خیبرپی کے اور گلگت بلتستان کے قبائل میں دیامر بھاشا ڈیم کی حدبندی کا تنازع طے ہو گیا
گلگت (بی بی سی) خیبرپی کے اور وفاق کے زیرِ انتظام شمالی علاقے گلگت بلتستان کے قبائل کے درمیان ایک عرصہ سے جاری دیامر بھاشا ڈیم کی حد بندی کا تنازعہ بالآخر مقامی جرگوں کی کوششوں سے طے کر لیا گیا ہے۔ دیامر بھاشا ڈیم کی سرحدی حد بندی کا کام اگلے ہفتہ سے باقاعدہ شروع کر دیا جائے گا۔ ضلع کوہستان کے ڈپٹی کمشنر فضلِ خالق نے بی بی سی کو بتایا کہ گلگت بلتستان کے تھور قبائل کا ایک نمائندہ جرگہ گذشتہ تین دنوں سے کوہستان میں تھا اور اس دوران ان کی کوہستان کے ہربن قبائل سے کئی ملاقاتیں ہوئیں جس میں سرحدی حد بندی کے تمام معاملات طے پاگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے قبائل خواتین اور بچوں کے ہمراہ آئے تھے اور علاقے کی روایات کے مطابق انہوں نے کوہستان کے لوگوں سے اس جھڑپ پر معافی مانگی جس کے نتیجے کچھ عرصہ قبل ہربن قبیلے کے تین افراد مارے گئے تھے۔ فضل خالق کے بقول قبائل نے دیامر بھاشا ڈیم پر عرصہ دراز سے موجود سرحدی حدبندی کا تنازعہ حل کر لیا ہے۔ فریقین نے اس بات پر اتفاق کرلیا ہے کہ تمام متنازع امور کو دوطرفہ بات چیت سے حل کیا جائے گا۔ خیال رہے کہ دیامر بھاشا ڈیم کی حدود میں واقع گنڈولو نالہ کا علاقہ تقریباً آٹھ کلومیٹر پر مشتمل ہے جس پر کوہستان کے ہربن اور دیامر کے تھور قبائل کا دعویٰ رہا ہے کہ یہ اراضی ان کی ملکیت ہے۔