• news

انتخابی اصلاحات کمیٹی کی رپورٹ پر مبنی 22 ویں ترمیم آج تک مؤخر

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر + آئی این پی) قومی اسمبلی میں بدھ کو دو تہائی ارکان اسمبلی نہ ہونے کی وجہ سے سپیکر نے حکومت اور اپوزیشن کی مشاورت سے انتخابی اصلاحاتی کمیٹی کی رپورٹ پر مبنی 22 ویں آئینی ترمیم (آج) 19مئی تک مؤخر کر دی، حکومت اور اپوزیشن کو (آج) دو تہائی ارکان کی حاضری یقینی بنانے کی ہدایت تا کہ آئینی ترمیم کیلئے 342 کے ایوان میں 228 ارکان کی موجودگی ضروری ہے۔ پارلیمانی کمیٹی کی عبوری رپورٹ بدھ کے روز قومی اسمبلی میں پیش کر دی گئی۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیر زاہد حامد نے اس حوالہ سے تفصیلات بتاتے ہوئے کہاکہ انتخابی اصلاحات کے حوالے سے 34 رکنی پارلیمانی کمیٹی قائم ہوئی جس کے 18 اجلاس ہوئے۔ ذیلی کمیٹی نے چھ رپورٹیں پیش کیں۔ کل بارہ سو تجاویز موصول ہوئیں، وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے تحریک پیش کی کہ پارلیمانی کمیٹی برائے انتخابی اصلاحات کی عبوری رپورٹ پیش کرنے میں آج تک کی تاخیر صرف نظر کی جائے۔ قومی اسمبلی سے تحریک کی منظوری کے بعد وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے انتخابی اصلاحات کے حوالے سے خصوصی پارلیمانی کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی میں تمام پارلیمانی جماعتوں کی نمائندگی ہے۔ الیکشن کے ارکان کی میعاد دس جون کو ختم ہو رہی ہے۔ کمیٹی نے الیکشن کمشن کے ارکان کی تعیناتی کے حوالے سے 22 ترامیم لانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ کوئی خلا پیدا نہ ہو۔ انہوں نے کہا دو جون کو صدر ملکت پارلیمنٹ سے خطاب کریں گے۔ تین جون کو بجٹ پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جب تک یہ ترمیم نہیں ہو گی یہ خلا برقرار رہے گا اگر آج اس بل کو ایوان سے منظور کرنا ہے تو کل یہ رپورٹ سینٹ میں پیش ہو جائے گی۔ یہ بل اتفاق رائے سے ڈرافٹ کیا گیا ہے ہم تمام پارلیمانی جماعتوں کے شکرگزار ہیں۔ پارلیمانی کمیٹی نے جون 2016ء کے اوائل میں الیکشن کمشن کے موجودہ اراکین کی میعاد مکممل ہونے کے پیش نظر دستور میں ترامیم سے متعلق اپنی سفارشات کو حتمی شکل دیدی ہے۔ اسے 22 ویں ترمیم کا نام دیا گیا ہے جس میں کل 11 ترامیم تجویز کی گئی ہیں۔ اس قانون کو دستور کی 22 ویں ترمیم ایکٹ 2016ء کا نام دیا گیا ہے۔ اس میں الیکشن کمشن کے ممبران کے لئے ہائیکورٹ کے سابق جج کے ساتھ ساتھ اعلی سرکاری ملازمین یا ٹیکنو کریٹ جس کی عمر 65 سال سے زیادہ نہ ہو اسے بھی اس عہدے کے لئے اہل قرار دیا گیا ہے۔ اس ترمیم میں آرٹیکل 81، آرٹیکل 6، باب اول، آرٹیکل 213، 215، 216، 217، 218، 219، 222 میں ترامیم تجویز کی گئی ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن