رمضان بازار
رمضان المبارک کی آمد آمد ہے اور ساتھ ہی رمضان بازاروں کے انعقاد کیلئے بھی بڑے پیمانے پر تیاریاں جاری و ساری ہیں۔ ہر سال کی طرح اس سال بھی رمضان بازاروں کی مد میں اربوں پروپیہ خرچ کیا جائیگا۔ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی طرف سے ویسے تو ایک اچھا قدم تھا مگر دیکھا جائے تو جو اربوں روپیہ رمضان بازاروں پر خرچ کیا جاتا ہے اس میں سے آدھا تو ٹی ایم اے ملازمین کے تنبو، قناتیں اور دیگر اخراجات پر خرچ ہوجاتا ہے اور جو آدھا بچتا ہے اس سے غریب عوام کی ایک مہینے کیلئے سستی اشیاء کی فراہمی ممکن بنائی جاتی ہے جن میں سے بہت سی اہم اشیاء جیسے کہ چینی و دیگر مشروبات وغیرہ کی شارٹیج کا بہانہ لگا کر عوام کو بے وقوف بنایا جاتا ہے اور جب کوئی اعلیٰ افسر چیکنگ کیلئے آجائے تو جو چیزیں شارٹ ہوتی ہیں وہ بھی پیش کردی جاتی ہیں مگر اب اعلیٰ حکام کو کون سمجھائے کہ عوام تو ویسے بھی سارا سال بازار سے مہنگے داموں پر اشیاء لے ہی لیتی ہے اس ایک مہینے سے بھی کوئی خاص فرق نہیں پڑتا۔ میری ارباب اختیار سے اپیل ہے کہ جو اربوں روپیہ رمضان بازاروں کی مد میں خرچ کیا جاتا ہے وہی بجلی کی پیداوار کیلئے پاور کمپنیز کو دیا جائے تاکہ ماہ رمضان میں بجلی کی لگا تار فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے تاکہ عوام شدید گرمی کے موسم میں آرام سے روضے رکھ سکیں اور سحری و افطاری کرسکیں۔ (الماس جہانگیر، بوریوالہ)