چینی فرم کا پنجاب میں کوئلے سے 330 میگاواٹ بجلی کے منصوبہ پر کام کرنے سے انکار
اسلام آباد (آن لائن) چین کی بڑی توانائی فرم نے پنجاب میں کوئلے سے 330 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے والے منصوبے سے ہاتھ کھینچ لیا ہے۔ منصوبے سے2017 کے آخر تک بجلی کی پیداوار کا آغاز ہونا تھا۔ 59 کروڑ کی لاگت سے تعمیر ہونے والا یہ منصوبہ 46 ارب ڈالر کے پاک۔ چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے کا اہم حصہ تھا جس کا سنگ بنیاد وزیراعظم نواز شریف اور چینی صدر شی جن پنگ نے گزشتہ سال رکھا تھا۔ پنجاب کے پنڈ دادن خان میں مقامی کوئلے سے بجلی کی پیداوار کے اس منصوبے کی تعمیر کی ذمہ داری چینی فرم کو سونپی گئی تھی۔ میڈیا رپورٹ کے مطا بق چائنا مشینری انجینئرنگ کارپوریشن (سی ایم ای سی) کی منصوبے میں دلچسپی 330 میگاواٹ بجلی کا منصوبہ چلانے کے لیے توانائی کی ناکافی ضروریات کے باعث کم ہوئی جبکہ نیپرا کی جانب سے مقررہ ٹیرف بھی فرم کی توقعات سے کم تھا۔ سی ایم ای سی 4 ارب ڈالر کی لاگت سے آزاد جموں و کشمیر میں تعمیر ہونے والے 969 میگاواٹ کے نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کا بھی اہم کنٹریکٹر ہے، مذکورہ منصوبے کے لئے فی یونٹ ٹیرف 11.67 سے 12.4 سینٹس کرنے کے لیے لابنگ کر رہا تھا جو تھر میں کوئلے کے منصوبے کے اپ فرنٹ ٹیرف سے کئی گناہ زیادہ ہے۔ نیپرا نے 330 میگاواٹ بجلی کے اس منصوبے کے لیے 30 سال کے لیے 8.55 سینٹس فی یونٹ مقرر کرنے کی اجازت دی تھی۔ پرائیویٹ پاور اینڈ انفرااسٹرکچر بورڈ کے ترجمان سمیع رفیع صدیقی نے بھی پراجیکٹ آگے نہ بڑھنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ پی پی آئی بی، شرائط کے مطابق کام نہ کرنے پر پراجیکٹ سپانسر سے پہلے ہی پرفارمنس گارنٹی کی مد میں 3 لاکھ ڈالر وصول کرچکی تھی تاہم انہوں نے مزید تفصیلات بتانے سے انکار کیا۔