امریکہ مخالفانہ اقدامات اور جرائم پر ہرجانہ ادا کرے: ایرانی پارلیمنٹ میں بل منظور
تہران (آن لائن+ اے پی پی) ایرانی پارلیمان نے ایک قانون کی منظوری دی ہے جس کے تحت صدر حسن روحانی کی حکومت کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ امریکہ سے گذشتہ 63 سال کے دوران مخالفانہ اقدامات اور جرائم پر ہرجانے کا مطالبہ کرے۔ مسودہ قانون میں کہا گیا ہے یہ حکومت کی ذمے داری ہے کہ وہ امریکہ سے پہنچنے والے مادی اور اخلاقی نقصانات کے ازالے کے لئے ضروری اقدامات کرے اور اس سے اس ہرجانے کا تقاضا کرے۔ قوم پرست رہنما محمد مصدق کا 1953 میں تختہ الٹنے اور 1980-88 کی ایران،عراق جنگ ،خلیج میں تیل پلیٹ فارمز کی تباہی اور ایران کے خلاف جاسوسی کی کارروائیوں پر ''مادی یا اخلاقی نقصان'' کا حوالہ دیا گیا ہے۔ پارلیمنٹ نے امریکہ سے طلب کی جانے والی رقم متعیّن نہیں کی لیکن نائب صدر ماجد انصاری نے ایوان میں بحث کے دوران کہا کہ ایرانی عدالتیں پہلے ہی قرار دے چکی ہیں کہ امریکا کو مخالفانہ اقدامات پر ہرجانے کے طور پر 50 ارب ڈالرز ادا کرنا ہوں گے۔ ایران اور امریکہ کے درمیان جاری سرد جنگ کے جلو میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ ایران کے سائبر وارفیئر سسٹم کی جانب سے امریکی بنکوں پر سائبر حملے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔ ایک مصدقہ ایرانی ذریعے نے عرب خبررساں ادارے کو بتایا گیا ہے کہ پاسداران انقلاب کے ماتحت کام کرنے والے سائبر سکیورٹی سسٹم کی طرف سے امریکی بنک نیٹ ورک بالخصوص ’سویفٹ اور دیگر مالیات اداروں کے سائبر نظام پر سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی براہ راست ہدایت پر حملوں کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے جن میں انہیں کہا گیا ہے کہ وہ امریکہ کی وفاقی عدالت کی طرف سے تہران کے دو ارب ڈالر کے اثاثے 9/11 حملوں میں ملوث ہونے کی پاداش میں ضبط کرنے کے فیصلے کے رد عمل میں امریکی بنکوں کے آن لائن نیٹ ورک پرحملے کریں۔