ایس ایس پی جعفر آباد نے خودکشی نہیں کی قتل کیا گیا فون پر دھمکیاں دی جا رہی تھیں: بھائی ڈاکٹر عالم زیب
جعفر آباد (آن لائن) جعفر آباد میں ایس ایس پی کی مبینہ خود کشی کے حوالے سے مرحوم جہانزیب کاکڑ کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ یہ خودکشی نہیں بلکہ قتل ہے۔ اس حوالے سے ایس ایس پی کے بھائی ڈاکٹر عالم زیب کاکڑ نے اخبار نویسوں کو بتایا کہ وہ اس واقعہ کو قتل تصور کرتے ہیں۔ ڈاکٹر عالم زیب کا کہنا ہے کہ انہیں پولیس کے ان گارڈز نے جو ایس ایس پی مرحوم کے دفتر پر تعینات تھے نے بتایا کہ انہوں نے ایس ایس پی کے کمرے سے گولی چلنے کی آواز نہیں سنی۔ واقعاتی شہادتیں خودکشی کی خبر کی تردید کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ کنپٹی پر پستول کی گولی چلنے سے مرحوم کے سر سے بھیجا باہر آ جانا چاہیے تھا مگر ایسا نہیں ہوا۔ دوسرا یہ کہ پستول کے ذریعے خودکشی کی صورت میں استعمال ہونے والا پستول ایک جھٹکے سے مرحوم سے دور زمین پر جاگرنا چاہیے تھا۔ اور یہ بات نہ صرف حقائق کے برعکس بلکہ مضحکہ خیز ہے وٹس ایپ میں دکھایا گیا ہے کہ مرحوم کا خود کشی میں استعمال ہونے والا پستول ان کی گود میں پڑا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات بھی تحقیق طلب ہے کہ میرے بھائی کی موت کو خودکشی ثابت کرنے کیلئے وٹس ایپ کون جاری کر رہا ہے کیونکہ وہ دونوں وٹس ایپ نہ تو پولیس نے جاری کیے ہیں اور نہ ہی ہمارے اہل خانہ نے۔ ڈاکٹر عالم زیب نے کہا کہ ان کے بھائی کو نامعلوم افراد کی طرف سے ٹیلی فون پر کئی دنوں سے قتل کی دھمکیاں موصول ہورہی تھیں ایسا اس وقت سے ہوا جب ایس ایس پی نے ایک بچے کے ساتھ زیادتی کے الزام میں دو جوانوں کو گرفتار کرکے ایک پریس کانفرنس میں اس گرفتاری کا اعلان کیا۔ ان نوجوانوں کا تعلق بااثر خاندانوں سے تھا۔ انہوں نے کہاکہ راجن پور میں چھوٹو گینگ کے خلاف اپریل میں ہونے والے فوجی آپریشن کے نتیجے میں چھوٹو گینگ کے بعض مجرم جن کا تعلق کھوسہ اور بگٹی قبیلے سے تھا فرار ہوکر جعفر آباد میں داخل ہوگئے جنہیں ایس ایس پی نے گرفتار کر لیا تھا۔
ایس ایس پی جعفر آباد