علامہ اقبال کی شخصیت کا حسن اظہار مانگے
مکرمی! ڈاکٹر جاوید اقبال مرحوم نے سوانح علامہ اقبال ’’ زندہ رُود‘‘ میں بڑی چاہت سے (یقینا) ذکر کیا کہ وہ چار پائی پر دھوتی اور میلی بنیان میں بیٹھے ملاقاتیوں سے ملتے تھے۔ مجھے اُمید ہے کہ اس لباس میں علامہ کا کوئی فوٹو بھی فیملی کے ریکارڈ میں ہوگا۔ اس پسندیدہ لباس سے قوم محروم ہے جو کہ ایک فلسفی کی اصل نشانی ہے۔ یہی نہیں عوام کی دل کی دھڑکن ہے علامہ کی تعلیم ہے ’’ کہ شاہیں کیلئے ذلت ہے کار آشیاں بندی‘‘ کا ثبوت ہے۔ پڑھنے سننے کو بہت ہوگیا، اب Seeing is heliring کی باری ہے۔ ڈاکٹر جاوید اقبال کے لکھے کی لاج بھی رہ جائیگی۔ گاندھی کی اجارہ داری بھی ختم ہوگی اور قوم نرے وعظ کی بجائے عمل سے روشناس ہوگی۔ قوم سادگی کی طرف رُو بہ عمل ہوگی، سیرو شپ کے زیر اثر اور اسلاف کے نقش قدم پر (سلام اُس پر کہ ٹوٹا بوریا جس کا بچھونا تھا) کردار سازی کے اس پہلو سے عرصہ ہوا۔ پہلوتہی برتی جارہی ہے۔ علامہ کی فیملی پر اب قرض ہے کہ اس نشاندہی کا حق ادا کرے۔(معین الحق 266-P ماڈل ٹائون لاہور)