لاہور دہلی بس سروس مسافروں، ملازمین کیلئے زحمت بن گئی، خسارے کا سامنا
لاہور(چودھری اشرف) پاکستان اور بھارت کے درمیان چلنے والی لاہور، دہلی لاہور بس سروس مسافروں اور ملازمین کے لیے رحمت کی بجائے زحمت بن گئی ہے۔ بس سروس لاہور کے گلبرگ کی بجائے واہگہ بارڈر سے چلنے کی بنا پر مسافروں نے عدم دلچسپی لینا شروع کر دی جس کی بنا پر اکثر اوقات بس میں سفر کرنے والے مسافروں کی تعداد ایک سے پانچ تک رہنے لگی ہے جبکہ بعض اوقات بس ایک مسافر کو لیکر بھارت روانہ ہوئی جس سے لاہور دہلی لاہور کے اخراجات بھی پورے نہیں ہوتے۔ مسافروں کی عدم دلچسپی کی بنا پر انتظامیہ کو بھاری خسارے کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ دو ماہ سے ملازمین اور بس کے سٹاف کو تنخواہیں نہیں مل سکی ہیں۔ ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ لاہور دہلی لاہور بس سروس کے انچارج ایک ماہ قبل ریٹائر ہو چکے ہیں، حکومت کی جانب سے ان کے کنٹریکٹ میں توسیع دینے کا معاملہ تاحال زیر غور ہے۔ لاہور دہلی بس سروس کو چلانے کے لیے کام کرنے والے ملازمین کا کہنا ہے کہ اعلٰی حکام کی غلط منصوبہ بندی کے باعث مالی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے۔ بس سروس کے اکاونٹ سے 80 لاکھ روپے سے زائد کی رقم بھی ختم ہو گئی ہے جس کی بنا پر ملازمین کو تنخواہیں دینے کے لیے انتظامیہ کے پاس فنڈز ختم ہو گئے ہیں۔ لاہور دہلی بس سروس کے ملازمین کو دو ماہ کی تنخواہ نہیں ملی جبکہ اس کے علاوہ بسوں میں پڑنے والے ڈیزل کی قیمت کی ادائیگی بھی باقی ہے۔ ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان ٹورزم ڈویلپمنٹ کارپوریشن کے ایم ڈی کا عہدہ بھی دو ماہ سے خالی ہے وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے ایم ڈی پی ٹی ڈی سی کی تقرری کے لیے کمیٹی کی جانب سے بھجوائی جانے والی شفارشات پر کسی قسم کے احکامات جاری نہیں ہوئے ہیں جبکہ اس عہدہ کے حصول کے لیے وزیر اعظم کے قریبی دوستوں نے بھی بھاگ دوڑ شروع کر دی ہے۔