے کہ مجوزہ بل میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کے برخلاف انڈیا کے سرکاری نقشے میں متنازع جموں و کشمیر کو بھارت کا حصہ ظاہر کیا جا رہا ہے جوکہ حقائق کے منافی اور قانون کے خلاف ہے۔ دفترِ خارجہ نے کہا ہے کہ ’اس بل کی منظوری کے ذریعے بھارتی حکومت ان افراد اور تنظیموں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرے گی جو جموں و کشمیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے قراردادوں کے تحت متنازع علاقہ ظاہر کریں گے۔‘ پاکستان نے مکتوب میں اقوام متحدہ سے کہا ہے کہ وہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت بھارت کو ایسے اقدامات سے باز رکھے جو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔ بیان کے مطابق بین الاقوامی برادری اور اقوام متحدہ کو یاد دلایا گیا ہے کہ وہ جموں و کشمیر کے عوام کے ساتھ اقوام متحدہ کے زیر انتظام آزادانہ اور غیرجانبدارانہ حق رائے دہی کا اپنا وعدہ وفا کریں۔دریں اثناء ترجمان دفتر خارجہ نے اپنے ایک اور بیان میں بھارتی سکیورٹی فورسز کے مقبوضہ کشمیر میں ایک کشمیری لڑکی کو حراست میں رکھ کر زیادتی کا نشانہ بنانے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ ہند واڑہ کی اس نوجوان لڑکی نے سچ کو بے نقاب کر دیا کہ بھارتی فوج نے اس سے چھیڑ چھاڑ اور زیادتی کی تھی مقامی نوجوانوں نے نہیں، فوج کے اس ظلم پر پردہ ڈالنے کیلئے پولیس نے لڑکی کو 27 دن حراست میں رکھا اور مرضی کا بیان لیکر بھارتی میڈیا کو جاری کر دیا جس میں کشمیری نوجوانوں پر زیادتی کا ملبہ ڈالا گیا تھا۔ دوسری طرف بھارت نے متنازع ’’جیو سپیشل انفامیشن ریگولیشن بل‘‘ پر پاکستانی تشویش اور اعتراضات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ بھارت کا مکمل طور پر اندرونی قانون سازی کا معاملہ ہے، پاکستان اس میں دخل اندازی نہ کرے، جموں و کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے۔ پاکستان یا کسی بھی دوسرے فریق کا اس پر کوئی حق نہیں۔ وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سوراپ نے کہا کہ ہم معاملات باہمی طور پر حل کرنا چاہتے ہیں پاکستان انہیں بار بار عالمی سطح پر اٹھاتا ہے جسے ہم کئی مرتبہ مسترد کر چکے۔